اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان کالعدم ٹی ٹی پی سے ڈائیلاگ میں دلچسپی نہیں رکھتا،افغان حکومت دہشتگردی کے خلاف ایکشن لے ،پاکستان ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی میں یقین رکھتا ہے، امید ہے ڈائیلاگ کے ذریعے خطے میں امن و استحکام آئیگا،
اسرائیل کیخلاف جنوبی افریقا کے قانونی عمل کو بروقت سمجھتے ہیں،امریکا کی خصوصی تشویش والے ممالک میں شمولیت پر تحفظات ہیں ،بھارت کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے انکار کررہا ہے،نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ جلد عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کالعدم ٹی ٹی پی سے ڈائیلاگ میں دلچسپی نہیں رکھتا، پاکستان کے اندر کالعدم ٹی ٹی پی نے دہشتگردی کے کئی حملے کیے، ہماری ڈیمانڈ وہی ہیں کہ دہشتگردوں کے خلاف افغان عبوری حکومت ایکشن لے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی میں یقین رکھتا ہے، امید ہے ڈائیلاگ کے ذریعے خطے میں امن و استحکام آئے گا، افغان وزیر کامرس کے دورے کے دوران مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روک دیں، پاکستان کسی بھی دہشت گرد گروہ نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کرامان میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی پاکستان نے مذمت کی ہے، پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پْرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالدیپ ایک خود مختار ملک ہے جو اپنی خارجہ پالیسی کا خود فیصلہ کرتا ہے، ہم جنوبی افریقا کے اس قانونی عمل کو بر وقت سمجھتے ہیں، غزہ میں فوری جنگ بندی اورفلسطینیوں کا قتلِ عام رکوانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم فلسطین کے دو ریاستی حل پر یقین رکھتے ہیں، ایسا حل جس میں فلسطین کی1967ء سے قبل کی سرحدیں ہوں اور القدس بطور دارالحکومت ہو۔
انہوں نے کہا کہ 70 سال سے بھارت کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے انکار کررہا ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ جلد عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔انہوںنے کہاکہ پہلی مرتبہ گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی کانفرنس اسلام آباد میں ہوئی، کانفرنس میں 70 سے زائد وفود نے شرکت کی، نگراں وزیرِ خارجہ نے مستقبل کے وبائی امراض کے خلاف عالمی شراکت داری پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امریکا کی خصوصی تشویش والے ممالک میں شمولیت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ایران میں دہشت گردی کے حملے کی مذمت کی ہے، بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کی کتاب نہیں پڑھی، اجے بساریہ کے بیان سے متعلق میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں۔
انہوںنے کہاکہ پلوامہ کا ڈرامہ سیاسی گیم کے لیے کیا گیا تھا، ایک پروفیشنل سفارتکار کی جانب سے ایسا بیان حیران کن ہے، یہ بھارت کی فسطائی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ ورلڈ کپ میں پاکستانی صحافیوں کو بھارت کی جانب سے ویزا نہیں دیا گیا تھا، بھارت کو خاص مواقع پر ویزا دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔