کراچی(گلف آن لائن)اتحادی حکومت کے 16 ماہ کے دوران مہنگائی اور ڈالر آئوٹ آف کنٹرول رہے، مہنگائی 13.4 فیصد سے بڑھ کر 28 فیصد ہو گئی، ڈالر 182 روپے سے بڑھ کر 289 روپے تک جا پہنچا۔اتحادیوں کے دور میں پٹرول 123 روپے اور ڈیزل 129 سے زائد مہنگا کیا گیا، بجلی کے فی یونٹ نرخ 50 روپے سے بھی بڑھ گئے ۔مہنگے ترین پٹرول، بجلی کی قیمت میں ہوشربا اضافے نے عوام کا جینا محال کئے رکھا، حکومت کی معاشی ٹیم سرمایہ کاری اور ترسیلات زر بڑھانے میں بھی ناکام رہی، ریلیف کے بلند و بانگ دعوے مگر حقیقت میں معیشت تاریخی بدحالی کا شکار رہی۔
اعدادوشمار کے مطابق اتحادیوں کے دور میں مہنگائی 13.4 فیصد سے بڑھ کر 28.3 فیصد تک جا پہنچی، تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتیں دوگنا ہو گئیں اور یوں مہنگائی کی شرح میں 110 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، 16 ماہ میں ڈالر 182 روپے سے بڑھ کر 289 روپے تک پہنچ گیا۔اپریل 2022 کے دوران پٹرول کی فی لٹر قیمت 149 روپے 86 پیسے اور ڈیزل کی فی لٹر قیمت 144 روپے 15 پیسے تھی، 16 ماہ میں پٹرول کی فی لٹر قیمت میں 123 روپے اور ڈیزل کی فی لٹر قیمت میں 129 روپے 25 پیسے کا اضافہ ہوا، گیس کے فی ایم ایم بی ٹی یو نرخ جون 2022 کی نسبت جون 2023 تک 108 فیصد بڑھائے گئے، گزشتہ ماہ گیس مزید مہنگی کی گئی جس سے گیس کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 40 فیصد مزید بڑھے گی، یوں اتحادی حکومت کے دور میں گیس کے نرخوں میں مجموعی طور پر 148 فیصد اضافہ ہوا۔
زرمبادلہ کو بڑھانے اور مستحکم کرنے میں بھی حکومت سخت مشکلات سے دوچار رہی، جون 2023 تک 16 ارب کے ذخائر مستحکم نہ ہو سکے اور دوست ممالک سے بروقت مالی اعانت نہ ملنے کے باعث آئی ایم ایف پروگرام ادھورا ختم ہوا، 2 ارب ڈالر کے بانڈز کا اجرا ہو سکا نہ ہی مالیاتی اداروں سے ہدف کے مطابق قرض ملا، ڈالر کی کمی کے باعث ایل سیز تک روکنا پڑیں تو بلیک مارکیٹ نے جنم لیا اور ڈالر کی قیمت 320 روپے سے تجاوز کر گئی، بالآخر آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط پر 3 ارب ڈالر کا نیا قرض معاہدہ کیا گیا جس نے عوام کو نئے امتحان سے دوچار کر دیا۔
مختلف سرچارجز کا جائزہ لیا جائے تو 16 ماہ کے دوران بجلی کے نرخوں میں 32 روپے 21 پیسے فی یونٹ کا بڑا اضافہ کیا گیا اور بجلی صارفین پر مجموعی طور پر 3 ہزار ارب روپے سے زائد کا بوجھ ڈالا گیا، ترسیلات زر کے اعداد و شمار دیکھے جائیں تو گزشتہ مالی سال میں ترسیلات 4 ارب 30 کروڑ ڈالر کم رہیں، اس طرح اتحادی حکومت میں ترسیلات زر میں بھی 13.6 فیصد کی کمی ہوئی۔