دہی

دہی کھانے کے صحت پر 5حیرت انگیز اثرات

لاہور(نیوز ڈیسک)غذائیت سے بھرپور دہی قدیم زمانے سے انسانی غذا کا حصہ رہا ہے، دہی میں گُڈ بیکٹریاز یعنی صحت کے لیے ناگزیر مثبت بیکٹیریاز کا مجموعہ پایا جاتا ہے جس کی بنیاد پر طبی ماہرین کی جانب سے دہی کو انسانی صحت کے لیے خزانہ قرار دیا جاتا ہے۔طبی ماہرین کی جانب سے دہی کے روزانہ استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے خصوصاً جب معدے سے متعلق کوئی شکایت لاحق ہو تو دہی کے استعمال پر زور دیا جاتا ہے کیوں کہ اس میں لیکٹک ایسڈ پایا جاتا ہے جو غذائی اجزا کو ہضم اور جذب کرنے میں مدد کرتا ہے۔

اس کے علاوہ دہی کی 100 گرام مقدار میں ہزاروں گُڈ بیکٹیریاز کے ساتھ ساتھ 59 کیلوریز، 0.4 فیصد گرام فیٹ، 5 ملے گرام کولیسٹرول، 36 ملی گرام سو ڈیم، 141 ملی گرام پوٹاشیم، 3.2 گرام شوگر، 11 فیصد کیلشیم، 13 فیصد کوبالامین، 5 فیصد وٹامن بی 6،وٹامن اے، وٹامن بی 12 اور 2 فیصد میگنیشیم پایا جاتا ہے۔کیلشیم سے بھرپور دہی ایک مکمل غذا ہے جس میں رائبوفلاوین اور پینٹوتھینک ایسڈ کے پاور ہاس بھی پائے جاتے ہیں۔روزانہ کی بنیاد پر دہی کے استعمال سے انسانی صحت پر بے شمار اثرات مرتب ہوتے ہیں، اِن میں سے چند درج ذیل ہیں جن سے متعلق جاننا نہایت ضروری ہے۔

دہی میں شکر اور فیٹس کی کم سطح پائی جاتی ہے، دہی کا استعمال پروٹین کی وافر مقدار مہیا کرتا ہے، دہی میں پروٹین پائے جانے کے سبب بھوک کم محسوس ہوتی ہے اور یہ پیٹ بھرا رہنے کا احساس دلاتا ہے، دہی جیسی اعلیٰ پروٹین والی غذا کو صبح ناشتے میں استعمال کرنا چاہیے۔دہی کا استعمال نظام ہاضمہ کو بہتر بنانا ہے، اس میں ایک خاص جز پروبائیوٹک شامل ہوتا ہےجس سے متعلق نیوٹریشن ایکسپرٹ روبن پلاٹکن کا کہنا ہے کہ دہی میں شامل یہ جز غذا کو زیادہ بہتر طریقے سے ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے اور انسانی صحت کو فروغ دیتا ہے۔

وٹامنز، پروٹین، کیلشیم، پوٹاشیم، فاسفورس اور زنک سے بھرپور دہی قوتِ مدافعت کو مضبوط بناتا ہے جس سے انسانی جسم کو وائرل، موسمی بیماریوں سمیت دائمی بیماریوں سے بھی لڑنے میں مدد ملتی ہے، درحقیقت دہی ایسی غذا ہے جو ہر فرد خصوصاً بیمار افراد کی غذا کا لازمی حصہ ہونا چاہیے۔طبی تحقیق کے مطابق دہی زیادہ کھانا کھانے کی خواہش کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے جس کی وجہ سے کھانا کم کھایا جاتا ہے اور اس عادت سے وزن نہیں بڑھتا۔اس کے علاوہ دہی کے استعمال سے جسمانی توانائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے کمزوری لاحق نہیں ہوتی۔ہائی بلڈ پریشر اور خون میں شکر کو متوازن رکھنے کے لیے دہی اہم کردار ادا کر سکتا ہے، بعض اوقات نمک زیادہ استعمال کرنے کی وجہ سے دل کی بیماریاں، گردوں کے مختلف مسائل اور خون کی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔

انسانی جسم میں اگر نمک کی مقدار بڑھ جائے تو اسے متوازن کرنے کے لیے مناسب مقدار میں پوٹاشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ 226 گرام دہی میں تقریباً 600 ملی گرام پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو مختلف بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے سمیت ہائی بلڈ پریشر اور شوگر لیولز کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔دہی گوشت اور مچھلی سے مطابقت نہیں رکھتی، چکن، مٹن یا مچھلی جیسے گوشت کے ساتھ پکایا ہوا دہی کا کوئی بھی مرکب جسم میں زہریلا مواد پیدا کر سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں