قاہرہ(گلف آن لائن)مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور یورپی کمیشن کی صدر کی قیادت میں قاہرہ کے دورے پرآئے اعلی اختیاراتی وفد نے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی پر زور دیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دونوں فریقین نے غزہ اور دوسرے فلسطینی علاقوں سے جبری انخلا کی مخالفت کی اور تنازعہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی ضرورت پر زور دیا۔مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے زور دیا کہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں فلسطینی عوام کے مصائب کے خاتمے کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی حل نہیں ہے۔
فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دی جائے اور دو ریاستی فارمولیکے اصولوں پر عمل درآمد کے لیے کام کیا جائے۔انہوں نے یورپی یونین کے رہ نماں کے ساتھ شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل میں تاخیر خطے اور پوری دنیا کو عدم استحکام سے دوچار کررہی ہے۔ مصر غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی کسی اسرائیلی کوشش کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 1967 کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور مشرقی یروشلم سے فلسطینیوں کو نکالنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔السیسی نے انکشاف کیا کہ انہوں نے یورپی رہ نماں کے ساتھ بحران کے حل کے لیے مصری کوششوں کے بارے میں بات چیت کی، جب کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ایک جامع اور مربوط نقطہ نظر اپنانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ 1967 کی سرحدوں پر مشتمل فلسطینی آزاد ریاست کے قیام اور مشرقی بیت المقدس کو اس ریاست کا دارالحکومت بنا کر فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی ضمانت دی جا سکے۔
صدرالسیسی نے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے جنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے یورپی رہ نماں پر زور دیا کہ وہ غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے حصول کے لیے مزید کوششیں تیز کریں اور ساتھ ہی جنگ سے متاثرہ فلسطینیوں تک امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔اس موقعے پر یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نیکہا کہ غزہ کی پٹی کو قحط کا سامنا ہے، جو کہ ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کے معاہدے پر زور دیا۔وان ڈیر لیین نے قاہرہ میں مصری-یورپی چھ فریقی اجلاس سے خطاب میں رفح میں اسرائیل کے فوجی آپریشن شروع کرنے کے اثرات کے بارے میں یورپی یونین کے خدشات کا اظہار کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اب فوری جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچنا ضروری ہے، جس کے نتیجے میں قیدیوں کی رہائی ہو اور مزید انسانی امداد غزہ کی پٹی تک پہنچ سکے۔
یورپی کمیشن کی صدر نے مزید کہا کہ وہ مصر اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کریں گی تاکہ ہر ممکن طریقے سے غزہ کو براہ راست امداد پہنچائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مصر مشرق وسطی میں استحکام اور سلامتی کا ستون ہے۔