منوج باجپائی

میری زندگی میں جہدوجہد، مایوسی اور اضطراب کا لمبا وقت رہا،منوج باجپائی

ممبئی (گلف آن لائن)بھارتی اداکار منوج باجپائی نے کہا ہے کہ ابتدا میں ان کی تصاویر ان کی آنکھوں کے سامنے کچرے کے ڈبے میں ڈال دی جاتی تھی۔1988 کی بلابسٹر فلم ستیا سے فلم نگری میں اپنا نام بنانے والے منوج باجپائی نے علی گڑھ، گینگز آف واسع پور، پنجر اور بھونسلے جیسی فلموں میں کام کیا۔

اپنے ایک انٹرویو کے دوران تین مرتبہ نیشنل ایوارڈ لینے والے منوج باجپائی نے اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں کی جدوجہد پر روشنی ڈالی۔منوج کا کہنا تھا کہ زیادہ تر لوگوں کی طرح ممبئی میں کچھ بڑا کرنے کے لیے میری بھی زندگی میں جہدوجہد، مایوسی اور اضطراب کا لمبا وقت رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جب اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کو اپنا فوٹو دیا کرتے تھے وہ اس فوٹو کو ان کے سامنے رکھے کچرے کے ڈبے میں پھینک دیتے تھے۔

منوج باجپائی کا کہنا تھا کہ اس بے عزتی کو امید میں تبدیل کرنے کے لیے میں اخباروں میں آنے والے کرداروں کو شام کے وقت میں اپنے دوستوں کے لیے پرفارم کیا کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب چلتا رہا اور اس دوران اپنے کرداروں میں وہ نیشنل اسکول آف ڈراما میں سیکھی گئی چیزوں کو بھی شامل کیا کرتے تھے تاکہ وہ خود کو پیشہ ورانہ طور پر فلم میں اپنا پہلا کردار ملنے تک تیار رکھ سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں