میاں زاہد حسین

پاکستانی معیشت نازک دوراہے پر کھڑی ہے،میاں زاہد حسین

کراچی (گلف آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت نازک دوراہے پر کھڑی ہے اور ایسے وقت میں آئی ایم ایف کو ناراض کرنے کا دم خم موجود نہیں ہے اس لئے عالمی ادارے سے وعدہ خلافیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے کی پاسداری نہ کی گئی تو اسکے سٹاف مشن کی آمد مزید تاخیر کا شکار ہو جائے گی جس سے معیشت پر منفی اثر پڑے گا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کو حکومت کے کئی اقدامات پر اعتراض ہے کیونکہ اس سے آمدنی کم اور اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے مگر حکومت ان اقدامات کیعمل درآمد پر بضد ہے جس کی وجہ سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کا خیال ہے کہ مستقبل میں حکومت کی آمدنی کم اور اخراجات بڑھیں گے اس لئے اس سلسلہ میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چائیے تاکہ نویں جائزے کا سلسلہ شروع کیا جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ اگر آئی ایم ایف کا سٹاف حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تو عالمی ادارے کا ایگزیکٹو بورڈ کوئی سخت فیصلہ بھی کر سکتا ہے جبکہ اس ادارے سے مستقبل قریب میں کوئی رعایت ملنے کا امکان بھی ختم ہو سکتا ہے۔

اگر ایسا ہوا تو دیگر اداروں اور ملکوں کا رویہ بھی بدل سکتا ہے جس سے سیلاب سے تباہ حال افراد اور انفرا سٹرکچر کی بحالی کا کام متاثر ہو جائے گا۔ سیلاب کی وجہ سے نوے لاکھ افراد غربت کی لکیر سے نیچے جا رہے ہیں جنکی بحالی کے لئے وسائل کی ضرورت ہے جن کے حصول کے لئے قرضے ضروری ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ چند سال قبل ملک میں دھرنے کی وجہ سے چینی صدر کااہم دورہ ایک سال تک لٹکا رہا جس سے 65 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری تاخیر کا شکار ہوگئی جبکہ اب ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے سعودی ولی عہد کا اہم دورہ ملتوی ہو گیا ہے جس سے مجموعی طور پر17 ارب ڈالر کا پیکج التوا کا شکار ہو گیا ہے جو ہماری بدقسمتی ہے۔ آئی ایم ایف کے مشن کے دورے میں تاخیر کی وجوہات میں ہماری وعدہ خلافیوں کے ساتھ سیاسی عدم استحکام بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں