لاہور(نمائندہ خصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے باپ کی جانب سے کمسن بچے کی دستاویزات تبدیل کر کے بیرونِ ملک لے کر جانے کے معاملے پر ماں کی درخواست پر سماعت کے دوران وزیر خارجہ اسحاق ڈار پر اظہارِ ناراضی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ ہم وزیر خارجہ کو بلواتے ہیں پھر وزیر اعظم کو بلوا لیں گے، یہ خاتون 3 سال سے دھکے کھا رہی ہیں، آپ کے وزیر 3 سال سے ٹی وی پر بیٹھ کر اپنی کارکردگی گنواتے ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شہزاد احمدنے درخواست پر سماعت کی ۔ دوران سماعت سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا عدالت کے رو برو پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا نے بتایا کہ میں نے پچھلے ہفتے سے چارج لیا ہے، اس کیس کو ٹیک اپ کر لیا ہے، تاخیر ہوئی ہے اس پر معذرت خواہ ہیں۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شہزاد احمدنے کہا کہ ہم وزیر خارجہ کو بلواتے ہیں پھر وزیر اعظم کو بلوا لیں گے،
یہ خاتون 3 سال سے دھکے کھا رہی ہیں، آپ کے وزیر 3 سال سے ٹی وی پر بیٹھ کر اپنی کارکردگی گنواتے ہیں، اصل میں ان کی کارکردگی کچھ نہیں ہوتی۔چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ آپ اپنی مرضی کا وقت بتائیں، لمبا ٹائم نہیں ملنا، 1 ہفتہ یا 2 ہفتے ہوں گے۔سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا نے کہا کہ یہ 2 ملکوں کا معاملہ ہے، بیلجیئم سے رسپانس کتنے دنوں میں آتا ہے میں کنفرم نہیں بتا سکتا، ہمیں 2 ماہ کی مہلت دے دیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شہزاد احمد نے سیکرتری داخلہ کو جواب دیا کہ 2 ماہ کا وقت نہیں ملنا، آپ نے عدالت سے دھوکہ کیا ہے، کبھی کہتے تھے کہ ملزم بیرونِ ملک سے گرفتار ہو گیا، آپ نے ایسی ٹیم بنائی ہوئی ہے جو بالکل فارغ ہے، آپ نے بدنام لوگ بھرتی کیے ہوئے ہیں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ دونوں طرف سے سیاست ہو رہی ہے، عید کے بعد اس کیس کو سن کر فیصلہ کریں گے۔
اس موقع پر عدالت نے رپورٹ پیش نہ کرنے پر اسحاق ڈار پر اظہارِ ناراضی کیا۔عدالت نے وزیر داخلہ داخلہ محسن نقوی اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے دوبارہ تازہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے 1 ماہ میں کمسن بچے کی بیرونِ ملک سے واپسی سے متعلق پیش رفت رپورٹ مانگ لی۔عدالت نے مزید سماعت 8 مئی تک ملتوی کر دی۔