بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چائنا نیشنل کمپیوٹر وائرس ایمرجنسی رسپانس سینٹر نے ” وولٹ ٹائیفون – امریکی کانگریس اور ٹیکس دہندگان کے خلاف امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کے مشترکہ دھوکہ دہی اقدامات ” کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی جس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے امریکی حکومت سے فنڈنگ کے حصول کے لیے چین کو بدنام کر کے “چینی سائبر حملوں کی دھمکی” کا بے بنیاد بہانہ استعمال کیا۔
یاد رہے کہ 24 مئی2023ء کو , مائیکروسافٹ نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں “وولٹ ٹائیفون” ہیکنگ گروپ کو “چینی حکومت کا حمایت یافتہ قرار دیا گیا۔ رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کے جواب میں چین کے نیشنل کمپیوٹر وائرس ایمرجنسی رسپانس سینٹر اور 360 ڈیجیٹل سیکیورٹی گروپ نے فوری طور پر تحقیقات کے لیے ایک تکنیکی ٹیم تشکیل دی اور ‘وولٹ ٹائیفون’ ٹریسیبلٹی رپورٹ تشکیل دی۔
تحقیق کے بعد مشترکہ تحقیقات کی تکنیکی ٹیم کا ماننا ہے کہ مائیکروسافٹ نے صرف متاثرہ اداروں اور حملہ آور کی حملے کی تکنیک اور حکمت عملی جیسے مبہم عنا صر پر انحصار کرتے ہوئے “وولٹ ٹائیفون” کو “چینی حکومت کے حمایت یافتہ بیک گراؤنڈ ہیکر گروپ” کے طور پر لیبل کیا جو بہت غیر سنجیدہ اور غیر پیشہ ورانہ ہے۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کے مطابق اس وقت سائبر حملے بنیادی طور پر سرحد پار جرائم ہیں اور تمام ممالک کو انٹرپول کے فریم ورک کے تحت تعاون کو مضبوط کرنے، مشترکہ طور پر انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کرنے اور سائبر جرائم کی مشترکہ حوصلہ شکنی اور سائبر سیکیورٹی کے خطرات کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
نیشنل کمپیوٹر وائرس ایمرجنسی رسپانس سینٹر کی جانب سے جاری کردہ ر اس پورٹ کے جواب میں چینی وزارت خارجہ کے سائبر امور کے کوآرڈینیٹر وانگ لے نے نشاندہی کی کہ اس رپورٹ نے ایک بہت بڑا اسکینڈل بے نقاب کیا ہے ۔جب تک چین کو بدنام کرنے کے لئے کچھ اور نہیں ، اسے امریکی حکومت سے فنڈنگ کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور چین مخالف سیاست دانوں نے ایک طرف افواہیں پھیلانے کے لیے مائیکروسافٹ اور دیگر سائبر سیکیورٹی کمپنیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے تو دوسری جانب انہوں نے ‘چین کے سائبر حملوں کے خطرے’ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور امریکی کانگریس کو دھوکہ دے کر اپنے سائبر سیکیورٹی بجٹ میں اضافہ کرنے کے لیے اپنی انتظامی طاقت کا استعمال کیا ہے۔
وانگ لے نے کہا کہ ایک بڑے ملک کی حیثیت سے انہیں امید ہے کہ امریکہ زیادہ سنجیدہ اور ذمہ دارانہ رویہ اپنائے گا، من مانے اور یکطرفہ قوانین وضع کرنے میں اپنی “طاقت” کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرے گا، اور مساوات کی بنیاد پر چین امریکہ سائبر تعلقات کو برقرار رکھنے کے چینی عزم کو نظر انداز نہیں کرے گا ۔