لاہور(گلف آن لائن) سابق وزیر خزانہ شوکت تریننے کہا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کی نا اہلی کی وجہ سے گزشتہ 9 ماہ میں 70لاکھ لوگ بے روز گار ہوچکے ہیں، کاروبار بند ہورہے ہیں جس کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہورہا ہے ،جب سے یہ حکومت آئی ہے قرضے میں 11سے 12ٹریلین کا اضافہ ہوا ، ابھی تو سال بھی پورا نہیں ہوا ، ذخائر 4ٹریلین سے کم ہوگئے ہیں، موجود ذخائر 3.7ٹریلین پر ہیںِ ان میں وہ ذخائر بھی شامل ہیں جو کہ سعودی عرب اور چین نے دیئے ہیں ، اس وقت آئی ایم ایف اس لئے نہیں آرہا کیوں کہ مالیاتی خسارہ 3.2ٹریلین کا ہے ۔
حکومت 2.5ٹریلین کی بات کررہی ہے ، جبکہ آئی ایم ایف والے 3.2ٹریلین کی بات کررہے ہیں اس کا مطلب ہے کہ یہ لوگ ٹیکس لگائیں گے ، پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کریں گے اور چیزوں کی قیمت میں اضافہ ہوگا اور بوجھ عوام پر ڈالیں گے اس وقت ایف بی آر کے ذخائر 400ارب سے کم ہیں،اگر انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہد نہ کیا انہوں نے ان کو 30جنوری کو بلا لیا ہے جس پر حکومت آئی ایف کے ساتھ معاہدہ کرے گی یہ عوام پر بوجھ ہوگا ، یہ لوگ یہ بات کرتے تھے کہ ہم 1.3ٹریلین گردشی قرضہ چھوڑ گئے تھے اور پی ٹی آئی حکومت نے 2.3ٹریلین گردشی قرضہ چھوڑ گئے ابھی ان کے گردشی قرضہ 123ارب روپے ماہانہ اضافہ ہورہا ہے ۔
وہ 3.2ٹریلین پر چلا گیا اور جو ٹارگٹ انہوں نے آئی ایم ایف کو دیا اس سے 1800ارب کم ہے ۔ اس کی وجہ سے بجلی قیموں میں اضافہ ہوگا ، ہم بجلی کی یونٹ کی قیمت 10روپے تھی جبکہ موجودہ حکومت نے 36روپے کر دی ، یونٹ آنے والے وقت میں 50روپے کم نہیں ہوگی ، اس کا مطلب ہے کہ مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا ، جو کہ 31.5 فیصد ہے اس کو آپ 45سے 50فیصد پر جاتے دیکھیں گے ،آنے والے دنوں میں بجلی کی قیمتوں کے اندر بھی اضافہ ہوتا ہوا دیکھیںگے ۔
صنعتیں بند ہورہی ہیں، جس کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہوگا ، 70لاکھ لوگ بے روز گار ہوگئے ہیں، کاروبار بند ہورہے ہیں جس کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہورہا ہے ۔ 6فیصد اضافے کی شرح جو کہ اس وقت 1.5فیصد پر ہے لیکن ہمارے خیال سے یہ منفی ہوگی ، اس کی وجہ سے لوگوں کی آمدنی میں کمی ہوگی ۔