بیجنگ (نمائندہ خصوصی)اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں خوراک کی شدید قلت سے دوچار افراد کی تعداد دو سال قبل کے 135 ملین سے بڑھ کر تقریباً 345 ملین ہو گئی ہے، جو 82 ممالک میں موجود ہیں۔بھوک انسانی زندگی سے متعلق ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔
چین نے دنیا کی نو فیصد قابل کاشت زمین پر دنیا کی تقریباً بیس فیصد آبادی کے کھانے کے مسئلے کو حل کیا ہے اس میں ایک اہم وجہ یہ ہے کہ چینی حکومت عمدہ بیج کی تحقیقات کو بہت اہمیت دیتی ہے۔مزید یہ کہ چین مختلف ممالک کے ساتھ زرعی ٹیکنالوجی بانٹ رہا ہے۔سال 1979 میں چین نے پہلی بار دوسرے ملک کو ہائبرڈ چاول کا بیج فراہم کیا تھا اور اب تک چین کا ہائبرڈ چاول دنیا کے تقریباً 70 ممالک میں متعارف کروایا گیا ہے۔اس کے علاوہ چین نے 140 سے زائد ممالک اور علاقوں کے ساتھ زرعی سائنس و ٹیکنالوجی بانٹی ہے اور دنیا کی اناج کی پیداوار میں اضافے اور زرعی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
علاوہ ازیں چین نے عالمی غذائی سیکورٹی کے مسائل حل کے لیے اپنے فارمولے بھی پیش کیے ہیں۔سال 2021 میں چینی صدر نے عالمی ترقیاتی انیشیٹیو پیش کیا جس میں غذائی تحفظ کو تعاون کے اہم شعبے میں شامل کیا گیا۔جولائی سال 2022 میں چین نے عالمی غذائی تحفظ کے تعاون کا انیشیٹو بھی پیش کیا۔بھوک اور غربت سے چھٹکارہ پانے والی دنیا کی تعمیر میں چین مزید مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔