اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں 31 دسمبر کو شیڈول بلدیاتی انتخابات ملتوی کر تے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد انتخابات ملتوی کئے۔چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون اور سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف پیش ہوئے اور اسلام آباد کی یونین کونسلز میں اضافے کے کے حق میں دلائل دیے۔
اشتر اوصاف نے کہا کہ اسلام آباد کی آبادی میں اضافے کے باعث یوسیز کی تعداد میں اضافہ کیا گیا، اس سے قبل یونین کونسلز کی تعداد 50 سے بڑھا کر 101 کی گئی تھی، اب یونین کونسلز کی تعداد بڑھا کر 125 کی گئی ہے۔ ممبر نثار درانی نے کہا کہ جون میں یونین کونسلز کی تعداد 101 کی گئی، 6 ماہ کے اندر اسلام آباد کی آبادی کیسے اتنی بڑھ گئی؟۔ ممبر ای سی پی اکرام اللہ خان نے کہا کہ ہمارے ریکارڈ کے مطابق اسلام آباد کی آبادی میں اتنا اضافہ نہیں ہوا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن اسلام آباد میں دو مرتبہ حلقہ بندیاں کرچکا ہے، حکومت کو پہلے یونین کونسلز میں اضافے کا خیال کیوں نہیں آیا، ہر صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتی، حکومتیں ہر دوسرے دن الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیتی ہیں، خدشہ ہے حکومت حلقہ بندی کے بعد دوبارہ یونین کونسلز میں ردوبدل نہ کردے۔دورانِ سماعت چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اسلام آباد میں 2 بار حلقہ بندیاں ہوچکی ہیں اور پنجاب میں بھی 2 بار حلقہ بندیاں ہوچکی، تیسری بار ہونے جارہی ہیں، حکومت کو پہلے خیال کیوں نہیں آیا کہ وقت پر یوسیزبڑھا لینی چاہئیں، اب جب شیڈول کا اعلان ہوچکا ہے تو یوسیز بڑھانا چاہ رہے ہیں، حکومت نے کمیشن کو ایک پیچیدہ صورتحال میں ڈال دیا ہے، آئین کے آرٹیکل 148 میں لکھا ہے کہ لوکل قانون کے مطابق الیکشن کروانے ہیں، اب وہ قانون ہی بدل دیا جائے تو پھر کیا کیا جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کوئی ایسی قانون سازی ہو کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن اپنے وقت پر ہوں، ہمیں صوبوں میں بھی بلدیاتی انتخابات کے لیے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، میئرکا انتخاب ڈائریکٹ کردیا گیا ہے، ہمارے پاس تو ان کے کاغذات نامزدگی بھی نہیں، کیا پتا کل پھر یونین کونسل کی تعداد کم کردی جائے۔ سکندر سلطان راجہ نے مزید کہا کہ ہم پارلیمنٹ کو لکھیں گے کہ بلدیاتی انتخابات بروقت مکمل ہونے چاہئیں، آئین میں بلدیاتی انتخابات کرانا لازم ہے، خدشہ ہے حکومت حلقہ بندی کے بعد دوبارہ یونین کونسلز میں ردوبدل نہ کردے، حکومت کہیں تو اس چیز کو روکے، حکومتیں ہر دوسرے دن الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرکے بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیتی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کے وکیل بابر اعوان نے یوسیز کی تعداد میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ابھی تک بل کی حتمی منظوری نہیں ہوئی، یونین کونسلز میں اضافے کے بل کی حتمی منظوری ابھی نہیں ہوئی، بلدیاتی انتخابات بل کی صدر مملکت نے منظوری نہیں دی، صدر مملکت یکم جنوری تک بلدیاتی انتخابات کا قانون واپس بھجوا سکتے ہیں، وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بغیر یوسیز کی تعداد میں تبدیلی کردی۔ بابر اعوان نے الیکشن 31 دسمبر کو کرانے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا کہ 3 دن قبل کہنا بلدیاتی انتخابات نہ کرائیں یہ آئین کے ساتھ مذاق ہے، جو مرضی قانون لے آئیں الیکشن کمیشن 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرائے۔ جماعت اسلامی کے وکیل حسن جاوید نے الیکشن بروقت کرانے کے حق میں دلائل دیے کہ اسلام آباد کے قیام کے 50 سال بعد بلدیاتی انتخابات ہوئے تھے، دو سال سے اسلام آباد میں عوام کی نمائندگی نہیں ہے، اگر انتخابات سے ایک رات قبل حکومت نوٹیفکیشن کرتی تو کیا الیکشن رک جاتا؟ انتخابی عمل میں حکومت کی مداخلت نہیں ہوتی، پولنگ سے چند دن قبل انتخابات ملتوی کرنا عوام کی توہین ہوگی۔
دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیے۔ کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد انتخابات ملتوی کئے۔