بشریٰ بی بی

عدت نکاح کیس کیخلاف بشریٰ بی بی کی درخواست، فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ارسال

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)دوران عدت نکاح کیس کے خلاف بشری بی بی کی درخواست پر کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوران عدت نکاح کیس کے خلاف بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت ہوئی، ، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کیس کی سماعت کی۔خاور مانیکا کے وکیل راجا رضوان عباسی روسٹرم پر آئے اور کہا کہ پہلے شکایت حنیف نامی شخص نے دائر کی تھی۔

اس دوران بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان اکرم راجا ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے، بشریٰ بی بی کی جانب سے وکیل شعیب شاہین بھی عدالت میں حاضر ہوئے، وکیل رضوان عباسی نے درخواست پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی پہلے بھی ایک درخواست دائر ہے،

حنیف نامی شخص کی شکایت کے خلاف درخواست بی چ ون میں زیر التواء ہے۔وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ وہ درخواست غیر موثر ہو گئی ہے ہم وہ واپس لیتے ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ درخواست واپس لینے کا آرڈر کہاں ہے، وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ واپس لینے کا آرڈر تو نہیں ہے لیکن ہم وہ درخواست واپس لیتے ہیں۔وکیل سلمان اکرم راجا نے وکیل شعیب شاہین کو خاموش رہنے کی ہدایت کی،

یہ درخواست میری ہے خاور مانیکا کی شکایت کے خلاف یے، آپ میری درخواست سنیں ، جیل میں روزانہ سماعت ہو رہی ہے ، فیصلہ ہو جائے گا۔وکیل راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ چیف جسٹس کے پاس جو درخواست ہے اس میں وکیل شیر افضل مروت ہیں، وکیل شعیب شاہین نے مؤقف اپنایا کہ ہم جب کہہ رہے کہ ہم نے واپس لے لی ہے وہ درخواست تو کیوں بھیجیں، وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ جب درخواست واپس لے لی تو آپ اس درخواست کو سنیں۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دئیے کہ ہم پھر اسٹے آرڈر جاری کردیتے ہیں ، تب تک آپ اس کو دیکھ لیں ، وکیل راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ آپ اسٹے آرڈر نہ جاری کریں، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ چلیں ہم اسٹے آرڈر جاری نہیں کرتے آپ کہہ دیں آپ گواہوں کے بیانات نہیں کریں گے۔

رضوان عباسی نے مؤقف اپنایا کہ چیف جسٹس کی عدالت میں زیر سماعت درخواست میں شیر افضل مروت وکیل ہے، یہ درخواست واپس نہیں لے سکتے، سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اس پورے کیس میں، میں نے دلائل دئیے ہیں ہم وہاں سے درخواست واپس لیں گے.رضوان عباسی نے استدلال کیا کہ مجھے تیاری کے لیے وقت چاہیے انکے کہنے سے عدالت صحیح نہیں ہوسکتی،

میرے پاس گواہ موجود ہیں جو انہوں نے کہا کہ نکاح عدت میں ہوا، اگر عدت میں نکاح نہیں ہوا تھا تو دوبارہ نکاح کیوں کیا؟شعیب شاہین نے کہا کہ جو شکایت ختم ہوگئی تو اس میں آرڈر کیا کرنا ہے، سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ آپ ٹرائل کورٹ کی حد تک ہمیں اسٹے دے دیں، رضوان عباسی نے دلیل دی کہ ان کے ججمنٹس کے مطابق بھی انکا کیس نہیں بنتا، سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ایسا کوئی فیصلہ موجود نہیں جو خواتین کے معاملے پر گواہی دے۔

رضوان عباسی نے سوال اٹھایا کہ یہ تو ہر حال میں اسٹے مانگتے ہیں کیا ٹرائل میں کبھی اسٹے ہوا ہے؟ عدالت نے استفسار کیا کہ ایک دن سے کیا فرق پڑتا ہے، کل ان کو آنے دیں؟عدالت نے کیس کی فائل چیف جسٹس کی عدالت بھجوا دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں