islamabad-highcourt

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی 6 ماہ کی سزا معاف کی جا چکی

اسلام آباد (گلف آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ میں چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت شروع ہو گئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطلی پر سماعت کر رہے ہیں۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان کی سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی کی درخواست پر دلائل کا آغاز کیا۔دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ خواجہ حارث کی غیر موجودگی میں مجھے دلائل دینے کا کہا گیا، ہماری استدعا ہے عدالت سزا معطل کرے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں سپریم کورٹ کا آرڈر ملا ہے،

کھوسہ صاحب ماتحت عدلیہ سے غلطی ہوئی ہے تو اس کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ دائرہ اختیار کو طے کیے بغیر کارروائی آگے بڑھائی ہی نہیں جاسکتی۔سب سے پہلے عدالت نے دائرہ اختیار کو طے کرنا ہے، اس کیس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن ڈسڑکٹ الیکشن کمشنر کو اتھارٹی دے رہا ہے، سیکرٹری الیکشن کمیشن آگے اختیار نہیں دے سکتا۔

ہم نے سپریم کورٹ کے سامنے معاملہ رکھا تھا کہ پہلے دائرہ اختیار دیکھا جائے، جو ابھی طے نہیں ہوا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن کا کمپلینٹ دائر کرنے کا اجازت نامہ قانون کے مطابق نہیں؟۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ جی بالکل، وہ اجازت نامہ درست نہیں ہے،

ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں بہت غلطیاں ہیں، ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ صدر پاکستان نے 14 اگست کو قیدیوں کی 6 ماہ سزا معاف کی،عمران خان کی 6ماہ کی سزا معاف کی جا چکی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی سزا معطلی اور رہائی کی درخواست پر سماعت جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں