فلسطین

فلسطین نے نامزد اسرائیلی وزیر اعظم سے امن مذاکرات کا امکان مسترد کر دیا، یورپ سے اسرائیلی وزرا کے بائیکاٹ کا مطالبہ

غزہ(نمائندہ خصوصی)فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے اسرائیلی حکومت کو فلسطینی عوام کے خلاف جنگ کی حکومت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین نے یورپی یونین کے ممالک سے کہا تھا کہ وہ اس حکومت میں شامل متعدد نئے وزرا کا بائیکاٹ کریں کیونکہ اسرائیل کی نئی حکومت میں شامل ہونےوالے فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں،عرب میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ فلسطین انٹرنیشنل کریمنل کورٹ اور انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں یہودی بستیوں، قتل و غارت اور قابض ریاست کے تسلط پر اسرائیل کا پیچھا جاری رکھے گا،انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ اسرائیلی انتخابات کے نتائج نے ظاہر کیا کہ اسرائیل میں امن کے لیے کوئی شراکت دار نہیں ہے، اسرائیلی حکومتی جماعتیں امن عمل کے بارے میں ایک موقف رکھتی ہیں،فلسطینی وزیر اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا اسرائیل کے نامزد وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ امن مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے،اشتیہ نے اسرائیلی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ دو ریاستی حل کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ فلسطینی ریاست کے امکان کو ختم کرنے کے لیے منظم طریقے سے کام کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تل ابیب کو اس سے سب سے زیادہ نقصان ہوگا،فلسطینی وزیر اعظم اشتیہ نے اشارہ کیا کہ دو ریاستی حل کا متبادل ایک ریاست ہو گی جس میں فلسطینیوں کی تعداد یہودیوں کی تعداد سے زیادہ ہو گی، آج فلسطینیوں کی تعداد 3 لاکھ 50 ہزارہے جو یہودیوں کی تعداد سے زیادہ ہے،اشتیہ نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین اب بھی عرب اقدام کے مطابق دو ریاستی حل کے آپشن پر یقین رکھتا ہے۔ یہ حل سیاسی سطح پر اب بھی ممکن ہے،اشتیہ نے زور دے کر کہا کہ دو ریاستی حل جو ان کے بقول عرب ممالک اور یورپ چاہتے ہیں کا مطلب 67کی سرحدوں پر واپسی اور پناہ گزینوں کی واپسی ہے،اشتیہ نے دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی کوارٹیٹ کی موت کے بعد ایک نئے بین الاقوامی اقدام کی ضرورت کی طرف بڑھیں۔

انہوں نے غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کی صہیونی سازشوں کو ناکام کرانے پر زور دیا،فلسطینی وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی انتظامیہ اسرائیل پر دبا ﺅڈالنے کے قابل ہے، لیکن وہ ایسا کرنے پر آمادہ نہیں ہے،انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے فلسطینیوں کے ساتھ کئی وعدے کیے، جیسے کہ یروشلم میں فلسطینیوں کے لیے امریکی قونصل خانہ دوبارہ کھولنا، یکطرفہ اسرائیلی اقدامات کو روکنے کے لیے کام کرنا، دو ریاستی حل کی بنیاد پر مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنا اورفلسطینی پناہ گزینوں کی کے ادارے اونروا کی مالی مدد بحال کرنا جیسے وعدے شامل تھے۔ امرکا نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں