میٹھے مشروبات

نقصان دہ میٹھے مشروبات پر ٹیکسز میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے،ماہرین صحت

مری(گلف آن لائن)ماہرین صحت نے پاکستان میں خوراک سے جڑے غیرمتعدی امراض خطرناک حدتک بڑھنے پراپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے موثرپالیسی اپنانے اور اس پر فی الفور عمل درآمد کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف ان کے استعمال میں کمی آئے گی بلکہ حکومت کو اضافی ریونیو بھی ملے گا،

اس ریوینیو کو صحت عامہ کے پروگراموں کے لیے مختص کرنے اور صحت بخش کھانوں پر سبسڈی دینے سے صحت عامہ کو بھی دوہرا فائدہ حاصل ہوگا،بیماریوں کی اس بڑھتی ہوئی تشویش ناک صورت حال کے حوالے سے پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام مری کے مقامی ہوٹل میں دوروزہ میڈیا ورکشاپ منعقد کی گئی،ورکشاپ میں شرکت کرنے والوں میں ڈائریکٹر نیوٹریشن اینڈ این ایف اے، وزارت صحت ڈاکٹر خواجہ مسعود احمد،

سابق چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ افشاں تحسین باجوہ، گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر کے کنسلٹنٹ منور حسین، اور الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے سینئر صحافی شامل تھے، جنرل سیکرٹری پناہ ثنا اللہ گھمن نے تقریب کی میزبانی کی،ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین صحت نے بتایاکہ دنیا بھرمیں الٹرا پروسیسڈ فوڈز اور میٹھے مشروبات پر ٹیکسوں میں اضافہ کرکے ان کے استعمال کو کم کرنا وقت کی ضرورت بن چکا ہے ،حکومت سے درخواست ہے کہ وہ صحت عامہ کے تحفظ کے لیے تمام میٹھے مشروبات اور الٹرا پروسیسڈ فوڈز پر ٹیکس میں اضافہ کرے۔

اس موقع پر ڈاکٹر خواجہ مسعود احمد نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے ساتھ زندہ رہنے والے لوگوں کا تیسرا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے جہاں 3کروڑ 30لاکھ سے زیادہ لوگ زیابیطس کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ 10 لاکھ لوگ ابتدائی درجے کی زیابیطس میں مبتلا ہیں اور جس رفتار سے زیابیطس کے مرض میں اضافہ ہو رہا ہے اس میں پاکستان دنیا بھر میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو 2045 تک ذیابیطس کے ساتھ رہنے والے افراد کی تعداد تک 6 کروڑ 20لاکھ تک پہنچ جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ اپنی صحت کو بہتر رکھنے کے لیے ایک متوازن غذا کا استعمال کیا جانا چاہیے جس میں غیر صحت بخش میٹھے مشروبات اور الٹرا پراسیسڈ فوڈز موجود نہ ہوں اور پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال کیا جائے۔منور حسین نے کہا کہ غیر متعدی امراض عالمی سطح پر اور پاکستان میں اموات کی بڑی وجہ بن چکے ہیں، غیر صحت بخش غذا کا زیادہ استعمال جیسے الٹرا پروسیسڈ فوڈز اورچینی کا زیادہ استعمال ان اموات کی بڑی وجوہات ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ میٹھے مشروبات خوراک میں چینی کی زیادتی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں جن کے ایک چھوٹے گلاس میں 7سے9چمچ چینی موجود ہوتی ہے۔ ہمیں الٹرا پروسیسڈ فوڈز اور میٹھے مشروبات کے استعمال کو کم کرنے اور صحت بخش غذائوں، پھلوں اور سبزیوں کے استعمال کو بڑھانے کے لیے فوری طور پر پالیسی ایکشن کی ضرورت ہے۔ اس سے نہ صرف ان کے استعمال میں کمی آئے گی بلکہ حکومت کو اضافی ریونیو بھی ملے گا۔ اس ریوینیو کو صحت عامہ کے پروگراموں کے لیے مختص کرنے اور صحت بخش کھانوں پر سبسڈی دینے سے صحت عامہ کو دوہرا فائدہ ملے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ چینی کے بغیر والی میٹھی چیزیں بھی چینی ہی کی طرح نقصاندہ ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فنانس بل 2024-25 میں تمام میٹھے مشروبات اور الٹرا پراسیسڈ فوڈذ پر ٹیکس بڑھایا جائے۔افشاں تحسین باجوہ نے کہا کہ حالیہ برسوں میں بچوں میں الٹرا پروسیسڈ فوڈز اومیٹھے مشروبات کے استعمال میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے جو پاکستان کے مستقبل کو بیمار بنا رہا ہے، نیشنل نیوٹریشن سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 2011 سے 2018 تک بچوں میں موٹاپا دوگنا ہو گیا ہے،

اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک قومی سطع کے مکالمے کی ضرورت ہے اور ہمارے ملک کے مستقبل کو بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کو بروئے کار لانا چاہیے۔ثنا اللہ گھمن نے کہا کہ کئی دہائیوں سے پناہ اپنے ہم وطنوں کو صحت عامہ کے لیے صحت بخش غذائوں کے استعمال کے لیے آگاہی فراہم کر رہا ہے۔آگاہی کے ساتھ ساتھ پناہ غیر صحت بخش کھانے کی اشیا کے استعمال کو کم کرنے کے لیے موثر پالیسیز بنوانے کے لیے بھی کام کر رہا ہے تاکہ دل،

ذیابیطس اور دیگر بہت سی مہلک بیماریوں میں کمی آئے۔ان کا کہنا تھا میڈیا ہمارا مضبوط اتحادی پارٹنر ہے جو ہمارے پیغام کو پالیسی سازوں اور فیصلہ سازوں تک پہنچاتا ہے۔ آپ نہ صرف عوام کو آگاہی دینے کا سب سے موثر ادارہ ہیں بلکہ قانون ساز اداروں کو بھی آپ قائل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ صحت عامہ کے مقصد کو فروغ دینے کے لیے ہمار ا ساتھ دیں اور فنانس بل 2024-25 میں میٹھے مشروبات اور الٹرا پروسیسڈ فوڈز پر زیادہ ٹیکس لگانے کا مطالبہ کریں اور اس سے حاصل ہونے والے ریوینیو کو عوامی صحت کو فروغ دینے کے لیے مختص کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں