اسلام آباد(نمائندہ خصو صی)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے مالی سال 2024 کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران 30 فیصد زائد ٹیکس اکٹھا کیا ہے، جس کی بنیادی وجہ بلند افراط زر ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے یکم جولائی 2023 تا وسط فروری کے درمیان 51 کھرب 50 ارب روپے ٹیکس جمع کیا، جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 39 کھرب 73 ارب روپے اکٹھا کیے تھے، یہ 28 فیصد سے زائد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
ایف بی آر کی کارکردگی رپورٹ وزارت خزانہ کی جانب سے ایسے وقت میں جاری کی گئی، جب نگران وزیر خزانہ نے ٹیکس مشینری کے اعلیٰ انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی کیلئے عبوری کابینہ سے منظوری طلب کی، جس نے رپورٹ کے مطابق، فروری کے ابتدائی 15 دن میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
ابتدائی اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے رواں مالی سال کے پہلے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر ٹیکس میں 17 فیصد، اگست 2023 میں 36 فیصد، ستمبر میں 21 فیصد، اکتوبر میں 37 فیصد، نومبر میں 38 فیصد، دسمبر میں 34 فیصد اور جنوری میں 25 فیصد اضافہ ہوا۔یکم جولائی 2023 تا جنوری 2024 کے درمیان مقامی ٹیکسز تقریبا 40 فیصد بڑھے جبکہ امپورٹ ڈیوٹیز و دیگر لیویز کی مد میں 16 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔
درآمدی ٹیکسز بڑھنے کی رفتار میں سست روی کی مختلف وجوہات ہیں، جس میں وقت کے ساتھ درآمدی ڈیوٹیز میں کمی، جبکہ حال ہی میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے درآمدات کو محدود کرنا بھی شامل ہے، جو زرمبادلہ کی قلت کے بعد توازن ادائیگی کو بہتر کرنے کے لیے عائد کی گئی تاہم درآمدات سے محصولات کی وصولی 151 ارب روپے رہی،
جس کی وجہ درآمدی قدر میں بہتری کے اثرات تھے، ساتھ ہی انسداد اسمگلنگ مہم سے مالی سال 2023 کے مقابلے میں مالی سال 2024 کے دوران تقریبا 69 فیصد کا ضافہ ہوا۔بلوچستان میں کسٹم فورس کو بڑھا کر انسداد اسمگلنگ کی کوششوں کو بہتر بنانے کے امکانات موجود ہیں، صوبے میں اس وقت صرف 378 اہلکار ہیں۔
مقامی ٹیکسز سے ریونیو اکٹھا کرنا اچھی تبدیلی ہے، رواں مالی سال میں مجموعی آمدنی میں مقامی ٹیکسز کا حصہ 64 فیصد ہے، جس کی بنیادی وجہ تقریبا 30 فیصد کی مہنگائی کا ہونا ہے، جبکہ درآمدی ٹیرف کا حصہ 3 سال پہلے 50 فیصد سے کم ہو کر 36 فیصد پر آ گیا ہے۔رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران انکم ٹیکس میں 40 فیصد کا اضافہ ہوا، بینکوں، پیٹرولیم مصنوعات، ٹیکسٹائل، توانائی، غذائی اشیا اورخدمات کے شعبے سے زیادہ ٹیکس اکٹھا ہوا ہے۔
ملک کی تاریخ میں غیر معمولی مہنگائی کے باوجود جولائی تا جنوری سیلز ٹیکس کی مد میں صر ف 19 اضافہ ہوا۔ایف بی آر نے ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 61 فیصد زیادہ ریونیو اکٹھا کیا، زیادہ تر ٹیکس تمباکو، سیمنٹ، مشروبات، ایئرلائنز، کھاد اور آٹو سیکٹر سے وصول کیا گیا۔مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران کسٹمز ٹیکس میں 14 فیصد اضافہ ہوا۔