اسلام آباد (گلف آن لائن) صدر مملکت کو الیکشن کی تاریخ دینے کا کوئی اختیار نہیں،مراسلہ لکھ دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی جانب سے صدر مملکت عارف علوی کو جوابی مراسلہ ارسال کر دیا گیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت کو الیکشن کی تاریخ دینے کا کوئی اختیار نہیں،الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن تاریخ دینے میں با اختیار ہے۔صدر تب الیکشن کی تاریخ دیتے ہیں جب خود اسمبلیاں تحلیل کرتے ہیں۔
مراسلے کے متن کے مطابق صدر صاحب،آپ نے قومی اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت تحلیل کی،اس آرٹیکل کے تحت الیکشن کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ اگر قومی اسمبلی 58 ٹو بی کے تحت تحلیل کرتے تو اختیار آپ کے پاس تھا۔
چیف الیکشن کمشنر نے مراسلے میں الیکشن ایکٹ میں حالیہ ترامیم کا حوالا بھی دیا۔مراسلے میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں ترمیم کر دی گئی ہے،اب الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار دیا گیا ہے۔ مراسلے میں مزید کہا گیا کہ مختلف معاملات میں صدر مملکت سے رہنمائی لیتے رہیں گے۔
الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے قبل صدر مشاورت کر کے پول ڈے کی تاریخ دے سکتے تھے،ترمیم کے بعد پول ڈے کا تعین کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔قبل ازیں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے نہ ملنے کا فیصلہ کیا۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت ہونے والا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں ممبران و سیکریٹری الیکشن کمیشن شریک ہوئے تھے۔ اجلاس میں صدر کے دعوت نامے کا جائزہ لیا گیا اور الیکشن کی تاریخ بارے آئینی معاملات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق قانونی ٹیم نے چیف الیکشن کمشنر کو صدرِ مملکت سے مشاورت نہ کرنے کی تجویز دی تھی۔