بیجنگ (نمائندہ خصوصی)سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور مرکزی دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر وانگ ای نے بیجنگ میں امریکی وزیر خارجہ بلنکن سے ملاقات کی۔ پیر کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
وانگ ای نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کا دورہ بیجنگ چین امریکہ تعلقات کے ایک نازک موڑ پر ہورہا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ بات چیت یا تصادم، تعاون یا تنازع میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جائے۔ اپنے ممالک کے عوام ، تاریخ اور دنیا کے لیے ذمہ دار انہ رویہ رکھتے ہوئے، ہمیں چین اور امریکہ کے تعلقات کو دوبارہ صحت مند اور مستحکم راستے پر واپس لانا چاہیے۔ دونوں ممالک کو ایک درست راستے کی تلاش کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور امریکہ کے تعلقات میں خرابی کی جڑیں چین کے بارے میں امریکہ کے غلط تاثر سے جڑی ہوئی ہیں جو چین کے بارے میں امریکہ کو غلط پالیسیوں کی طرف لے جاتا ہے۔ چین امریکہ تعلقات کو مستحکم اور طویل مدتی بنانے کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ صدر شی جن پھنگ کے تجویز کردہ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور جیت جیت کے تعاون کے اصولوں پر عمل کیا جائے۔
وانگ ای نے چین کی ترقی اور احیاء کی تاریخی منطق اور ناگزیر رجحان کی تفصیلی وضاحت کی، چینی طرز کی جدیدیت کی مخصوص خصوصیات اور ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کے بھرپور مفہوم کو متعارف کروایا، اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ چین کو خود ساختہ سانچے کے ساتھ عکس بند نہ کرے۔ وانگ ای نے امریکی فریق سے کہا کہ وہ “چین کے خطرے کے نظریہ” کو بڑھاوا دینا بند کرے، چین کے خلاف غیر قانونی یکطرفہ پابندیاں ہٹائے، چین کی تکنیکی ترقی کو دبانا بند کرے اور چین کے اندرونی معاملات میں جان بوجھ کر مداخلت کرنے سے باز رہے۔
وانگ ای نے امور تائیوان کی حقیقی روح کو متعارف کرواتے ہوئے کہا کہ قومی وحدت کو برقرار رکھنا چین کے بنیادی مفادات سے تعلق رکھتا ہے۔ امریکی فریق کو چین- امریکہ تین مشترکہ اعلامیوں میں طے شدہ ایک چین کے اصول پر عمل کرنا چاہیے، چین کے اقتدار اعلی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا چاہیے اور “تائیوان کی علیحدگی” کی کوششوں کی واضح طور پر مخالفت کرنی چاہیے۔