سپریم کورٹ

ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جس سے الیکشن میں تاخیر ہو، سپریم کورٹ

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ نے کاغذات نامزدگی کی منظوری سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیںکہ ہم ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جو انتخابات میں تاخیر کا باعث بنے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے پی پی 224 سے امیدوار کی کاغذات نامزدگی کی منظوری کے لیے دائر اپیل پر سماعت کی جس سلسلے میں اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے اپیل دائر کرنے میں 12 دن کی تاخیر کی، بروقت اپیل دائر ہوتی تو انتخابات کیلئے اجازت مل سکتی تھی، ہم ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جو انتخابات میں تاخیر کا باعث بنے۔

جسٹس جمال مندو خیل نے اسپیشل سیکرٹری سے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن نے شیڈول اتنا کم مدتی کیوں رکھا ہے؟ الیکشن کمیشن کو علم ہونا چاہیے تھا کہ اپیلیں بھی دائر ہونی ہیں۔اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال نے عدالت کو بتایا کہ اس مرحلے پرکاغذات منظورکیے تو حلقے میں انتخابات تاخیرکا شکار ہوسکتے ہیں، بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور کئی اضلاع میں بیلٹ پیپرزکی ترسیل کا عمل جاری ہے۔

اسپیشل سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ مجموعی طورپر 859 حلقوں کیلئے 26 کروڑ بیلٹ پیپرزچھاپے گئے ہیں، گزشتہ انتخابات میں 850 اور اس مرتبہ 2170 ٹن کاغذ منگوایا گیا ہے، امیدوار زیادہ ہونے کی وجہ سے بیلٹ پیپرزکیلئے 2400 ٹن کاغذ کی ضرورت تھی، کاغذ کی ضرورت پوری کرنے کیلئے بیلٹ پیپر کا سائزچھوٹا کردیا ہے۔بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پی پی 224 سے امیدوار کی کاغذات نامزدگی کی منظوری کیلئے دائر اپیل خارج کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں