غزہ (نمائندہ خصوصی)فلسطینیوں نے غزہ میں جاری تنازعات کے سائے میں یوم نکبہ منایا، اس دن دنیا بھر میں موجود فلسطینی اپنے آبائی علاقوں کو لوٹنے کے حق کا مطالبہ کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں نے 1948 میں ہونے والی تباہی کی یاد میں گزشتہ روز یوم نکبہ منایا، اس دن اسرائیلی ریاست کے قیام کے موقع پر جنگ کے دوران لاکھوں فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کردیا گیا تھا۔یہ دن یعنی یوم نکبہ گزشتہ 75 سالوں سے فلسطینیوں کے لیے ایک واضح تجربہ رہا ہے جو ان کی قومی شناخت کو تشکیل دینے میں ان کی مدد کرتا ہے اور دہائیوں سے اسرائیل کے ساتھ تلخ تعلقات کی یاد دلاتا ہے۔
رواں سال اس دن کی یاد میں غزہ میں تقریبا 20 لاکھ فلسطینیوں کی حالت زار کا غلبہ رہا جن میں اکثریت گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد اسرائیلی بربریت کے باعث اپنے گھروں سے بے دخل ہونے کے بعد عارضی پناہ گاہوں میں رہائش اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔
1948 میں نکبہ والے دن بچ جانے والے 80 سالہ ام محمد کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے اس دن سے بڑی کوئی آفت نہیں ہوسکتی، غزہ آنے سے پہلے میں نے اپنے زندگی کا زیادہ عرصہ جنوبی قصبے بیرشیبہ میں گزرا اور اب جنوبی شہر رفح میں ایک خیمے میں رہائش پذیر ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ میں تقریبا 80 سال سے یہاں ہوں لیکن ایسی تباہی میں نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھی جس میں ہمارے گھر چلے گئے، ہمارے بچے، ہماری جائیدادیں، زمینیں تک چلی گئیں، یہاں تک کہ ہمارا سونا اور آمدنی بھی محفوظ نہیں رہی، اب ہمارے پاس رونے کے لیے کیا رہ گیا ہے، کچھ بھی تو نہیں بچا۔
گزشتہ 7 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں تباہ شدہ عمارتوں اور ملبے کے سوا کچھ نہیں بچا اور اسرائیلی بربریت کے دوران 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ زیادہ تر آبادی اپنے گھروں سے محروم ہوچکی ہے، جس سے اکثریت کے دل میں دوسرے نکبہ کا خوف پیدا ہوگیا ہے، جس میں ان سب کو جبری طور پر غزہ سے بے دخل کردیا جائے گا۔