ڈی جی آئی ایس پی آر

نومئی کرنے، کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا ہوگی،ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی (نمائند ہ خصوصی ) ترجمان پاک فوج میجر جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ9 مئی کوئی ڈھکی چھپی چیز نہیں، 9 مئی فوج نہیں بلکہ عوام کا مقدمہ ہے ،یہ کرنے اور کروانے والوں کو سزا دینا پڑے گی،9 مئی کو عوام اور فوج میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، افواج، ان کے لیڈرز، ایجنسیوں اور اداروں کے خلاف لوگوں کے ذہن بنائے گئے،ہم اپنی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کیلئے ہر وقت تیار ہیں، ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشتگردی کررہے ہیں،پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے دل و جان سے کوشش کی، افواج پاکستان کی اولین ترجیح ملک میں امن و امان قائم کرنا ہے ، دہشتگردوں کی سرکوبی کیلئے ہر حد تک جائیں گے،

پاک فوج دہشتگردوں کی راہ میں آہنی دیوار ہے ،خطے کے استحکام کیلئے پاکستان کاکردارسب سے اہم ہے،آرمی چیف کئی بار کہہ چکے ہیں پاکستان میں دہشتگردوں کیلئے کوئی جگہ نہیں،خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، کشمیریوں کی آواز کو سلب کرنے کیلئے بھارت سرگرم ہے، طاقت کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا، کشمیری عوام عالمی توجہ کے منتظر ہیں، تمام تر مشکلات کے باوجود بہادر کشمیریوں کی جدوجہد کامیاب ہوگی۔ منگل کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کالعدم تنظیموں کے لیے دستیاب پناہ گاہوں اور افغان سرزمین سے آزادانہ کاررائیوں پر تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور اپنے شہریوں کو ہر قیمت پر تحفظ فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان کی اولین ترجیح ملک میں امن و امان قائم کرنا ہے، اور اس کے لیے ہم دہشت گردوں، ان کے سر پرستوں اور سہولت کاروں کی سرکوبی کے لیے ہر ممکن حد تک جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عوام دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی افراد کو واپس بھیجنے کا فیصلہ وسیع تر ملکی مفاد میں کیا گیا، اب تک 5 لاکھ 63 ہزار 639 غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں تاہم لاکھوں افغان شہری اب بھی پاکستان میں رہ رہے ہیں۔

میجرجنرل احمد شریف نے کہا کہ غیر قانونی افغان باشندوں کی وطن واپسی کا فیصلہ پاکستان کے وسیع تر مفاد میں حکومت پاکستان کی طرف سے کیا گیا، کیونکہ جہاں ایک طرف معشیت پر مسلسل بوجھ پڑ رہا تھا، وہاں ملک میں امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہو رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ علاوہ ازیں، دنیا کے کسی بھی ملک میں غیر قانونی تارکین وطن کو دوسرے ملک میں نقل و حرکت کی کھلی اجازت نہیں دی جاتی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ سے بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں دہشت گرد اور ان کے سہولت کار امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار کسی سےڈھکا چھپا نہیں، خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادار دہشت گردوں کے مذموم ارادوں کی راہ میں آہنی دیوار بنے ہوئے ہیں اور قربانیوں کی ایک داستان رقم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 2024 میں مچھ ایف سی کیمپ پر بی ایل اے کے دہشت گردوں نے حملہ کیا، جسے سیکیورٹی فورسز نے کمال بہادری سے ناکام بنایا ، اس حملے میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت قوم کے 4 بہادر سپوتوں نے جام شہادت نوش کیا جب کہ 24 دہشت گرد جہنم واصل ہوئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 16 مارچ 2024 کو شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں نے چیک پوسٹ پر حملہ کیا، اس کے نتیجے میں لیفٹیننٹ کرنل کاشف اور کپٹین احمد سمیت 7 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جب کہ 6 دہشت گرد جہنم واصل ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے جواب میں افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی محفوظ پنا گاہوں کو نشانہ بنایا جس میں 8دہشتگردوں کو ٹھکانے لگاایا گیا جو پاکستان میں دہشتگردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث تھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردی کی ناکام کارروائیاں اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ سیکیورٹی فورسز دشمن کے عزائم کو ناکام بنا رہی ہیں، اس کی ایک اور مثال 20 مارچ 2024 کو گوادر پورٹ اتھارٹی کالونی پر 8 دہشت گردوں کا حملہ ہے جسے پاک فوج کے جوانوں نے جواں مردی سے ناکام بنایا اور آٹھوں دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک اندوہناک واقعہ 26 مارچ 2024 کوخیبرپختونخوا کے علاقے بشام میں پیش آیا جہاں داسو ڈیم پر کام کرنے والی چینی انجینئرز کی گاڑی کو خود کش بم حملہ آور نے نشانہ بنایا، اس کے نتیجے میں 5 چینی باشندے اور ایک پاکستانی لقمہ اجل بن گئے، اس خود کش حملے کی کڑیاں بھی سرحد پار سے جا ملتی ہیں ، اس حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی، دہشتگرد، سہولت کاروں کا کنٹرول بھی افغانستان سے کیا جارہا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ خود کش بمبار بھی افغان شہری تھا، افواج پاکستان دہشتگردی کے اس گھنانے فعل کی شدید مذمت کرتی ہے، اور ان کے ذمہ داروں کے انصاف کے کٹھرے میں لانے کے لیے ہر ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں، اسی طرح 25 مارچ 2024 کو تربت میں ہونے والے دہشتگردانہ حملے کے دوران بھی پاک فوج کے جوان نے جام شہادت نوش کیا، جبکہ 4 دہشتگرد جہنم واصل کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ 16 اور 17 اپریل 2024 کو افغانستان سے متصل شمالی وزیرستان کے سرحدی علاقے غلام خان میں دہشتگردی کے غرض سے دراندازی کرنے پر 7 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا جن میں سے ایک کی شناخت ملک الدین مصباح کے نام سے ہوئی جو افغانستان کے صوبے پتیکا کا رہائشی تھا اسی طرح 23 اپریل کو بلوچستان کے علاقے ضلع پشین میں بھی سیکیورٹی فورسز کے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کے دوران 3 دہشتگردوں کو جہنم واصل جبکہ ایک کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ اس گرفتار دہشتگرد کا نام حبیب اللہ ولد خان محمد تھا جو کہ افغانستان کے عالاقے اسپن بلدک کا رہائشی تھا، افغان دہشتگرد نے اپنے بیان میں پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں کا اعتراف بھی کیا جیسا کہ آپ ویدیو میں دیکھ بھی سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی اس تازہ لہر کی بڑی وجہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو پڑوسی ملک افغانستان سے ملنے والی اس طرح کی سہولیات اور اس کے علاوہ جدید اسلحہ کی فراہمی بھی ہے، آرمی چیف کئی بار واضح طور پر یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا علاقائی امن و استحکام کو متاثر کرنا اور عبوری افغان حکومت کی دوحہ امن معاہدے سے انحراف ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور اپنے شہریوں کی تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گی، اس ضمن میں رواں سال دہشتگردوں کی محفوظ پناگاہوں کو نشانہ بناتے ہوئے پاکستان نے ایران کے سرحدی علاقے سیستان اور بلوچستان میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن مرگ بر سرمچار کرتے ہوئے متعدد دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، ہمیں امید ہے کہ مچبت سمت میں کوششیں خطے میں قیام امن کے لیے باور ثابت ہوں گی، اور ماضی میں ان کوششوں کی راہ میں جو رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں اب ان سے اجتناب کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہم کاونٹر ٹیررازم کی مد میں سال 2024 میں ہونے والے آپریشن کا جائزہ لیتے ہیں، سال 2024 میں مجموعی طور پر دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف 13 ہزار 135 چھوٹے بڑے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے، اس دوران 245 دہشتگردوں کو واصل جہنم، 396 کو گرفتار کیا گیا، دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر سو سے زائد آپریشنز افواج پاکستان، پولیس، انٹیلیجنس ایجنسی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپریشنز کے دوران 19 ہائی ویلیو ٹارگٹ یعنی انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی ہلاکتیں اور گرفتاریاں بھی عمل میں لائیں گئیں، رواں سال ان آپریشنز کے دوران 2 افسر اور 60 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کی لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، جنہوں نے اپنی قیمتی جانیں ملک کی امن و سلامتی اور آپ کے مستقبل پر قربان کردیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں کور کمانڈر کونفرنس کے اعلامیے میں آرمی چیف نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشتگردی کے خلاف پوری قوم کی حمایت حاصل ہے، مسلح افواج پاکستان سے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پر عزم ہے، دہشتگردی کے خلاف ہماری یہ جنگ آخری دہشتگردی کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ آج عوام اور افواج پاکستان کی لازوال قربانیوں کی بدولت ملک تیزی کے ساتھ امن کے راستے پر گامزن ہے، پاکستان کے وہ علاقے جہاں شہریوں کا جانا دشوار تھا آج وہاں امن بحال ہوچکا ہے، یہ سب کچھ عوام، افواج کی لازوال قربانیوں کے مرہون منت ہی ہو سکا ہے، خود کش دھماکے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی شہادتیں دہشت گردوں کے ناپاک ارادوں کی عکاسی ہے اور واضح ہے کہ ان دہشتگردوں کا ریاست پاکستان، خوشحال پاکستان اور دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

ترجمان کے مطابق اس کے ساتھ ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ ریجیم کے تحت جو کام جاری ہیں وہ پایہ تکمیل کو پہنچنے والی ہیں، بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک افغان سرحد پر 98 فیصد سے زائد کام مکمل کرلیا گیا ہے، جبکہ اپک ایران بارڈر پر 91 فیسد سے زیادہ کام مکمل ہوچکا ہے، پاک افغان بارڈر پر دہشتگردوں کی روک تھام کے لیے 753 قلعے مکمل کیے جاچکے ہیں، جبکہ پاک ایران بارڈر پر 89 قلع مکمل کیے جاچکے ہیں اور باقیوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی سرحد پر اگر ہم لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر بات کریں تو آپ سب کے علم میں ہے کہ ہمیں بھارت کی جانب سے لگاتار خطرات ہیں، بھارت ہمیشہ کی طرح اندورنی انتشار سے توجہ ہٹانے کے لیے جو منصوبہ بندی کر رہا ہے ، پاکستان کی سول اور عسکری قیادت اس سے با بخوبی آگاہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں سال بھی متعدد مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی، آزاد کشمیر میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور دیتے رہیں گے، اپنی سالمیت اور خود مختاری کے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ سانحہ 9 مئی سے متعلق سوال پر جواب دیتے ہوئے میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ 9 مئی صرف افواج پاکستان کا مقدمہ نہیں، یہ پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے، کسی بھی ملک میں اس کی فوج پر حملہ کرایاجائے، شہیدوں ی علامات کی تضحیک کی جائے، بانی کے گھر کو جلایا جائے، عوام اورفوج میں نفرت پیدا کی جائے یہ جو لوگ کرارہے ہیں اور کررہے ہیں ان کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا جائے، کسی بھی ملک میں ایسا ہو تو وہاں کے نظام انصاف پر سوال اٹھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان جزا و سزا کے نظام پر یقین رکھنا ہے ، 9 مئی کو کرنے والے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا پڑے گی، ہم سب نے اپنی آنکھوں سے اس واقعے کو ہوتے دیکھا، ہم سب نے دیکھا کس طریقے سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی، افواج، ان کے لیڈرز، ایجنسیوں اور اداروں کے خلاف لوگوں کے ذہن بنائے گئے، ہم نے دیکھا کس طرح کچھ سیاسی لیڈرز نے چن چن کر بتایاکہ یہاں حملہ کرو، ہم نے دیکھا صرف فوجی تنصیبات پر حملے کرائے گئے جب یہ شواہد اور ساری چیزیں سامنے آئیں تو عوام کا غصہ اور رد عمل بھی آپ نے دیکھا، آپ نے دیکھا عوام کس طرح انتشاری ٹولے سے پیچھے ہٹے، جب کھل کر سامنے آگیا تو پروپیگنڈا شروع کیا گیا یہ فالس فلیگ آپریشن ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں