عمران خان

عدت نکاح کیس میں عمران خان، بشری ٰبی بی کی سزا معطل، بری کرنے کا حکم

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے ان کی7،7سال قیدکی سزائیں معطل کردیں جبکہ عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور سابق خاتون اول کو بری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہیں تو فوری رہا کیا جائے۔ہفتہ کو مرکزی اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کی۔

سماعت کے دوران خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف ایڈووکیٹ اور عمران خان کے وکیل عمران صابر، مرتضیٰ طوری، زاہد ڈار عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل زاہد آصف نے مؤقف اپنایا کہ اگر ملزمان کوئی مزید شواہد پیش کرنا چاہتے ہیں ، تو پیش کر سکتے ہیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں، کسی بھی پارٹی سے ان کے فقہ کے بارے میں نہیں پوچھا گیا۔وکیل زاہد آصف نے دلائل دیے کہ مفتی سعید نے بھی نہیں کہا کہ ملزمان حنفی فقہ سے ہیں، سلمان اکرم راجہ کہتے ہیں کہ ان کے کلائنٹ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے شادی کی ہے انہیں عدت کے بارے میں علم نہیں۔

وکیل زاہد آصف نے کہا کہ تمام تر ذمہ داری بشریٰ بی بی کے کندھوں پر منتقل کی جارہی ہے، شوہر عورت کی قربانیوں کو سائیڈ پر رکھ کر کہہ رہا ہے میں نے کچھ نہیں کیا، خاتون مشکل وقت میں خاوند کے ساتھ کھڑی رہی۔وکیل زاہد آصف نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایک لیڈر سے ایسی توقع نہیں کی جاسکتی، بیوی بنی گالہ کی آسائش چھوڑ کر اڈیالہ جیل تک چلی گئی، ایسے ہو ہی نہیں سکتا اگر شادی ہوئی تو دونوں ذمہ دار ہیں۔وکیل زاہد آصف نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی جانب سے کہا گیا کہ اپریل 2017 میں زبانی طلاق دی گئی، اگر خاتون کہتی ہے کہ اسے زبانی طلاق دی گئی تو کیا اس کی زبانی بات پر اعتبار کیا جائے گا، زبانی طلاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں، قانون کہتا ہے دستاویزی ثبوت زبانی بات پر حاوی ہو گا۔

وکیل زاہد آصف نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے کس بیان میں کہا شادی عدت کے دوران نہیں ہوئی، مفتی سعید نے بشریٰ بی بی کی بہن کے کہنے پر کہ شادی کے لوازمات پورے ہیں نکاح پڑھوایا، کسی جگہ بشری بی بی نے مفتی سعید کو نہیں کہا کہ انکی عدت پوری ہے جس بہن نے عدت پوری ہونے کا کہا اسے پھر بطور گواہ لایا جاتا۔جج افضل مجوکا نے کہا کہ پراسیکوشن کی ڈیوٹی ہے کہ وہ ثابت کرے کہ عدت پوری نہیں، 16وکیل زاہد آصف نے کہا کہ جنوری 2024 کو بشری بی بی پر فرد جرم عائد ہوئی اور صحت جرم سے انکار کیا، بشریٰ بی بی نے نہیں کہا کہ انھوں نے عدت مکمل ہونے پر شادی کی، بانی پی ٹی آئی کا بیان پر فرد جرم عائد ہوئی جس کے جواب میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ جھوٹا کیس ہے اور لندن پلان کا حصہ ہے اور اس کا مقصد پارٹی کا ختم کرنا اور سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنا ہے۔وکیل زاہد آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بھی کہیں نہیں کہا کہ انھوں نے عدت مکمل ہونے پر شادی کی، اگر ٹرائل کورٹ میں کوئی غیر قانونی کام ہوا تو کیا کیس ریمانڈ بیک کروانا چاہتے ہیں۔وکیل عثمان گل نے کہا کہ ہم کیس ریمانڈ بیک نہیں بلکہ ہائی کورٹ کی ٹائم لائن کے مطابق اپیلوں پر فیصلہ چاہتے ہیں۔

وکیل زاہد آصف نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا کوئی بیان دکھا دیں جس میں کہا گیا ہو کہ عدت مکمل کرنے پر شادی کی، پوری کیس فائل میں ایسا بیان موجود نہیں، بطور گواہ عدالت میں پیش ہونے سے بھی دونوں ملزمان نے انکار کیا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی اس کیس میں بہترین گواہ تھے۔وکیل زاہد آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی حلف پر اپنے حق میں گواہی دیتے، طلاق ڈیڈ پر ٹمپرنگ کا کہا گیا مگر شواہد پیش نہیں کیے گئے، ہم مطمئن ہیں کہ طلاق ڈیڈ پر کوئی ٹمپرنگ نہیں، اپریل میں کوئی طلاق نہیں دی نومبر 2017 خاور مانیکا نے تحریری طلاق دی۔انہوں نے مؤقف اپنایا کہ قرآن پاک میں ہے دوران عدت رجوع کرنے کا حق اور عدت مکمل ہونے پر دوسری شادی کی اجازت دی گئی، عدت کے دوران دوسری شادی کا فیصلہ بھی نہیں کیا جا سکتا، اسلام کہتا ہے کہ اکٹھی تین طلاقوں کو ایک تصور کیا جائے گا، خاور مانیکا نے کہیں نہیں کہا کہ وہ فقہ حنفی سے ہیں وہ بطور مسلمان عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔وکیل زاہد آصف نے کہا کہ جب تک عدت مکمل نہیں ہوتی خاتون طلاق دینے والے کی بیوی ہی تصور گی۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا۔بعد ازاں محفوظ فیصلہ جاری کرتے ہوئے عدالت نے دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف مرکزی اپیلیں منظور کرتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ کی7،7سال قیدکی سزائیں کالعدم قرار دے دیں۔

عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور سابق خاتون اول کو بری کرنے کا حکم دیا ور کہا کہ کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہیں تو فوری رہا کیا جائے۔اس موقع پر اڈیالہ جیل کے باہر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور جیل کی جانب جانیوالے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا ۔جج کی جانب سے اپیلوں پر فیصلہ سنائے جانے کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کیا گیا تاہم فیصلے کے بعد احتجاج جشن میں تبدیل ہوگیا ۔

یاد رہے کہ رواں سال تین فروری کو اسلام آباد کی ایک سِول عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو دورانِ عدت نکاح کیس میں سات، سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ کی عدالت سے رجوع کیا اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کا کیس دائر کیا تھا۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دورانِ عدت نکاح کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کیا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انھیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔28 نومبر کو ہونے والی سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے تھے۔اس کے بعد پانچ دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرایا تھا۔

اس مقدمے کی سماعت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہوتی رہی کیونکہ عمران خان مختلف مقدمات میں جیل میں قید تھے اور جیل میں سماعت کے دوران عمران خان اور درخواست گزار خاور مانیکا کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوتا رہا۔ ان سزائوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت پہلے ایک اور ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی تاہم خاور مانیکا نے جج پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔ جس کے بعد یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈشنل سیشن جج افضل مجوکا کی عدالت کو بھیج دیا اور انھیں ایک ماہ میں ان اپیلوں پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں