محسن نقوی

لوگوں کی خواہش ہے کہ میرے خلاف کوئی انکوائری ہوجائے ، کسی کی خواہش پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا، محسن نقوی

لاہور (نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ لوگوں کی خواہش ہے کہ میرے خلاف کوئی انکوائری ہوجائے ، کسی کی خواہش پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا،پنجاب میں گندم کے معاملے پر انکوائری کمیشن کو کچھ نہیں ملے گا، پنجاب حکومت کا گندم کے معاملے سے کوئی تعلق تھا اور نہ ہے، پنجاب حکومت بیرون ملک سے نہیں یہاں کسانوں سے گندم خریدتی ہے، گندم درآمد کا فیصلہ وفاقی حکومت کرتی ہے،میں نے اور میری پوری ٹیم نے 12،13 ماہ کام کیا، رشوت لینے اور دینے والے پر لعنت ہے، اگر 10 سال بعد بھی ہمارے خلاف کچھ نکل آیا تو جواب دہ ہوں گے،کے پی پولیس کی تعریف نہیں کروں گا تو زیادتی ہوگی، خیبرپختونخوا کے آئی جی اور پولیس دن رات کام کر رہی ہے، دہشتگرد ناکام ہوں گے، سندھ پولیس بھی کچے میں دلیری کے ساتھ کام کر رہی ہے۔

ایف آئی اے لاہور آفس میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپریل کے مہینے میں لاہور کو بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی (لیسکو )میں کوئی اوور بلنگ نہیں ہوگی، باقی ڈیسکوز میں اوور بلنگ بہت حد تک رکی ہے، اگرچہ وہ ان کا اپنا اندرونی معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوور بلنگ کے حوالے سے ایف آئی اے، خاص طور پر لاہور ریجن نے بہت اچھا کردار ادا کیا ہے، پاور ڈویژن اور وزیر اعظم نے مکمل سپورٹ کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ان اقدامات کے نتیجے میں 31 کروڑ یونٹس صارفین کو واپس کیے گئے ہیں، اوور بلنگ رک گئی ہے، آگے بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا، اس معاملے پر 102 کے قریب ایف آئی آرز ہوئی تھیں، آج اس سلسلے میں شیخورہ پورہ سے ایک گرفتاری ہوئی ہے، وہ بڑے پیمانے پر اوور بلنگ کے معاملے میں ملوث تھے، اس سے پہلے میں 2 افسران کو گرفتار کیا گیا تھا۔ محسن نقوی نے کہا کہ نچلی سطح لے اسٹاف کو گرفتار کرنے سے منع کیا ہے، ان کا قصور نہیں ہوتا، افسران ان پر دبا ڈالتے ہیں تو وہ اس طرح کا کام کرتے ہیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ گندم درآمد کا فیصلہ وفاقی حکومت کرتی ہے، پنجاب حکومت گندم کسانوں سے خریدتی ہے، باہر ممالک سے نہیں، اس لیے حکومت پنجاب کا اس معاملے سے کوئی تعلق بنتا ہے، ہے نہ تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب اپنا ایک کوٹہ مختص کرتا ہے کہ ہم نے اتنی گندم خریدنی ہے، ملک میں گندم کے اسٹاک کے حوالے سے فیصلہ وفاقی حکومت کرتی ہے، تو لوگوں کی خواہش ضرور ہے کہ میرے خلاف کوئی نہ کوئی انکوائری ہوجائے لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ایک فیصد بھی کوئی ایسا غلط کام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غلط چیز آتی بھی تھی تو میری ٹیم اچھی تھی، اگر کوئی ایسی چیز آتی تھی تو میرے سیکریٹری کہتے کہ جو مرضی ہوجائے آپ نے یہ نہیں کرنا، میرے پاس اچھی ٹیم تو انہوں نے ایسی کوئی چیز ہونے بھی نہیں دی، تو میرے خلاف انکوائری کے سلسلے میں لوگوں کو مایوسی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کے حقائق ضرور سامنے آنے چاہییں، وفاقی حکومت کی بھی کوئی بد نیتی نہیں ہے، نچلی سطح پر اگر کسی نے کوئی چیز کی ہے تو وہ چیز بھی کلیئر ہو کر سامنے آجائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں