لاہور( گلف آن لائن)تحریک انصاف وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری و سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا ہے کہ ایک مفرور شخص یہ دھمکیاں دے رہا ہے کہ اگر عدلیہ سے آئین و قانون کے مطابق فیصلہ آیا تو وہ اپنے سمدھی کے ذریعے معیشت کو اور تباہ کر دے گا ، پاکستان جس سمت میں جارہا ہے ہمارے دشمن بھی ایسا نہیں چاہتے کہ حالات اس طرف جائیں لیکن حالات اس طرف تیزی سے اس طرف بڑھ رہے ہیں، اگر اس کھیل کو نہ روکا گیا اوراگر انتخابات کے ذریعے ایک فعال حکومت قائم نہ کی گئی تو حالات کسی کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے ،قوم اس وقت کسی اور کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ،آئی ایم ایف سے معاہدے کے دور دور تک کوئی آثار نہیں،دوست ممالک کے ساتھ کریڈیبلٹی کا معاملہ چل رہا ہے ، اگر آئی ایم ایف سے معاہدہ کر لیا ہوتا تو آج حالات اتنے خراب نہ ہوتے ۔
اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ گزشتہ سال اسی وقت ہمارے دور میں مہنگائی کی شرح 12.7فیصد تھی اور آج بارہ ماہ کے بعد یہ شرح 35.4فیصد پر جا پہنچی ہے ۔ ، ادارہ شماریات کے مطابق کھانے پینے کی اشیاء کی مہنگائی 47فیصد ہے ،ہمارے دور میں آٹے کا بیس کلو کا تھیلا 1180روپے کا تھا جو آج 2635کا ہو گیا ہے ۔ہم نے کورونا کے دور میں لوگوں کی مدد اور کوئی بے نقاب نہیں ہوا جبکہ انہوں نے آٹے کا ٹرک مارکیٹوں میں کھڑا کر دیا تاکہ ان کی سیاسی دکان بھی چمکے ، ظالموںنے یہ بھی نہیں سوچا عزت کہ غریب کی عزت نفس کس طرح مجروح ہو گی اس کا ازالہ کیسے کیا جائے گا۔
آٹے کے لئے درجنوں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، خیبر پختوانخواہ میں آٹا لینے والوں پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی ہے ، موجودہ ٹولے کو سوائے اپنے سرمائے کی حفاظت اور سیاست کے کسی چیز کی پرواہ نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ شرح سود 20سے22فیصد ہو چکی ہے ، خام مال کی درآمد پر پابندی ہے ،فیکٹریاں بند ہونے سے لاکھوں لوگ بیروزگار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونہیں رہا اور اس کا دور دور تک کوئی آچار نہیں، مفتاح اسماعیل اور اسحاق ڈار نے جو بحران کھڑا کیا ہے وہ حل ہوا نہیں ،زر مبادلہ کے ذخائرمیں 23ماہمیں ساڑھے 7فیصد مزید کمی ہوئی ہے۔
ایک شخص جو پچاس روپے کے جھوٹے اشٹام پر مفرور ہوا ہے وہ دھمکیاں لگا رہا ہے کہ اگر آئین و قانون کے مطابق فیصلہ آیا ،عدالتی حکم پر 90روز میں انتخابات کرا دئیے گئے تو ڈالر 500روپے پر چلا جائے گا۔ انہوںنے خود تو 1100ارب روپے کا این آر لے لیا ، بھانجوں ، بھتیجوں ، سمدھیوں کے اور ابھی جو بچے پیدا نہیں بھی نہیں ہوئے ان کے لئے بھی این آر او لے لیا ۔وہ شخص عدالتوں اور پاکستان کے نظام کو دھمکیاں دے رہے ہیں اگر آئین و قانون کے مطابق فیصلہ آیا تو ڈالر 500روپے کر دیں گے۔
فیصلہ تو ان شا اللہ آئین و قانون کے مطابق ہوگا اور یہ صاحب بھی آئین و قانون کے مطابق واپس آکر اپنی سزا بھگتیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ریاست کا فوکس صرف عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری پر ہے ،سوشل میڈیا کے لوگوں کو گرفتار کرنے پر ہے ۔ ریاست اس وقت غریب کے ساتھ ہمدردی کرنے کی بجائے اس کے لئے محنت کر رہی ہے کہ غیر فعال مسلط ٹولہ کو مزید مسلط رکھا جائے اور اس کے لئے دن رات کام کر رہی ہیں دن رات اس کے لئے بیانیہ بنایا جارہا ہے ، ان کی کوشش ہے کہ عام آدمی پر بیانیہ نہ چلا جائے کہ عوام کیا سوچ رہی ہے کیا تکالیف سہ رہی ہے ۔
انہوںنے کہا کہ ہمارے حالات بھی لبنان اوروینزویلا کی طرف جارہے ہیں، ہمارے دشمن بھی نہیں چاہتے حالات اس طرف جائیں لیکن حالات تیزی سے اسی طرف جارہے ہیں، اگر اس کھیل نہ روکا گیا اوراگر شفاف انتخابات کے ذریعے فعال حکومت قائم نہ کی گئی تو حالات مزید ابتر ہو جائیں گے، قوم اس وقت کسی اور کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ، عوام کااعتماد اٹھ چکا ہے ، جس طرح عدلیہ کو تقسیم کیا جارہا ہے ، الیکشن کمیشن ،ایف آئی اے کو استعمال کیا گیا پویس کو استعمال کیا گیا لوگوں کا ریاستی ادروں سے بھی اعتماد اٹھتا جارہا ہے ، اس سے معاملات کسی اور سمت میں چلے جائیں چلے گئے ہیں،
آج ریاست سے مل کر آٹا تقسیم نہیں ہو پارہا ،معیشت کنٹرول نہیں ہو رہی ، دوست ممالک لکھ کر دینے کے لئے تیار نہیں ہیںکہ وہ آپ کی مالی مدد کے لئے تیار ہیں ، آئی ایم ایف مدد کے لئے تیار نہیں ہے ،حالات تو خراب ہو رہے ہیں بلکہ خراب ہو گئے ہیں۔اگر آج نفرت جانچنے کے لئے پول کرایا جائے تو عین ممکن ہے رانا ثنا اللہ وہ شخص ہوگا جس سے لوگ سب سے زیادہ نفرت کرتے ہیں۔ آج بدکار ٹولے کو مسلط رکھنے کے لئے تو محنت ہو رہی ہے لیکن غریب کے درد کو ختم کرنے کے لئے کوئی محنت نہیں ہو رہی ،حقائق یہ ہے کہ قوم آٹے کے لئے مر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ معیشت اور سیاست ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ،
مستحکم آئے گی تو اسے معلوم ہوگا کہ میں نے اگلے چار پانچ سال جوابدہ ہونا ہے تب تک معیشت بہتر نہیں ہو گی ،جب آپ وہ حکومت لے کر آئیں گے جو تین چار لوگوں کو جوابدہ ہے وہ عوام کا نہیں بلکہ وہ اپنے اور اپنے سرمائے کا تحفظ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا فرض ہے انہوں نے آئین و قانون کی پاسداری کا حلف لیا ہوا ہے ،کسی کی ذاتی رنجشیں ہوں کوئی پرواہ نہیں ، ان کامقصد ہے آئین اور قانون کی پاسداری کرنی ہے ۔ہمیں امید ہے کہ ہماری عدلیہ آئین و قانون کے مطابق فیصلہ دے گی ۔سیاسی مخالفین میں جو بھگدڑ مچی ہوئی نظر آرہی ہے وہ اسی وجہ سے ہے کہ آئین و قانون کے فیصلہ آئے گا تو ہماری سیاسی دکان بند ہو جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا شروع دن سے موقف ہے نہ اسرائیل کو تسلیم کرتے ہیں نہ اس سے تجارتی تعلقات ہو سکتے ہیں جب تک کہ فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہو۔ وہاں فلسطینیوں پر مظالم بر پا ہوں اور ہم پاکستان سے فروٹ بھجوانا شروع کر دیں ، اس پر حکومت جواب دے اور واضح موقف آنا چاہیے جو ابھی تک نہیں آیا ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ ٹولے نے بڑی محنت سے معیشت کو تباہ کیا گیا ہے ، اگر آئی ایم ایف سے معاہدہ کر لیا ہوتا تو آج حالات اتنے خراب نہ ہوتے ۔
حالات جس مشکلات میں چلے گئے ہیں آگے بھی آسان راستہ رہ نہیں گیا لیکن اگر انتخابات ہو جائیں تو ریکوری اور استحکام کی راہ نظر آ جائے گی ،جس دن سیاسی استحکام آیا اس دن بہتری آنا شروع ہو جائے گی ، مارکیٹ استحکام پر چلتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سا ل وفاقی حکومت اورصوبوں کا جو خرچہ ہے وہ 20ہزار ارب روپے ہے اور جو پاکستان نے قرضوں پر جو سود ادا کرنا ہے وہ 3سے 4ہزار ارب روپے ہے ، لیپ ٹاپ پروگرام 150ارب روپے سے شروع کرنے جارہے ہیں ، جبکہ پاکستان کے استحکام کے لئے 30ارب ارب روپے چاہئیں جوبڑی قیمت نہیں ہے ۔انہوںنے کہا کہ درآمدات کو مصنوعی طو رروک کرڈیفالٹ کو روکا گیا ہے ، بینکوںکے پاس اتنے ڈالرز نہیں ہو کہ پورٹس پر پڑی درآمدات کلیئر ہو سکیں ، اگر پاکستان دیوالیہ ہوگیا تو میں بیان نہیں کر سکتا کیا حالات ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کی پاسداری ہو جائے اس کو فالو کر لیا جائے تو پھر مفاہمت ہی مفاہمت ہے استحکام ہی استحکام ہے ۔