لاہور (گلف آن لائن)پاکستان کے سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید نے کہا ہے کہ بابر اعظم کی کپتانی کے حوالے سے بحث ہی غلط شروع ہوئی تھی، ون ڈے کا کپتان بابر کے علاوہ کوئی نہیں ہو سکتا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ شاہین آفریدی کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024ء کیلئے کپتانی کی طرف لائیں، میں نے تجویز دی تھی کہ کسی ایک فارمیٹ کا شاہین آفریدی کو کپتان بنائیں، یہ میں اس لیے کہتا ہوں کہ شاہین آفریدی کا مائنڈ سیٹ مختلف ہے، باقی سب ایک جیسے ہیں۔
عاقب جاوید نے کہا کہ جب آپ یہ کہتے ہیں کہ پی ایس ایل کی پرفارمنس پر ٹیمیں بننی چاہئیں تو پی ایس ایل میں ایک کپتان لگاتار 2 سال ٹرافی جتواتا ہے تو اس کو بھی دیکھیں، شاہین آفریدی مشکل وقت میں خود بیٹنگ کے لیے جاتے ہیں جو سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی زیادہ تر ون ڈے کرکٹ ہے، اس کے بعد ایشیاء کپ ہے، پھر ورلڈ کپ ہے، بابر اعظم کے علاوہ آپ کسی اور کا نام ہی کیوں لے رہے ہیں، بابر اعظم کے علاوہ کیوں کپتان بنانا ہے، کپتان بنا کر دیکھ ہی لیا اور سبق بھی افغانستان کی سیریز میں ملا۔
سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ شان مسعود کو مجبوری میں کھلایا جا رہا ہے، جہاں تک شان مسعود کو ٹیم میں شامل کرنے کی بات ہے میں اسے کھلانے پر مطمئن نہیں ہوں اور تب بھی خوش نہیں تھا جب اسے نائب کپتان بنایا گیا تھا، انہیں بلاوجہ پھر ٹیم میں شامل کر لیا جاتا ہے اور لگتا ہے پھر مجبوری میں انہیں کھلا بھی لیا جاتا ہے، سمجھ سے باہر ہے یہ کر کون رہا ہے۔پاکستان ٹیم کے کمبینیشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ افتخار احمد نے خود کو بہت بہتر کیا ہے،
انہوں نے ثابت کیا ہے کہ اب وہ اس قابل ہیں کہ مستقل کھلایا جائے، اس سے پہلے تنقید اس لیے ہوتی تھی کہ چار پانچ ایک ہی انداز کے کھلاڑیوں کو مڈل آرڈر میں کھلا دیتے تھے لیکن اب فرق پڑا ہے۔عاقب جاوید نے کہا کہ فخر زمان ایک تحفہ ہیں، ان کی حالیہ دنوں میں پرفارمنس شاندار رہی ہے اور ان کے پلیئر آف دی منتھ بننے پر خوشی ہوئی، وہ لاہور قلندرز کی طرف سے 7 برسوں سے ٹاپ اسکورر ہیں۔انہوں نے کہا کہ فخر زمان کی ایک خوبی یہ ہے کہ جب وہ رنز بناتے ہیں تو پاکستان ٹیم ہار نہیں سکتی۔
عاقب جاوید نے کہا کہ پاکستان میں سیریز کھیل کر نیوزی لینڈ کو فائدہ ہوا، ورلڈ کپ اور ایشیاء کپ سمیت دیگر سیریز ایشیاء میں ہیں اور پاکستان کی حالیہ سیریز کا فائدہ نیوزی لینڈ کو ہوا ہو گا کیونکہ دنیا کی سب ہی ٹیمیں ایشیاء میں کھیلنے کی کوشش کر رہی ہیں تا کہ وہ ورلڈ کپ سے قبل کنڈیشنر سے ہم آہنگ ہوں۔انہوں نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ میں اچھی سلیکشن ہوئی، آغا سلمان سامنے آئے اور اسامہ میر نے بھی موجودگی کا احساس دلایا، شاہین آفریدی، حارث سہیل اور نسیم شاہ کو درست انداز میں آگے لے کر بڑھنے کی ضرورت ہے،
زمان خان کو ایشیاء کپ اور ورلڈ کپ کے لیے دیکھنا چاہیے کیونکہ بولنگ ایکشن کی وجہ سے انہیں کھیلنا آسان نہیں۔عاقب جاوید نے کہا کہ پاک بھارت کرکٹ بورڈز کے ہاتھ میں نہیں، یہ بحث چلتی رہتی ہے کہ پاکستان نے یہ کہہ دیا بھارتی بورڈ نے یہ کہہ دیا، آئی سی سی نے یہ بول دیا، آئی سی سی، پی سی بی، بھارتی بورڈ اور اے سی سی کا پاک بھارت کرکٹ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، سارا معاملہ حکومتی سطح کا ہے۔