لاہور(نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداواررانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بجلی گیس اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں نا قابل برداشت ہیں ،یقین کریں حکومت کو عوام کو درپیش مسائل کا احساس اور تکلیف ہے ، ان شا اللہ 2025کے آخر تک مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ میں لے کر آئیں گے ،
رمضان المبارک کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کو تجویز پیش کروں گا کہ جو لوگ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ نہیں انہیں بھی یوٹیلٹی سٹورز پر پانچ سے دس فیصد سبسڈی پر اشیاء کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے شادمان یوٹیلٹی سٹورکے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف عام آدمی کو ریلیف دینے کے لئے خصوصی دلچسپی لے رہے ہیںاور اس کے لئے بہت سارے عملی اقدامات کئے گئے ہیں،
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ مہنگائی کا مسئلہ ہے ،اسی کے پیش نظر وزیر اعظم شہباز شریف نے رمضان کے مہینے کے حوالے سے خصوصی پیکج دیا ہے جبکہ پنجاب میں وزیر اعلیٰ مریم نواز شڑیف نے رمضان نگہبان پیکج کا آغاز کیا، وفاق کا رمضان کیلئے پیکج ساڑھے سات ارب روپے کا تھا جسے وزیر اعظم نے بڑھا کر ساڑھے بارہ ارب روپے کر دیا ہے جس کے ذریعے یوٹیلٹی سٹورز پر کھانے پینے کی 19اشیاء پر خصوصی رعایت دی جارہی ہے تاکہ عام آدمی رمضان المبارک میں روزے رکھنے اور افطار کرنے کا فریضہ ادا کر سکے ۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے وزراء اور اراکین قومی اسمبلی کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اشیاء کی طلب اوررسد اور امعیار کا جائزہ لینے کے لئے یوٹیلٹی سٹورز کے دورے کریں ۔انہوں نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ افراد کو خصوصی سہولت دستیاب ہے ، اہلیت کے لئے پہلے چالیس پوائنٹس تھے لیکن اب ان پوائنٹس کو تریسٹھ کیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے استفادہ کر سکیں ،ایک محتاط اندازے کے مطابق اس پروگرام کے ذریعے تین کروڑ چھیانوے لاکھ فیملیاں مستفید ہو رہی ہیں اور اگر افراد کی تعداد دیکھی جائے تو یہ بارہ سے تیرہ کروڑ بنتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز پر آٹا پر پچاس فیصد سبسڈی دی جارہی ہے ، چینی پرفی کلو 46روپے اور گھی پر 100روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز پر جہاں شکایات ملتی ہیں ان کا لیب ٹیسٹ کرایا جاتا ہے اورسخت ایکشن لیا جاتا ہے ، ناقص معیار پر ملوں کو بلیک لسٹ بھی کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ رمضان المبارک پر یوٹیلٹی سٹورز پر عام آدمی جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ نہیں بھی ہیں انہیں بھی 5سے10فیصد سبسڈی پر اشیاء دستیاب ہوں اور میں اس حوالے سے تجویز جلد وزیر اعظم شہباز شریف کو پیش کروں گا اور سبسڈی مزید بڑھانے کی بھی درخواست کروں گا۔
ا نہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم حالات میں بہتری کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں ، ان شا اللہ 2025کے آخر میں مہنگائی کو جو اس وقت 40سے43فیصد ہے اسے سنگل ڈیجٹ میں لے کر آئیں گے ۔انہوںنے بینظیر انکم پورٹ میں رجسٹریشن کے باوجود یوٹیلٹی سٹورز پر چیک کئے جانے والے ریکارڈ میں اندراج کی شکایات پر کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ یوٹیلٹی سٹورز پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کائونٹر ز کی تعداد بڑھائی جائے ۔انہوں نے کہا کہ یقین کریں ہمیں عوام کو درپیش مسائل کا احساس اورتکلیف بھی ہے ،جو حالات کر دئیے گئے ہیں وہ راتوں رات ٹھیک نہیں ہو سکتے کیونکہ بہت گڑ بڑ ہو ئی ہے ،
بجلی گیس اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں ناقابل برداشت ہیں ، حکومت اصلاحات لے کر آرہی ہیں ،وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم رات دن کام کر رہی ہے ، سال ڈیڑھ سال مشکل ہیں لیکن عوام ہر آنے والے دن میں بہتری دیکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو سبز باغ دکھائیں گے اور نہ ان سے جھوٹے وعدے کریں گے ،قوم کو تھوڑا صبر کرنا پڑے گا لیکن یہ وعدہ ہے کہ حالات بتدریج بہتر ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک حکومت نے آئی ایم ایف سے وعدے کر کے ان سے انحراف کیا جس سے مہنگائی اور تباہی آئی ۔
انہوںنے کہا کہ مصنوعی مہنگائی ہے کو ایڈ منسٹریٹو اقدامات سے کم کیا جا سکتا ہے اوروزیر اعلیٰ پنجاب رات دن کام کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ خیال تھا ہم واضح اکثریت سے جیتے گے لیکن جو بھی نتائج آئے ہیں ہم نے انہیں قبول کیا ہے ، ہم کارکردگی دکھائیں گے ۔انہوںنے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز کے ملازمین کے مسائل حل کریں گے ،معمول سے ہٹ کر دوسری اشیاء کی خریداری کے حوالے سے کہوں گا عوام کو اس کے لئے مجبور نہ کیا جائے اگر کوئی رضا کارانہ خریداری کرنا چاہے تو وہ خریداری کرے ۔
انہوں نے کہا کہ سسٹم میں خامیاں ہیں لیکن وزیر اعظم شہباز شریف کے ہوتے ہوئے سب ٹھیک ہو جائے گا۔قبل ازیں وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے شادمان سمیت مختلف یوٹیلیٹی سٹورز کا دورہ کر کے وہاں وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج کا خصوصی جائزہ لیا اور شہریوں سے اشیا ء کے معیار اور قیمتوں کے حوالے سے بات چیت کی ۔