نئی دہلی(گلف آن لائن)مغربی بنگال میں ہونے والے پنچایتی انتخابات تشدد اور خوں ریزی کی بدترین مثال بن گئے جس میں 18 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مغربی بنگال میں ضلع پریشدوں، گرام پنچایتوں اور پنچایت سمیتیوں کے لیے 73 ہزار 887 نشستوں پر انتخابات ہوئے۔ 61 ہزار سے 636 بوتھوں میں سے اکثر جھگڑے فساد اور خون ریزی کا شکار ہوئے۔
بالخصوص شروع ہوئے کوچ بہار، مرشد آباد، نادیہ اور جنوبی پرگن میں خونی جھڑپیں ہوئیں۔ کئی پولنگ اسٹیشنز پر بم دھماکے بھی ہوئے۔ امیدواروں نے ایک دوسرے پر بیلٹ باکس چوری کرنے کے الزامات بھی لگائے۔پرتشدد واقعات کو جواز بنا کر ریاست کی اپوزیشن اور مرکز میں حکمراں جماعت بی جے پی نے مغربی بنگال میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے ریاستی حکومت پر مغربی بنگال کی ثقافت اور بیداری کے مرکز کے طور پر اس کی عالمی شناخت کو داغدار کرنے کا الزام بھی لگایا۔
مغربی بنگال کی حکمراں جماعت آل انڈیا ٹرینامول کانگریس نے فسادات کا الزام بھارتیہ جنتا پارٹی پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار مغربی بنگال میں اقتدار کا خواب دیکھ رہی ہے جس کے لیے تشدد سے بھی باز نہ آئی۔خیال رہے کہ انتخابات میں بی جے پی کی سر توڑ کوششوں کے باوجود مغربی بنگال کی حکمراں جماعت آل انڈیا ٹرینامول کانگریس کی جیت واضح نظر آ رہی ہے۔