سفیر منیر اکرم

افغانستان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی میں کمی یا رکاوٹ اخلاقی طور پر غلط اور سیاسی طور پر نقصان دہ ہوگی، سفیر منیر اکرم

نیویارک (گلف آن لائن )پاکستان نے افغانستان کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی میں کمی یا رکاوٹ سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں 2کروڑ 80لاکھ افراد انتہائی غربت سے دوچار ہو رہے ہیں اور اس صورتحال میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی میں کمی یا رکاوٹ اخلاقی طور پر غلط اور سیاسی طور پر نقصان دہ ہوگی۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز افغانستان کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی میں کمی یا رکاوٹ سے افغان عوام جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں کے انسانی حقوق کو نقصان پہنچے گا جنہیں عالمی برداری برقرار رکھنا چاہتی۔پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے افغانستان کی بحالی کے منصوبے کے لیے 4.2 بلین ڈالر کی مکمل فنڈنگ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے افغان خواتین اور لڑکیوں پر عائد حالیہ پابندیوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ افغانستان کی عبوری حکومت اسلامی احکامات کے مطابق ان مسائل کو حل کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ افغان معیشت اور اس کے بینکنگ اور مالیاتی شعبے کی بحالی کے لیے روابط کے منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے مزید جامع بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے افغانستان کے اندر اور وہاں سے ہونے والے دہشت گرد حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے حالیہ مہینوں میں اس ملک میں کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی اور اس جیسی دیگر دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے دہشت گرد حملوں کے ایک سلسلے کا سامنا کیا ہے جن کی بیرونی طور پر مالی امداد کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان عبوری حکومت نے ہمیں اور دیگر ممالک کو بار بار یقین دہانی کرائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان سمیت کسی بھی ہمسایہ ممالک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان یقین دہانیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اسے مزیداقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیلنجنگ ماحول کے باوجود پاکستان سمجھتا ہے کہ افغانستان میں انسانی حقوق کی پاسداری خاص طور پر خواتین کے حقوق، جامع طرز حکمرانی اور اندرون ملک دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغان عبوری حکومت کے ساتھ مسلسل روابط بین الاقوامی برادری کے اہداف کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کو افغانستان میں معمولات اور استحکام کی بحالی کی کوششوں میں مل کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور اس کوشش میں او آئی سی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔پاکستانی مندوب نے پابندیاں اٹھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں پہلے قدم کے طور پر سفری پابندیاں ختم کی جائیں ۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نیامید ظاہر کی کہ اقوام متحدہ میں افغانستان کی نمائندگی سلسلے میں بے ضابطگی کو جلد دور کیا جائے گا۔اقوام متحدہ میں افغانستان کی نمائندگی اب بھی سابق صدر اشرف غنی کی حکومت کا ایک مقرر کر رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں