پاکستان تحریک انصاف

پاکستان تحریک انصاف کے 44 اراکین قومی اسمبلی کا اپنے استعفے واپس لینے کا فیصلہ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)پاکستان تحریک انصاف کے 44 اراکین قومی اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے اس ضمن میں پی ٹی آئی کے 41 ارکان قومی اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کی درخواست دے دی۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے ہی اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف کے 34 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے چند روز بعد مزید35اراکین کے استعفے منظور کرلیے تھے جس کے بعد پی ٹی آئی کے مستعفی اراکین کی تعداد 79 ہوگئی تھی اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا استعفیٰ بھی منظور کیا گیا جس کے بعد مجموعی تعداد 80ہوگئی تھی ۔پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست ای میل اور واٹس ایپ کے ذریعے متعلقہ حکام کو بھیجی گئی ہے۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ کیونکہ اسپیکر قومی اسمبلی ابھی تک ہمارے تمام اسمبلی ارکان کے استعفے قبول نہیں کر رہے، اس لئے پارٹی چیئرمین عمران خان کی ہدایات کے مطابق 44 ارکان اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔اسد عمر نے بتایا کہ اس سلسلے میں اپنی درخواست اسپیکر قومی اسمبلی کو ای میل کر دی ہے، پی ٹی آئی کا اگلا قدم اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی ہو گا۔پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے بھی ٹوئٹر پر جاری بیان میں فیصلے سے متعلق کہا کہ تحریک انصاف کے 45 ممبران اسمبلی نے اسپیکر قومی اسمبلی سے لیڈر آف اپوزیشن اور پارلیمانی پارٹی کے عہدے تحریک انصاف کو دینے کیلئے استعفیٰ واپس لیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد جعلی اپوزیشن لیڈر سے جان چھڑانا اور اعتماد کے ووٹ میں لوٹوں کو شہباز شریف کو ووٹ دینے سے روکنا ہے۔

پی ٹی آئی نے گزشتہ سال اپریل میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی برطرفی کے بعد پارلیمنٹ کے ایوان زیریں سے اجتماعی استعفے دے دئیے تھے، بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے صرف 11 ارکان کے استعفے منظور کیے تھے اور کہا تھا کہ باقی ارکان اسمبلی کو تصدیق کے لیے انفرادی طور پر طلب کیا جائیگا جبکہ کراچی سے رکن اسمبلی شکور شاد نے اپنا استعفی واپس لے لیا تھا۔یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے 11 اپریل 2022 کو پارلیمنٹ میں اعتماد کے ووٹ کے ذریعے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اپنے استعفے جمع کرائے تھے۔اسمبلی سے بڑے پیمانے پر مستعفی ہونے کے فیصلے کا اعلان پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے 11 اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف کے انتخاب سے چند منٹ قبل اسمبلی کے فلور پر کیا تھا۔قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اپنے خط میں کہا کہ اس نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو 30 مئی کو طلب کیا اور انہیں 6 سے 10 جون تک ذاتی طور پر پیش ہونے اور استعفوں کی تصدیق کا وقت دیا تھا تاہم ان میں سے کوئی نہیں آیا۔

اسپیکر نے جولائی میں پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے قبول کرنے کی کوئی واضح وجہ بتائے بغیر ہی قومی اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے تھے جن میں ڈاکٹر شیریں مزاری، علی محمد خان، فخر زمان خان اور فرخ حبیب بھی شامل تھے۔اس کے بعد تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی مسلسل مزید ارکان کے استعفوں کی منظوری کا مطالبہ کرتے رہے تاہم اسپیکر قومی اسمبلی اس بات پر اصرار کرتے رہے کہ اراکین اسمبلی ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر استعفوں کے ملاقات کریں۔اسپیکر نے پارٹی سے پہلے ہی پوچھا تھا کہ قومی اسمبلی کے رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2007 کے رول 43 کے مطابق انہیں پارٹی کے چیئرمین عمران خان سمیت 127 اراکین قومی اسمبلی سے انفرادی طور پر ملاقات کرنی تھی، تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ آیا انہوں نے استعفے آزادانہ اور کسی دبا ئوکے بغیر دئیے ہیں یا نہیں۔گزشتہ ماہ قومی اسمبلی کے اسپیکر نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو خط لکھ کر ان سے کہا تھا کہ وہ پارٹی کے تمام اراکین قومی اسمبلی کو انفرادی طور پر استعفوں کی تصدیق کے لیے بھیجیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں