بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ دنیا میں غیر معمولی تبدیلیوں کے سامنے، تمام ممالک کے عوام کے بنیادی مفادات اور روشن مستقبل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، ہم چیلنجوں سے نمٹنے، چین-وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ان خیا لات کا اظہار
صدر شی نے پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان مملکت کے ہمراہ صحافیوں سے ملاقات میں کیا۔
شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس میں چین اور وسطی ایشیا کے درمیان دوستانہ تبادلوں کی تاریخ کا جائزہ لیا گیا، دوطرفہ تعاون کی کامیابیوں کا تجزیہ کیا گیا، کامیاب تجربات کا خلاصہ پیش کیا گیا اور نئے اتفاق رائے پیدا کیے گئے۔ ہم نے مشترکہ طور پر چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کے شی آن اعلامیے پر دستخط کیے، سربراہی اجلاس کے نتائج کی فہرست کو منظور کیا اور چین وسطی ایشیا تعلقات کی مستقبل کی ترقی کا خاکہ تیار کیا۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا میں غیر معمولی تبدیلیوں کے سامنے، تمام ممالک کے عوام کے بنیادی مفادات اور روشن مستقبل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، ہم چیلنجوں سے نمٹنے، چین-وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ ہم خودمختاری، آزادی، سلامتی اور علاقائی سالمیت جیسے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات سے جڑے معاملات پر ایک دوسرے کی بھرپور حمایت کریں گے، قومی حالات کے مطابق ایک دوسرے کی ترقی کے راستے کا احترام کریں گے اور کسی بھی بہانے سے کسی بھی طاقت کی داخلی معاملات میں مداخلت کی سختی سے مخالفت کریں گے۔
وسطی ایشیائی ممالک عالمی ترقی کے لئے چینی طرز کی جدیدیت کے راستے کی اہمیت کی مکمل طور پر تصدیق کرتے ہیں اور ایک چین کے اصول پر اپنی پختہ پاسداری کا اعادہ کرتے ہیں۔ہم اس سربراہی اجلاس کو باضابطہ طور پر چین وسطی ایشیا سمٹ میکانزم قائم کرنے کے موقع کے طور پر لیں گے، جو ہر دو سال بعد باری باری چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان منعقد ہوگا۔سمٹ ممالک کے درمیان تعاون کے لئے ایک اچھا آغاز ہے ۔ سب کی مشترکہ کاوشوں سے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات کا جہاز یقینی طور پر ہوا اور لہروں پر سوار ہو کر جرات مندانہ انداز میں آگے بڑھ سکے گا، چھ ممالک کی ترقی اور احیاء میں نئی تحریک کا اضافہ کرے گا اور علاقائی امن و استحکام میں مضبوط مثبت توانائی ڈالےگا۔