اسلام آ باد (نمائندہ خصوصی ) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے توہین الیکشن کمیشن کیس ختم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایک اور معذرت نامہ پیش کرنا چاہتا ہوں، ممبر کمیشن نے کہا کہ ہمارا کسی سے ذاتی اختلاف نہیں، وہ ویڈیو آپ سنیں تو معلوم ہو۔ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور فواد چوہدری کے خلاف توہین چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ہوئی، ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی۔
فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، تاہم عمران خان کے وکیل شعیب شاہین الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوئے، فواد چوہدری بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ فیصل چوہدری کی جانب سے کیسز ختم کرنے کی استدعا کی گئی، انہوں نے کہا کہ دونوں کیسز ایک ہی نوعیت کے ہیں انہیں ایک ہی سمجھیں۔ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے دو آرڈر کیے تھے جو دونوں اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج ہوئے، ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی فراہم کررہا ہوں۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے چارج فریم کیا تھا، ہائی کورٹ نے اسے معطل کر دیا، عمران خان اور فواد چوہدری کیس میں ایک کیس کا فیصلہ دوسرے کیس پر بھی لاگو ہو گا، عمران خان کے کیس پر بھی چارج فریم پر نظر ثانی کریں۔
اس دوران فواد چوہدری نے کہا کہ ہم تو معافی تلافی کے لوگ ہیں، ایک اور تحریری معذرت نامہ دینا چاہتا ہوں، آپ کے منصف کا تقاضا ہے کہ دل بڑا رکھیں۔ جس پر ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ نے بھی نہیں سوچا تھا آگے کیا ہو گا، آپ معافی نامہ دے دیں، ہمارا کسی سے ذاتی اختلاف تو ہے نہیں، وہ ویڈیو آپ سنیں تو معلوم ہو، اس وقت آپ جذ باتی تھے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کیپٹن صفدر نے کیا کیا کہہ دیا، میں نہیں کہتا کہ اسے بھی نوٹس دیں لیکن آپ کا دل ہم پر زیادہ آتا ہے، آپ تگڑے ایکشن لیں، ساکھ واپس آئے گے، آپ پی ٹی آئی کو 41 سیٹ دے دیں۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کی بنیں گی تو ضرور دیں گے، چارج فریم کے لیے کیس رکھتے ہیں، آپ جواب جمع کرا دیں۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ ہائی کورٹ ارڈر چارج فریم سے متعلق ہے، اس آرڈر کو تسلی سے پڑھ لیں،ہائی کورٹ آرڈر جیل ٹرائل اور چارج فریم معطل کرنے سے متعلق ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ چارج فریم اچھی خبر نہیں بنتی، آپ مزید کاروائی تک کیس ملتوی کر دیں، ممبر کمیشن نے کہا کہ سیاستدان کا کام گالی دینا تھوڑی ہوتا، آپ لوگوں کو دیکھ کر بہت آگے بڑھ جاتے ہیں۔ بعد ازاں، کیس کی سماعت چار ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔