واشنگٹن (گلف آن لائن)امریکہ کے سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ حماس کا قبضہ ختم ہونے پر غزہ کے مستقبل کے لیے دیگر ممکنات پر غور کر رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے سینیٹ کی اپروپریئشنز کمیٹی کو بتایا کہ غزہ کے گنجان آباد علاقے کا کنٹرول حماس کے پاس نہیں رہ سکتا اور نہ ہی اسرائیل غزہ کے انتظامی امور چلانا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان دونوں صورتوں کے درمیان امریکہ اور دیگر ممالک مزید ممکنات پر غور کر رہے ہیں۔ انٹونی بلنکن نے کہا کہ بہتر یہی ہوگا کہ ‘موثر اور مضبوط فلسطینی اتھارٹی’ غزہ کا کنٹرول سنبھالے لیکن ساتھ ہی انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ایسا ممکن بھی ہے۔
‘اور اگر ایسا نہیں ہو سکتا تو پھر کوئی عارضی انتظام کیا جا سکتا ہے جس میں خطے کے دیگر ممالک بھی شامل ہوں۔ عالمی تنظیمی بھی اس کا حصہ ہو سکتی ہیں جو سکیورٹی اور انتظامی امور کی فراہمی میں مدد فراہم کریں۔غزہ کے مستقبل کے حوالے سے امریکہ، اسرائیل اور دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے تاہم اس حوالے سے واضح منصوبہ ابھی تک سامنے نہیں آیا۔امریکی چینل بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق فی الحال امریکہ اور اسرائیل اس آپشن پر غور کر رہے ہیں کہ کثیر القومی فوج تشکیل دی جائے جس میں امریکی فوج بھی شامل ہو اور غزہ کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں دیا جائے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے چند مشیروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل، حماس کو دیرپا نقصان پہنچانے کا ایک مؤثر منصوبہ تشکیل دے سکتا ہے لیکن اپنے نقصان کو کم سے کم کرنے کے حوالے سے اس نے کوئی حکمت عملی ترتیب نہیں دی۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ غزہ کے مستقبل کے حوالے سے فی الحال ابتدائی بات چیت ہوئی ہے لیکن آئندہ سفارتی ملاقاتوں میں اس پر تفصیلی بحث ممکن ہے۔