فیاض الحسن چوہان

تسنیم حیدر کو شامل تفتیش کیا جائے ، کیس نئے انداز میں چلے گا ،ساری چیزیں سامنے آئیں گی ‘ فیاض الحسن چوہان

لاہور (نمائندہ خصوصی) ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ تسنیم حیدر کو سکیورٹی فراہم کرتے ہوئے شامل تفتیش کرنا چاہیے ،اب یہ کیس نئے انداز میں چلے گا اور ساری چیزیں سامنے آئیں گی،پاکستان 75فیصد دیوالیہ ہونے کے قریب ہے ،جن کے پاس فیصلوں کا اختیار ہے وہ ملک کو بچانے کی کوشش کریں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ تسنیم حیدر شاہ نامی کریکٹر سامنے آیا جس کا ارشد شریف قتل کیس اور عمران خان پر حملہ کیس سے تعلق ہے ،کل جو باتیں سامنے آئیں ہیں وہ انوکھی نہیں ہیں ، آل شریف کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو نواز شریف کے والد کی مل میں بھی کوئی مزدور احتجاج کرتا تھا تو اسے بھٹی میں پھینک دیا جاتا تھا،سانحہ ماڈل ٹائون اور عابد باکسر جیسے کردار بھی سب کے سامنے ہیں،سوشل میڈیا یا کچھ میڈیا پر کہا جا رہا ہے کہ تسنیم حیدر کا (ن) لیگ سے تعلق نہیں ،لندن میں کھڑا ہو کر کوئی جھوٹ نہیں بول سکتا ، وہاں رول آف لاء اور عدالتی سسٹم ہے ،اگر لندن میں کھڑے ہو کر کسی شخص نے نواز شریف اور ان کے خاندان کے حوالے سے دعوی کیا ہے تو وہ جھوٹ نہیں بول سکتے،کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ لندن کا عدالتی نظام اسے نظام عبرت بنا دے گا۔

انہوں نے کہا کہ نہال ہاشمی نے ججز کو دھمکیاں دے دی تھیں، جس نے غیر اخلاقی طور پر اتنی بڑی قربانی دی اور نا اہل ہوا،اس جیسے شخص کو اجازت نہیں ملتی ان فلیٹوں میں جانے کی اگر تسنیم حیدر جیسا بندہ ان فلیٹوں کے اندر جا کر بیٹھتا ہے تو کیا اسکو نواز شریف اور اس کے لوگ نہیں جانتے ہوں گے ،تسنیم حیدر کے انکشافات کے بعد عوام سمجھ رہی ہے کہ عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کیوں نہیں کاٹی جا رہی ،پنجاب حکومت کو تسنیم حیدر سے رابطہ کر کے شامل تفتیش کرنا چاہیے ،اب یہ کیس نئے انداز میں چلے گا اور ساری چیزیں سامنے آئیں گی۔

نواز شریف کے خاندان سے کسی بھی انتقامی کارروائی کی توقع کی جا سکتی ہے ،عدلیہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس حوالے سے تحقیقات ہونی چاہیے،سول اور ملٹری کے ادارے اس حوالے سے فوری کام شروع کریں ،ملٹری کے ادارے تسنیم حیدر کو سکیورٹی فراہم کرتے ہوئے اصل حقائق سامنے لائیں،اگر نواز شریف نے اس سے رابطہ کیا تھا تو ہر چیز واضح ہو جاتی ہے ۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ نواز شریف اب نہ وہاں رہنے جوگے ہیں اور نہ پاکستان آنے جوگے تھے ،نواز شریف کا لندن میں رہنا بھی اب محال ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا مارچ 26تاریخ کو روالپنڈی سے اسلام آباد جائے گاجہاں تاریخی استقبال ہو گا۔ایک سو چھبیس دن کے دھرنے میں بھی لوگوں کے لیے انتظامات ہوئے تھے اب بھی ہوں گے ، ارادہ مظبوط ہو تو راستے نکل آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے پاس اس وقت کوئی اختیار نہیں رہا،وہ اس وقت ایک کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں ،جن کے پاس فیصلوں کا اختیار ہے اگر وہ پاکستان کو بچانے کی کوشش کریں ۔پاکستان 75فیصد دیوالیہ ہونے کے قریب ہے ،زر مبادلہ کے ذخائر کم ہو رہے ہیں ایکسپورٹ تباہ ہو چکی ہے ،جعلی نجات دہندہ اسحاق ڈار بھی کچھ نہیں کر سکا،وہ بس صدر مملکت کو دھمکیاں لگانے کے لیے استعمال ہو رہا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے پانچ مہینے سیر و تفریح میں گزار دئیے ہیں وہ بلاوجہ دھمکیاں نہ لگائیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری آرمی چیف سے کوئی دلچسپی نہیں تھی ہم بس یہ کہتے تھے ایک مفرور سے آرمی چیف کے حوالے سے کوئی مشاورت نہ ہو۔آپ نے ملک میں مذہبی منافرت سمیت مختلف کردار دیکھے ،کس کس ایشو سے عمران خان کی کردار کشی نہیں کی گئی ،ان کی تقدیر اس وقت خراب ہے جو ان کے اندر سے بندہ نکل آیا ہے تصاویر اور ویڈیو کی بنیاد پر فیصلہ نہ کریں فیصلہ کرنا ہے تو اس کی باتوں کی تحقیقات کریں ،ڈیلی میل کا صحافی روز کہتا ہے کہ آئو اور مسئلہ حل کرو لیکن اس کی بات سنی نہیں،اب شہباز شریف پھنسے ہوئے ہیں ۔
٭

اپنا تبصرہ بھیجیں