شعیب اختر

عامر کو دیکھ کر میں نے سوچ لیا تھا کہ ریٹائرمنٹ کا وقت آگیا،شعیب اختر

راولپنڈی (گلف آن لائن)اسپیڈ اسٹار کہلائے جانے والے سابق پاکستانی کرکٹر شعیب اختر نے کہا ہے کہ جب فاسٹ بولر محمد عامر کرکٹ میں آئے تو میں نے سوچ لیا تھا کہ اب ریٹائرمنٹ کا وقت آچکا ہے۔اردو فلکس پر شیئر کیے گئے ایک پروگرام میں اداکار فیصل قریشی اور اداکار اعجاز اسلم سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہا کہ جب محمد آصف کرکٹ میں آئے تو مجھے بے حد خوشی ہوئی تھی، میں سوچتا تھا جو کام ہم سے نہیں ہوتا وہ آصف بہت آسانی سے کردیتا ہے اس کے بعد جب فاسٹ بولر محمد عامر آئے تو میں نے سوچ لیا تھا کہ ریٹائرمنٹ کا ٹائم آچکا ہے، اس کے بعد میں 2007 میں ریٹائر ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ جب 2009 کے آخر میں خبریں آئیں کہ میچ فکسنگ کیس میں پاکستانی ٹیم کے لڑکے پکڑے گئے اس کے بعد مجھے گھر والوں نے، دوستوں نے بھی کہا کہ ہمیں اندازہ ہے تم میچ نہیں کھیل سکتے لیکن پاکستان کیلئے ایک سال کھیل لو چاہے اس کیلئے ہر روز انجیکشن کیوں نہ لگوانے پڑیں لیکن اس وقت میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے عدم تحفظ کا شکار نہیں ہونا کیوں کہ ہمارے بڑوں نے بھی ہمارے ساتھ کبھی ایسی فیلنگ شو نہیں کی تھی اس لیے میں نے ہمیشہ اپنے جیونیئرز کی حوصلہ افزائی کی۔

شعیب اختر نے بتایا کہ حال ہی میں عمر گل کو ان کی 2006 کی بولنگ یاد دلا کر ان کی تعریف کی، میں نے عمر گل سے کہا ! تم پورے بولر ہو، آصف اور عامر پورے بولر تھے لیکن آخر میں یہ خود کو مینیج نہیں کرپائے، پاکستانی کرکٹرز نے اپنی گروتھ پر کام نہیں کیا، میں آن کیمرہ یہی کہوں گا پاکستان میں کسی نے بھی اپنی گروتھ پر کام نہیں کیا کیوں کہ پاکستان میں برانڈ بلڈنگ کا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔سابق کرکٹر نے نام لیے بغیر بتایا کہ میں نے حال ہی میں ایک بہترین بیٹسمین سے پوچھا تمہیں کیا لگتا ہے کہ تمہیں سال میں کتنے پیسے کمانے چاہئیں .

جس پر کرکٹر نے جواب دیا 5 کروڑ سالانہ ، جواب پر میرے ساتھ بیٹھے دوست نے سر پیٹ لیا اور کہا کہ شعیب تمہارے لیے 100 کروڑ سالانہ کا سوچ رہے ہیں تو اس نے کہا ایسے کیسے اتنے پیسے کیسے’؟۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈکھلاڑیوں پر خرچ نہیں کرنا چاہتا اور بورڈ جب تک ایوریج لوگوں پر خرچ کرتا رہے گا بہتر نہیں ہوگا، لوگ میری ان باتوں سے سوچتے ہیں کہ میں پی سی بی چیئرمین بننا چاہتا ہوں جب ہی ایسی باتیں کرتا ہوں تاہم اللہ کی قسم میں اپنی جگہ پر بہت خوش ہوں، مجھے غصہ صرف 2011 میں موہالی کا غصہ ہے جو اب بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں نکل سکتا ہے۔

شعیب اختر نے خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف پاکستان کا ترانہ بج رہا ہو، بھارت میں ورلڈکپ ہم نے اٹھا رکھا ہو اور ہم ورلڈکپ آرگنائز کرنے پر بھارت کا شکریہ ادا کررہے ہوں، یہی میری وہ خواہش ہے جس کیلئے میں چاہتا پاکستان جیت جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں