چین

چین-فرانس تعاون عالمی امن و امان کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے، چینی میڈ یا

پیرس (نمائندہ خصوصی) چینی صدر شی جن پھنگ نے پیرس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ نتیجہ خیز ملاقات کی ۔ صدر شی جن پھنگ نے فرانس کو رواں سال کے اپنے پہلے غیرملکی دورے کے لیے منتخب کیا، فرانس نے صدر شی جن پھنگ کے استقبال کے لیے خصوصی انتظامات کیے جو دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان دوستی کی عکاسی کرتے ہیں ۔
فرانس پہلا بڑا مغربی ملک ہے جس نے باضابطہ طور پر عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ۔ مغرب میں چین کی طرف سے قائم کیا گیا پہلا ثقافتی مرکز پیرس میں واقع ہے۔چین فرانس تعلقات سے یہ واضح طور پر ظاہر ہے کہ مختلف سماجی نظاموں کے حامل ممالک پرامن بقائے باہمی اور جیت جیت پر مبنی تعاون کر سکتے ہیں۔

چین اور فرانس کے درمیان جغرافیائی ،سیاسی یا مفادات پر مبنی تنازعات نہیں ہیں۔ صد ر شی جن پھنگ کے حالیہ دورے میں دونوں فریقوں نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کا احترام کرتے رہیں گے جس سے ایک مثبت اشارہ یہ ملتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی باہمی اعتماد گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
اقتصادی اور تجارتی تعاون چین فرانس تعلقات کا محرک ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان “فرانسیسی فارمز سے کھانے کی چینی میزوں تک” کے تعاون کے ساتھ ساتھ دایا وان نیوکلیئر پاور پلانٹ اور ایئربس A320 فائنل اسمبل لائن جیسے بڑے منصوبے بھی موجود ہیں۔ فی الحال، چین یورپی یونین سے باہر فرانس کا سب سے بڑا اور فرانس یورپی یونین میں چین کا اہم تجارتی شراکت دار ہے۔

تجزیہ کار وں کا خیال ہے کہ چین اور فرانس کو سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد 60 سال کے گزشتہ کامیاب تجربے کی کامیابی کی کلید کو سمجھنا ضروری ہے ۔اس کے علاوہ مشترکہ طور پر تعاون کے لیے ایک نیا خاکہ تیار کرنے اور چین فرانس تعلقات میں نئی ​​تحریک پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ دوسری طرف، آج کی ہنگامہ خیز دنیا میں، چین اور فرانس کے تعلقات کو مزید فروغ دینا چین-یورپی یونین کے تعاون کو فروغ دینے نیز عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے بھی بہت اہم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں