بلاول بھٹو

سینیٹ چھوڑ کر اقوام متحدہ ،او آئی سی سے قرارداد پاس کر الیں الیکشن 8فروری کو ہی ہونگے’ بلاول بھٹو

لاہور( نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ چاہے سینیٹ سے قرارداد پاس کرا لیں ، چاہے اقوام متحدہ یا او آئی سی سے کر الیں الیکشن 8فروری کو ہی ہوں گے ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے واضح کہا ہے کہ 8فروری کو الیکشن ہونا پتھر پر لکیر ہے اور ہمیں ان پر بھروسہ ہے ، (ن) لیگ اور پی ٹی آئی والے اس لئے الیکشن لڑ رہے ہیں کہ ان کی قیادت جیل سے بچ جائے لیکن میرا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے میرا عوامی ایجنڈا ہے،یہ تاثر دیا جاتا رہا ہے کہ شاید لاہور میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں ۔

لاہور میں مختلف علاقوں کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم کافی دنوں سے لاہور شہر کے اندر گھوم رہے ہیں ، یہاں حکومت میں رہنے والی جماعت اور اس کی قیادت کے حوالے سے یہ تاثر دیا جاتاہے کہ شاید لاہور میں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی ہیں ،تیس سالوں سے حکومت کرنے والے یہاں سونے کی سڑکیں بناتے ہیں تو میں انہی سڑکوں پر گھوما ہوں ، مقامی لوگوں سے مل کر ان کے مسائل سنے ہیں ،میرے خیال میں جتنا کام یہاں لاہور میں کرنے کی ضرورت ہے وہ شاید باقی پاکستان کے کسی حصے میں کرنے کی ضرورت نہ ہو ۔

اس شہر میں سارے طبقات کی نمائندگی ہے لیکن جو بھی حکومت میں آتے ہیں ایک چھوٹے حصے پر مشتمل اشرافیہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی ہر طبقے کی نمائندگی کرتی ہے اور کوئی تفریق نہیں رکھتی ،ہم برابری کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم نے عوام کے سامنے دس نکات پر مبنی منشور پیش کیا ہے ہم اس پر پورا اتریں گے جس کے ذریعے ہم نہ صرف مہنگائی ،بیروزگاری اورغربت کا مقابلہ کر سکیں گے بلکہ تمام مسائل کاحل نکال سکیں گے، ہم اس جدوجہد میں عوام کا ساتھ چاہتے ہیں تاکہ ہم کامیاب ہوں اوران مسائل کا مقابلہ کر سکیں۔بلاول بھٹو نے انتخابات ملتوی کرانے کی سینیٹ سے منظور ہونے والی قرارداد سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے 8فروری کا جو اعلان کیا ہے الیکشن اس کے مطابق ہی ہوں گے ، چاہے سینیٹ سے قرارداد پاس کرا لیں ، چاہے اقوام متحدہ یا او آئی سی سے قرارداد پاس کر الیں الیکشن آٹھ فروری کو ہی ہوں گے ،

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ 8فروری کو الیکشن ہونا پتھر پر لکیر ہے،ہم سب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بات پر اعتماد کرتے ہیں، ہم کہتے ہیں قدم بڑھائیں قاضی صاحب ہم آپ کے ساتھ ہیں تاکہ عوام کو موقع ملے گا کہ وہ اپنے وٹ کا حق استعمال کرکے اپنی حکومت بنائیں ، عوام کی مرضی جو فیصلہ کریں پیپلز پارٹی اسے قبول کرے گی ، ہم سمجھتے ہیں عوام کو پیپلزپارٹی کو موقع دینا چاہیے ہم ان تمام مسائل کامقابلہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے لیول پلینگ فیلڈ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم جب بھی انتخابات لڑے ہیں ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک جماعت کہہ رہی ہے ہمارے کاغذات نامزدگی مسترد ہو رہے ہیں تو 2013میںاس سے زیادہ امیدوار وں کو الیکشن کے لئے نا اہل کیا تھا ۔ ہمارا دیرینہ مطالبہ ہے کہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات ہونے چاہئیں، ہماری توجہ اپنے منشور کے نکات پر مرکوز ہے، ہم اس وقت لیول پلینگ فیلڈ اور دوسرے معاملات کی شکایات نہیں کررہے ، ہم عوام پر بھروسہ رکھتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ ہم جیتیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی بنیاد شہر لاہور میں رکھی گئی تھی ،بینظیر بھٹو شہید جب 1986میں پاکستان وپس آرہی تھیں تو انہوںنے واپسی کے لئے اس شہر کو چنا تھا ، قائد اعوام ذوالفقار علی بھٹو کو پنجاب میں شہید کیا گیا ،محترمہ بینظیر بھٹو کو یہاں شہید کیا گیا، ذوالفقار علی بھٹو کا جب عدالتی قتل کیا گیا تو یہاں کے کارکنوں نے اپنے آپ کو احتجاجاً جلایا ، یہ پاکستان پیپلز پا رٹی کا حق ہے کہ وہ لاہور پر اپنا دعویٰ کریں ،ماضی میں آمرانہ قوتوں ،جنرل ضیاء الحق ،جنرل حمید گل اورغیر سیاسی لوگوںنے اپنی مختلف سیاسی جماعتوں کو مسلط کیا اور ایک سازش کے تحت پیپلزپارٹی کے کارکنوں اور قیادت کو قتل کر کے اس صوبے سے دور رکھنے کی کوشش کی ، میرا مقصد لاہور سے الیکشن لڑنے کا مقصد یہ ہے کہ سارے پاکستان بلکہ پوری دنیا کو یہ پیغام جائے کہ پیپلز پارٹی لاہور کو آن کرتی ہے ،میں جیت یا ہار کا سوچے بغیر اسی شہر سے اپنا سیاسی سفر شروع کر رہا ہوں ،جیت اورہار تو اللہ کے ہاتھ میں ہے البتہ ہم مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں ،ہم قائد عوام ذوالفقار بھٹو شہید اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید کا جو رشتہ اس صوبے اورشہر کے ساتھ تھا اسے بحال کرنا چاہتے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2008سے2013 کی پیپلز پارٹی کی حکومت کی کارکردگی کا موازنہ باقی ادوار سے کر کے دیکھ لیں ، ہم نہ صرف معاشی طور پر کامیابیاں سمیٹیں بلکہ پسماندہ طبقے کو با اختیار بنایا ، صوبوں کو حقوق دئیے ، تاریخ میں این ایف سی ایوارڈ سے پنجا ب کو بے پناہ وسائل ملے جس کی وجہ سے شہباز شریف اپنا کام کر سکے لیکن افسوس ان وسائل اور اختیار سے پنجاب کے غرب ،عام آدمی ہے ،محنت کش ،کسان اور طالبعلم کی نمائندگی نہیں کی گئی بلکہ اشرافیہ ،صنعتکاروں اور کاروباری طبقے کی نمائندگی کی گئی ، جنہوںنے یہاں تین حکومتیں کیںانہیں عوام کی نمائندگی نہیں کی ، ہم سیاسی لڑائی لڑیں گے اور سیاسی جدوجہد میں کامیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ثابت کیا ہے جب بھی پیپلز پارٹی نے حکومت بنائی ہے تو اس نے اپنے منشور پر عمل کرکے دکھایا ہے ، وسری جماعتیں الیکشن میں جو وعدے کرتی ہیں وہ کچھ اور کرتی ہیں، محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے جو منشور دیا اس پر عملدرآمد کیا ،اٹھارویں ترمیم ،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے وعدے پورے کئے گئے، میںنے سندھ میں وعدے کئے ہیں وہ پورے ہو رہے ہیں ،سیلاب متاثرین کے لئے گھروں کا جو وعدہ کیا وہ بھی پورا ہو رہا ہے ،ہم نے جو دس نکاتی ایجنڈا دیا ہے اس کے پیچھے پلان موجود ہے اس کے لئے فنانسنگ موجود ہے، ہم حکومت میں اپنے اقتدارکے لئے نہیں آتے ،اگر باقی سیاسی جماعتوں سے موازنہ کریں کون اپنے منشور پر عملدرآمد کرتا ہے ،(ن) لیگ والے اس لئے الیکشن لڑ رہے ہیں کہ ان کا قائد جیل سے بچ جائے ، پی ٹی آئی والے بھی اس لئے الیکشن لڑ رہے ہیں کہ ان قائد جیل سے بچ جائے لیکن میرا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے میرا عوامی ایجنڈا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سینیٹ کے اجلاس کے بارے میں سینیٹ والوں سے پوچھیں ،آٹھ فروری کو الیکشن اور پتھر پر لکیر کی بات چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کی ہے ، ہم نہ صرف ان پر بھروسہ کرتے ہیں بلکہ ہمیں یقین ہے کہ وہ اپنے حکم پر عملدرآمد بھی کرائیں گے۔
٭٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں