نیویارک(نیوز ڈیسک)اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ نے سات اکتوبر کے بعد عالمی سطح پر نفرت کی لہر تیزی سے ابھرنے پر سخت رنجیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے دنیا میں یہودیوں کے خلاف رد عمل کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسی طرح اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں نفرت جسے امریکہ اور یورپ میں اسلامو فوبیاکا نام دیا جاتا ہے اس میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ انسانی حقوق چیف وولکر ٹرک نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے آن لائن اور آف لائن دونوں قسم کے نفرتی واقعات کا تذکرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس بحران( غزہ میں جاری تباہی ) کا اثر دنیا کے ہر علاقے میں فلسطینیوں اور یہودیوں دونوں کے لئے غیر انسانی ہے۔ہم نے نفرت پر مبنی تقآریر میں شدید تیزی دیکھی ہے۔ امتیازی برتاو دیکھا ہے جس نے سماج کو تڑا ہے اور کشیدگی دیکھی ہے۔ میں نے مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کی طرف سے سنا ہے ، دونوں خود کو محفوظ نہیں سمجھتے، یہ چیز مجھے غمزدہ کر دینے والی ہے۔اقوام متحدہ کے چیف نے اسی کا ذکر اپنے بیان میں کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسلام مخالف اور یہود مخالف ماحول میں ایک دوسرے پر حملے ہو رہے ہیں۔ ایک دوسرے کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ نفرت انگیز تقریریں کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔
اسی طرح جاری تصادم اور حملوں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج بھی جاری ہے۔گھر اور مذہبی عمارات کو نقصان پہنچایا جاتا ہے اور دھمکی آمیز علامتیں اور تصویریں دوسروں کو بھجوائی جاتی ہیں۔ جن سے خوف اور نفرت پیدا ہو رہی ہے۔انہوں نے سیاسی رہنماوں کی طرف سے زہریلی تقریروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ایسی تقریر کی وجہ سے آگ بھڑکائی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی نفرت بھری زبان استعمال کی جارہی ہے۔ جبکہ انسانی حقوق کا بین الاقوامی قانون بڑا واضح ہے۔ کسی بھی طرح کی قوم پرستانہ، نسل پرستانہ اور مذہب کی بنیاد پر نفرت کا پھیلایا جانا غیر قانونی ہے۔