لاہور( گلف آن لائن )پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما و قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ جس طرح سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اور کارکنان کیلئے ان کی قیادت ریڈ لائن ہے اسی طرح چیف جسٹس آف پاکستان وکلاء کی ریڈ لائن ہیں ،چیف جسٹس کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں ،اگر انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے چیف جسٹس کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوگا تو وکلاء کیا کریں گے 2007والی تحریک شروع ہو گی یا کیا ہوگا یہ وقت ہی بتائے گا ، سپریم کورٹ اورچیف جسٹس کے احکامات پر من و عن عمل کرنا ہر محکمے پر لازم ہے ۔
لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ جس طرح پی ٹی آئی کے رہنمائوں اور کارکنان کے لئے عمران خان ، ہمارے لئے بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری ، مسلم لیگ (ن) کے لئے نواز شریف اور مریم نواز اور جے یو آئی (ف) کے لئے مولانا فضل الرحمان ریڈ لائن ہیںاسی طرح وکلاء کے لئے چیف جسٹس پاکستان ریڈ لائن ہیں ، وکلاء عدلیہ اور چیف جسٹس کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک کیس کو سننے کے لئے پانچ معزز ججز بیٹھے تھے تو سات کیسے بنا لئے گئے ،کیا کسی نے دیکھا کیمرے کی آنکھ نے دیکھا ،دو روز بحث ہوتی رہی کیا کمرہ عدالت میں دو ججوں کی روحیں بیٹھی ہوئی تھیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق انتخاب ہر حالت میں نوے روز میں ہونے ہیں ، اگر کوئی محکمہ یہ کہتا ہے کہ ہم پیسے نہیں دے سکتے ،ہم سکیورٹی نہیں دے سکتے یا دیگر کوئی محکمہ کہتا ہے وہ سروسز نہیں دے سکتے تو وہ توہین عدالت کر رہا ہوگا اوروقت ہی بتائے گا وکلاء اس کے لئے کیسی تحریک چلاتے ہیں۔ پانچ کی بجائے سات رکنی بنچ کی غلط اصطلاح نکالی گئی ہے ،جس سے کنفیوژن پھیلائی جارہی ہے اور اس کے باعث گورنر خیبر پختوانخواہ کھلم کھلی توہین عدالت کر رہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ عدالت نے اپنے فیصلے کو ٹائٹ رکھا ہے ،111ویں دن نگران حکومتیں ختم ہو جائیں گی اورکوئی حکومت نہیں ہو گی ۔
گورنر خیبر پختوانخواہ کی جو کوشش ہے کہ یہ معاملہ طول پکڑے وہ بھی توہین سپریم کورٹ کر رہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں ،وکلاء کی جانب سے ان کا درد جانتے ہوئے عرض کرنا چاہتا ہوں چیف جسٹس ہماری ریڈ لائن ہیں،اس فیصلے جس کے تحت پنجاب کاانتخاب ہو رہا ہے بہانے بنانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہاں آڈیو ٹیپ بھی لائی گئی جس طرح جسٹس(ر) ثاقب نثار کی تھی ، یہ مینو فیکچر کہاں ہو رہی ہے ، ایک ہی سیاستدان ہے جس نے کلیم کیا ہے میرے پاس اور بھی مواد ہے ۔
انہوںنے کہا کہ چیف جسٹس کو تھریٹس دی جارہی ہیں ، ایسا معاملے میں وکلاء عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہوں گے ، اندر بھی سازشیں ہو رہی ہیں ،کہا گیا ہے دو ججز ہیں جو میاںنواز شریف کے حق میں ہیں ، دو گروپ ہیں اندر بھی کشمکش چل رہی ہے ، اندرونی ہو یا بیرونی کشمکش ہو ہمارے لئے وکلاء کے لئے چیف جسٹس ریڈ لائن ہیں ۔انہوںنے کہا کہ جیل میں بڑا بڑا دکھ پہنچایا جاتا ہے ، مریم نواز ہماری بیٹی اور بہن ہیں انہیں یقینا اذیتیں پہنچائی گئی ہوں گی ، لیکن انہوںنے بہادری سے جیل کاٹی ہے ، وہ اکیلی بھائی بھاگی آئی ، اس کے بھائی تو بھگورے رہے ہیں۔
لیکن جس طرح ان کے لندن جانے سے پہلے جلسوں میں جان تھی اب ویسی نہیں ہے ، مریم نواز نے بڑی ہمت کر کے جلسوں میں جان ڈالی تھی لیکن اب ان کا بیانیہ غلط ہوگیا کہ الیکشن نہ ہوں ، نواز شریف کو بری کیا جائے ، ایک سیاستدان کو سزا دی جائے اس کو اندر کیا جائے ،یہ تو عدالتوں کو ڈکٹیٹ کیا جارہا ہے ، فیصلے کرنا میرا یا مریم نواز کا نہیں یہ تو عدالتوں کا کام ہے ، اس میں قانون تقاضے پورے کرنے چاہئیں۔ ان کے بیانیے کی وجہ سے اب وہ کرائوڈ نہیں رہا ، ان کے جلسوں میں بندے نہیں آتے اور وہ جوش و جذبہ بھی نہیں جس کے بارے میں ان کو سوچنا چاہیے یہ کیوں ہے ۔