بیجنگ (نمائندہ خصوصی) پہلی چین-عرب ممالک سربراہی کانفرنس سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر میں منعقد ہوئی ۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق کانفرنس میں “پہلی چین-عرب سمٹ کا ریاض اعلامیہ ” جاری کیا گیا جس میں اعلان کیا گیا کہ چین اور عرب ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ نئے عہد کا سامنا کرتے ہوئے چین عرب کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
اس موقع پر شی جن پھنگ نے ایک کلیدی تقریر کی جس کا عنوان تھا “چین عرب دوستی کے جذبے کو آگے بڑھائیں اور نئے عہد کا سامنا کرتے ہوئے چین عرب ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے ہاتھ ملائیں۔” شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین اور عرب ممالک دوستانہ تبادلوں کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں ۔فریقین قدیم شاہراہ ریشم کی بدولت ایک دوسرے کو جوڑے ہوئے ہیں۔ قومی آزادی کی جدوجہد میں دونوں کو مشکلات کا سامنا رہا ۔
دونوں فریق معاشی عالمگیریت کے اس دور میں سود مند تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں اور بدلتی ہوئی بین الاقوامی صورتحال میں انصاف پر عمل پیرا ہیں ۔ چین اور عرب ممالک ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہیں، ایک دوسرے کے بنیادی مفادات سے متعلق معاملات پر مضبوطی سے حمایت کرتے ہیں اور ان کے مابین اسٹریٹجک شراکت داری کےتعلقات بہت مضبوط ہیں . مساوات اور باہمی مفادات چین اور عرب دوستی کے لازوال محرکات ہیں۔ چین اور عرب ممالک نے تعاون کی ایک مثال قائم کرتے ہوئے باہمی فائدے اور جیت جیت کے نتائج حاصل کیے ہیں۔
شی جن پھنگ نے زور دے کر کہا کہ اس وقت دنیا بدامنی اور تبدیلی کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے اور مشرق وسطیٰ میں نئی اور گہری تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ تزویراتی شراکت داروں کی حیثیت سے چین اور عرب ممالک کو چین -عرب دوستی کے جذبے کو بروے کار لاتے ہوئے اسے آگے بڑھانا چاہیے، اتحاد اور تعاون کو مضبوط بنانا چاہئے اور چین عرب ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کرنی چاہیئے تاکہ دونوں فریقوں کے عوام کو بہتر فائدہ پہنچایا جا سکے اور انسانی ترقی کے مقصد کو فروغ دیا جا سکے ۔