لاہور(نمائندہ خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے شہر کے انڈر پاسز کی تزئین و آرائش کی تحقیقات کا عندیہ دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے تدارک سموگ سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس شاہد کریم نے نہر کے انڈر پاسز کی تزئین و آرائش کی تحقیقات کا عندیہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ انڈر پاسز کی تزئین و آرائش کی مد میں کسی نے اچھے خاصے پیسے کمائے ہیں، انڈر پاسز کی حالت پہلے سے بھی عجیب سی کر دی ہے اور وہ مذاق لگ رہا ہے۔عدالت نے کہا کہ عجیب سی لائٹیں لگا دی ہیں جو پہلے دن ہی بند ہوگئیں، تحقیقات ہوئی تو ضرور پتہ چلے گا کس نے پیسہ کمایا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس میں کہا کہ پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جائے، ماحولیاتی تبدیلی کا کتنا بڑا اثر ہے کہ اب تک برف نہیں پڑی، اس سے زیادہ قدرت ہمیں کیا دکھائے؟ رپورٹس بتا رہی ہیں کہ 2026ء تک لاہور میں پانی ختم ہو جائے گا، ٹینکر چلیں گے۔وکیل جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ واسا سے ہم معلومات نکلوا رہے ہیں جہاں ٹیوب ویل لگے ہیں کیا وہاں واسا کا پانی بھی لگا ہے، جہاں واسا کا پانی لگا ہو، وہاں واسا کے پانی کی کیا ضرورت ہے؟۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ کوئی نیم سرکاری ادارہ الیکٹرانک وہیکل کا کام شروع کر سکتا ہے، جس پر وکیل جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ پرائیویٹ سکولوں کو چاہیے 50 فیصد بچوں کو فری ٹرانسپورٹ کی سہولت دیں۔عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ پرائیویٹ سکولوں کے پاس بہت پیسہ ہے۔
سماعت کے دوران پی ایچ اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہارٹیکلچر اتھارٹی نے حال ہی میں شاہدرہ میں 5ہزار پودے لگائے ہیں، ہم 2ہزار پودے مزید لگائیں گے، ہم نے اپنے سٹاف کو 25 الیکٹرک بائیکس دے دی ہیں۔اس موقع پر پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے عدالت کو بتایا کہ کلائمیٹ چینج کی وجہ سے برف باری نہیں ہوئی،
اگلے جمعے تک بارش شروع ہو جائے گی، موٹروے پر کھجور کے ہزاروں درخت لگائے جاتے ہیں، اس پر پابندی لگا دینی چاہیے، جنوبی پنجاب میں یہ درخت پھل دیتا ہے مگر یہاں نہیں۔