میاں زاہدحسین

ملک مہنگائی، عوام پریشانی میں صنعت و تجارت زوال پذیر ہے،میاں زاہد حسین

کراچی (گلف آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ عوام کی مفلسی و پریشانی اورناکام سیاستدانوں کی خود غرضی آخری حدوں کو چھو رہی ہے۔ اگست تک مینڈیٹ کے باوجود حکومت کو کام نہیں کرنے دیا جارہا جس وجہ سے حکومت معاشی اصلاحات پر مطلوبہ فیصلے کرنے سے قاصر ہے جس کی قیمت عوام اور ملک ادا کر رہے ہیں،اعلیٰ عدلیہ میں تقسیم کھل کرسامنے آنے سے انکی ساکھ متاثر ہو رہی ہے،

عدلیہ کے دونوں دھڑوں کی مخالفت جلد باقائدہ لڑائی کی صورت اختیار کر سکتی ہے جس سے اسکی ساکھ اور وقار کو دھچکہ پہنچے گا، مقننہ اورایگزیکٹو منقسم عدلیہ کے فیصلے ماننے کو تیار نہیں ہیں جبکہ جج بھی اپنے موقف میں نرمی نہیں لانا چاہتے، ادارے باہم دست و گریبان ہیں اور ملک تیزی سے گہری کھائی میں گررہا ہے صنعت و تجارت ڈوب رہی ہے مگر کسی کو اسکی فکر نہیں ہے۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک بھرمیں سستا اورمفت آٹا لینے والوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں لیکن اگر ملک دیوالیہ ہو گیا توتیل اورادویات سمیت ہرچیزکی میلوں لمبی قطاریں لگیں گی، سسٹم ناکام ہو جائے گا،

ساراملک تاریکی میں ڈوب جائے گا اورملک کا کوئی بھی حصہ بدامنی اور لوٹ مار سے محفوظ نہیں رہے گا، اس صورتحال میں جان بوجھ کرعدم استحکام پیدا کرکے حکومت کو ناکام بنانے کے بجائے اس کو کام کرنے دیا جائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ناکام سیاستدان پوری طرح طاقت کے کھیل میں مصروف ہیں اورانھیں عوام کے مسائل کی کوئی فکر نہیں ہے۔ عوام اگر باہر نکل آئے تو حالات سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ بعض افراد کے خیال میں موجودہ حالات میں الیکشن ضروری ہیں مگر وہ یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس جادو کی چھڑی نہیں ہے جس سے وہ برسراقتدار آنے کے بعد ملک کے تمام سنگین مسائل چٹکی بجاتے حل کر لے گی۔ جب تک اس کھیل کے تمام کھلاڑی خود اپنے اوپر قوائد و ضوابط اور حدود و قیود لاگو نہیں کرتے اس وقت تک ایک چھوڑ دس الیکشن بھی ہو جائیں تو ملک میں استحکام نہیں آئے گا بلکہ عدم استحکام ہی بڑھے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جس طرح نگران وزیراعظم کے انتخاب کے لئے حکومت اور اپوزیشن کا متفق ہونا ضروری ہے اسی طرح چیئرمین سینیٹ کے لئے بھی ایسا ہی کیا جائے تاکہ کم از کم ایوان بالا میں استحکام حاصل ہوسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں