عدت نکاح کیس

سزا کیخلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت،عدت کا کیس تو بنتا ہی نہیں ہے، جج افضل مجوکا

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے عدت نکاح کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہعدت کا کیس تو بنتا ہی نہیں ہے،حنفی میں تین طلاق کے بعد رجوع کا حق ختم ہوجاتا ہے،فقے کے نظریات کو کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ، یہ فقہ حنفیہ سے ہیں اور اس کے مطابق طلاق ہوگئی ہے،مسلم پرسنل لا کو کسی فورم پر چیلنج نہیں کر سکتے۔

جمعہ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ہوئی ۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا سابق وزیراعظم عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کی ۔

جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جبکہ پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان بھی بڑی تعداد عدالت پہنچ گئی۔ خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اعلی عدلیہ کے ججز کی توہین پر نوٹس ہوجاتا ہے تو ماتحت عدالتوں کے ججز کی توہین پر نوٹس کیوں نہیں ہوتا؟ دوران سماعت وکیل خاور مانیکا نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کا ذکر بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے قوم سے معافی مانگی جاتی تو شکایت کنندہ خاور مانیکا بھی معاف کرسکتے ہیں، اس عدالت نے دیکھنا ہے کہ شکایت تاخیر سے جان بوجھ کر درج کرائی گئی یا نہیں، قانون میں کوئی قدغن نہیں کہ شکایت کتنے عرصے بعد درج کرائی گئی۔ وکیل نے دریافت کیا کہ کیا وراثت کا کیس 100 سال بعد نہیں سنا جاسکتا ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ دوسری طرف سے عدت کے حوالے سے بیان کے ویڈیو کلپ پر دلائل دیے گئے، آج یہ یکم جنوری والے نکاح کو تسلیم کرتے ہیں اس سے پہلے اس سے انکار کرتے رہے ، خاور مانیکا کا کلپ چلایا گیا کہ وہ بشری بی بی کی بڑی تعریفیں کررہے ہیں۔

خاور مانیکا کے وکیل نے عدالت میں خاور مانیکا کا ویڈیو بیان چلانے کی استدعا کردی جس پرخاور مانیکا کے ساتھ ساتھ ان کے صاحبزادے کا ویڈیو بیان عدالت کے سامنے چلایا گیا۔ بعد ازاں وکیل نے بتایا کہ عمران خان اور خاور مانیکا کے صاحبزادے نے یکم جنوری کے نکاح سے انکار کیا تھا، خاور مانیکا کے وکیل نے پی ٹی آئی کا تردیدی آفیشل لیٹر عدالت کے سامنے بھی پیش کردیا۔

اس پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کورٹ میں جب خاور مانیکا کا بیان ہوا تب یہ دستاویزات پیش کی گئی تھیں؟ وکیل زاہد آصف نے کہا کہ نہیں، اس وقت نہیں پیش کی گئیں ، ٹرائل کورٹ کے سامنے خاور مانیکا کا بیان چلایا گیا مگر ان کے صاحبزادے کا بیان نہیں چلایا گیا۔

جج نے مزید دریافت کیا کہ آپ کا گواہ تو کہتا ہے مجھے دوسرے دن ہی شادی کا پتا لگ گیا تھا، آپ لوگ طلاق کو تو مانتے ہیں نا؟ آپ دونوں حنفی کے پیروکار ہیں اور حنفی میں تین طلاق کے بعد رجوع کا حق ختم ہوجاتا ہے۔ وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ شکایت میں پتا لگا کہ عدت میں نکاح کیا گیا ، جج نے ریمارکس دیئے کہ فقے کے نظریات کو کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ، یہ فقہ حنفیہ سے ہیں اور اس کے مطابق طلاق ہوگئی ہے تو عدت کا کیس تو بنتا ہی نہیں ہے۔

جج نے ریمارکس دیئے کہ ججمنٹ موجود ہے مسلم پرسنل لا کا مطلب ہے کہ آپ کا فرقہ کون سا ہے، عدالت کہتی ہے آپ مسلم پرسنل لا کو کسی فورم پر چیلنج نہیں کر سکتے، یہ تو دونوں اہل حدیث نہیں ہیں اگر اہل حدیث ہوتے تو آپ کا کیس اچھا ہوتا، جس پر وکیل نے کہا کہ خاورمانیکا کو یہ علم نہیں تھا پاکستانی قانون میں دوران عدت نکاح جرم ہے۔جج افضل مجوکا نے کہا کہ میں آپ کو پورا موقع دوں گا کل سن لوں گا اس کے ساتھ ہی ایڈیشنل سیشن جج نے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کا عندیہ دے دیا۔ وکیل شکایت کنندہ نے کہا کہ پھر مجھے بھی دلائل کے لیے 28 دن ملیں گے؟ وکیل خاور مانیکا نے مزید بتایا کہ ان کے مطابق اگر شکایت کنندہ نے کسی پریشر میں شکایت درج کروائی ہے تو ان کو ثابت کرنا ہوگا ، میرے خلاف ایک مقدمہ درج ہوا اس کے بعد ضمانت ہوئی تو میں رہا ہوگیا ، ثابت کیسے ہوا کہ میں دبا میں تھا؟ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر گزشتہ رات ایک ٹاک شو میں بیٹھے ہوئے کچھ بول رہے تھے لگتا ہے ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ بھی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سے متاثر ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار پر اعتراض کیا گیا ، طلبی کے نوٹسز کو اسلام آباد ہائیکورٹ اور سیشن کورٹ میں چیلنج کیا گیا ، جب دوسرے فریق کی جانب سے دائرہ اختیار کو ایک بار تسلیم کرلیا جائے تو اس کے بعد کیسے اعتراض کیا جا سکتا ہے؟ میں کوشش کروں گا آج کچھ حد تک دلائل مکمل کرسکوں۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کر دیا۔ مختصر وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا توخاور مانیکا کے وکیل کی جانب سے ٹرائل کورٹ کے دوران دکھائے گئے ویڈیو کلپ کے حوالے سے دلائل دیتے ہوئے کہا گیا کہ اگر گواہ کا بیان پولیس کی جانب سے ریکارڈ کیا گیا ہو تب اس پر پوچھا جا سکتا تھا کہ یہ ویڈیو آپ کی ہے۔ اس پر جج افضل مجوکا نے بتایا کہ گواہوں کے بیان کے بعد جرح کے دوران گواہ سے یہ نہیں پوچھا جا سکتا کہ آپ نے یہ کہا ہے۔

بشری بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل نے کہا کہ جرح کے دوران کوئی دستاویزات پروڈیوس ہوتی ہیں تو اس پر گواہ سے سوال پوچھا جا سکتا ہے اور انہوں نے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیا۔ خاور مانیکا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ایسے دستاویزات کو لیگل ڈاکومنٹس کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا ، ویڈیو ثبوت پیش کرنے کے لیے فرانزک کنفرنٹ کرانے سمیت 21 پوائنٹس زیر غور آتے ہیں ، میں اس کیس میں دوسری شکایت کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دوں گا، روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کرنے کے فیصلے کے بعد ٹرائل 24 دن میں مکمل ہوا۔ اس پر وکیل پی ٹی آئی عمران صابر نے دریافت کیا کہ ایک سوال ہے کہ کیا جلدی ٹرائل رات کے وقت بھی ہوسکتا ہے ؟ وکیل زاہد آصف نے کہا کہ یہ عدالت کی صوابدید ہے کہ وہ جس وقت بھی ٹرائل کرنا چاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2 گواہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے اپنے بندے تھے ، عون چودھری سابق وزیراعظم کے پرسنل سیکرٹری تھے اور مفتی سعید پی ٹی آئی کے کور کمیٹی کے رکن تھے۔

وکیل نے بتایا کہ آج اتنے کافی ہیں ،میں اپنے دلائل کل مکمل کرلوں گا ، کل دلائل مکمل کرنے کے لیے 3 سے 4 گھنٹے لوں گا ، میں کل عدت اور کچھ ججمنٹس پر دلائل دوں گا۔ اس پر پی ٹی آئی کے وکیل عثمان ریاض گل نے کہا کہ اگر ممکن ہو تو یہ اپنے پوائنٹس بتا دیں، ہم اس پر جواب الجواب آج دے دیتے ہیں یہ (کل) ہفتہ کو دلائل مکمل کرلیں گے، کیس کی پراسکیوشن کے لیے ہمارے پاس دو آپشن تھے کہ دستاویزات زبانی طور پر ثابت کرسکیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت (کل) ہفتہ کی صبح ساڑھے 8 بجے تک ملتوی کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں