احسن اقبال

9مئی کے واقعات پر معافی مانگنے تک بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات نہیں ہوسکتے ‘ احسن اقبال

لاہور( نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ 9مئی کے واقعات پر قوم اور ریاستی اداروں سے معافی مانگنے تک بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات نہیں ہوسکتے ،پی ٹی آئی نے اپنے لئے سیاست میں جگہ پیدا کرنی ہے تو اسے دہشتگردی ،انتہا پسندی اور ملک دشمن سیاست سے یوٹرن لے کر قوم سے معافی مانگنا پڑے گی ،پی ٹی آئی نے امریکہ کی کانگریس سے جو قرارداد منظور کرائی وہ امریکہ میں بھارتی لابی کی مدد سے منظور کرائی گئی ،جو جماعت اپنے ملک کے خلاف اس حد تک چلی جائے کہ ملک دشمنوں کے ساتھ مل کر اپنے ملک کو عالمی فورمز پر نشانہ بنائے ایسے لوگوں کے ساتھ کس طرح بات چیت ہو سکتی ہے ،نواز شریف نے وفاقی اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے کہ اپنے اپنے اخراجات کی باریکی کے ساتھ پڑتال کریں اور جہاں پر بچت کی گنجائش ہے وہاں اسے ممکن کر کے اسے عوام کو ریلیف دینے کے لئے استعمال کریں، پنجاب میں بلدیاتی نظام کے لئے اسمبلی سے قانون سازی کر اکے بلدیاتی انتخابات کے لئے پیشرفت کی جائے گی ، نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ایسا بلدیاتی نظام لایا جائے جو عوام کو ان کی دہلیز پر ڈلیور کر سکے، آنے والے دنوں میں پارٹی کو منظم کرنے کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے پارٹی سیکرٹریٹ میں نواز شریف کی زیر صدارت مرکزی قیادت کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے بتایا کہ اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف ،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سمیت وفاقی و صوبائی وزراء اور پارٹی رہنما شریک ہوئے ۔

اجلاس میں پنجاب حکومت کی طرف سے عوام کو بجلی کی مد میں جو ریلیف دیا ہے اس کا جائزہ لیا گیا۔وزیر اعظم اور وزیر توانائی نے بجلی کے نرخوں میں کمی اور بلا تعطل سپلائی کے لئے پاور سیکٹر میں جو اصلاحات کی جارہی ہیں اس کے حوالے سے آگاہی دی ہے ۔

پارٹی صدر نواز شریف نے ہدایت کی کہ مرکزی اور پنجاب حکومت عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے لئے اپنے اپنے اخراجات کی باریکی کے ساتھ پڑتال کریں اور جہاں پر بچت کی گنجائش ہے وہاں اسے ممکن کر کے اسے عوام کو ریلیف دینے کے لئے استعمال کریں ۔ملک اور عوام کو اس وقت جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک اور عوام کو ان مشکلات سے باہر نکالنے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں اور اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔

نواز شریف نے یہ بھی ہدایت کی کہ جس جذبے کے ساتھ ہم نے 2013میںتوانائی کے بحرن کو حل کیا تھا اب ہمیں جو مہنگی بجلی کا بحران کے ورثے میں ملا ہے اس کو اس فوری طور پر حل کریں اور عوام کو اس مصیبت سے نجات دلائیں ۔انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں پنجاب میں وزیر بلدیات نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے قانون سازی بارے بریفنگ دی ہے اور پارٹی صدر نے ہدایت کی ہے کہ بلدیاتی نظام جمہوریت کا بنیادی ستون ہے اور ہمارا منشور بھی تقاضہ کرتا ہے کہ ایسا موثر بلدیاتی نظام ہوجو عوام کے مسائل کو ان کے دہلیز پر حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو اس کو قائم کریں تاکہ جمہوریت کا جو نظام ہے وہ مکمل ہو سکے اور جمہوریت کا تیسرا ٹیئر بھی فعال ہو سکے۔

نواز شریف نے اس حوالے سے ہدایات دی ہیں کہ بلدیاتی نظام کے قانون میں اصلاحات کی جائیں اور ایسا موثر نظام لایا جائے جس میں یہ صلاحیت ہو کہ وہ عوام کو ڈلیور کر سکے ۔ اس کے لئے ساتھ اجلاس میں پارٹی کو سر گرم اورمنظم کرنے کے لئے تجاویز پر بھی غور کیا اور بحیثیت پارٹی کے سیکرٹری جنرل بریفنگ دی ، عنقریب ایک خصوصی اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا جس میں مسلم لیگ (ن) کے تنظیمی امور کو سر گرم اور فعال کرنے کے لئے لائحہ عمل مرتب کریں گے ۔

انہوںنے کہا کہ نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ مرکزی اور پنجاب حکومت اپنے وسائل کا رخ عوام کی طرف موڑیں اور مشکل حالات سے نکلنے کے لئے بھرپور کوششیں کی جائیں تاکہ معیشت کو دلدل سے نکال کر پائوں پر کھڑا کر سکیں اورعوام پر کم سے کم بوجھ پڑے ۔احسن اقبال نے کہا کہ آج وہی لوگ چیخ رہے ہیں جو موجودہ حالات کو پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں،پاکستان کے بچے بچے کو بھی معلوم ہے کہ 2017-18میں ہنستا بستا پاکستان تھا جسے ایک انارڑی ،نا تجربہ کار ،انا پرست ،ایک ضدی نے اپنی نا تجربہ کاری سے اجاڑا ، آج وہ چور مچائے شور کے فارمولے پرعمل پیرا ہیں کہ ملک کا کیا انجام ہو گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو جیل میں فائیو سٹار جیسی سہولیات حاصل ہیں ، وہ فائیو سٹار جیل کاٹ رہے ہیں ، انہیں دیسی مرغ ملتا ہے ، ورزش کا سامان میسر ہے ،مجھے جب گرفتار کیا گیا تھا اس سے تین روز پہلے میرے بازو کا آپریشن ہوا تھا ، ڈاکٹروں نے کہا تھاکہ مجھے فزیو تھراپی کی ضرورت ہے لیکن مجھے جیل میں دو مہینے تک فزیو تھراپی کی سہولت حاصل نہیں کرنے دی گئی اور میرا بازو ہمیشہ کے لئے ٹیڑھا ہو گیا ، ہماری فیملی کو ملنے نہیںدیا جاتا تھا ،وکیل کو ملاقات کی اجازت نہیں ملتی تھی ،آج تو عمران خان سے وکلاء ہر روز ملتے ہیں ، پارٹی رہنما ملتے ہیں اور باہر آ کر پریس کانفرنس کرتے ہیں ، عمران خان جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہیں ، وہ وہاں موج میں ہیں۔

آج عمران خان جس سیل میں ہیں مجھے بھی اس سیل میں رکھا گیا تھا اور اگر وہ شکایت کر رہے ہیں کہ انہیں ایک غلط سیل میں رکھا گیا ہے تو وہ پہلے مجھ سے معافی مانگیں مجھے اس میںکیوں رکھا تھا ، اگر وہ میرے لئے ٹھیک تھا تو میں بھی بھی ممبر قومی اسمبلی تھا پھر آج وہ کیوں شکایت کر رہے ہیں۔ہم نے عمران خان کی ایسی کوئی تصویر نہیں دیکھی کہ وہ عدالت میں پیش ہوں اور پسینے میں شرابور ہوں اور ہم نے نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں دیکھا ہوا اور وہ ایسے پسینے میں شرابور ہوتے تھے جیسے شاور کے نیچے سے آئے ہوں ، کیا تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے بہترین سلوک کا مستحق نہیں تھا جس کا آج پی ٹی آئی والے تقاضہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عمران خان سے بدلہ نہیں لیا جس کا نشانہ نواز شریف کو بنایا گیا تھا، وہ ہمت کریں بہادری کے ساتھ حالات کاسامنا کریں ، سہولیات ملنے کے باوجود ان کی صبح شام چیخیں نکل رہی ہیں لیکن وہ اصل میں این آراوچاہتے ہیں ، اس کے لئے کبھی امریکہ کے پائو پکڑتے ہیں ،کانگریس میں سینیٹرز کی منتیں کرتے ہیں کہ ہمیں معافی دلوا دو ،کبھی برطانوی ہائوس آف لارڈرز کے ممبران کی منتیں کرتے ہیں ۔

لیکن انہیںاین آر او نہیں ملے گا ، آپ کو اپنی بے گناہی ثابت کرنا پڑے گی ، آپ کو رسیدیں دکھانا پڑیں گی کیونکہ آپ بھی دوسروں سے رسیدیں مانگتے تھے ،آپ نے 190ملین پائونڈزکی کرپشن کی جو چالیس سے پچاس ارب روپے بنتے ہیں، آپ نے سارے پیسے چند ہیروں کے نیکلس اورزمین کے ٹکرے کی خاطر دیدئیے جو غریب عوام کا پیسہ تھا، آپ نے کس کو دیا کیوں دیا کیسے دیا اس کا ثبوت پیش کر دیں تو آپ بے گناہ ہوجائیں گے ، آپ کو جو تحفے ملے آپ نے انہیں انڈر ویلیو کیوں کیا ،ان کو دونمبر طریقے کے ساتھ کیوں بیچا ،آپ اس کو بھی ثابت کریں آپ نے ایسا نہیں کیا تو آپ بے گناہ ہو جائیں گے ،آپ نے جرم کیا ہے تو آپ کو اپنے کرتوتوں کی جرائم کی سزا کے لئے تیار ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر کے اندر جو گزشتہ تیس ، چالیس کے نقائص ہیں کمزوریاں ہیں ہم نے ان کو دور کرنا ہے اور اس کے لئے وزیر اعظم صبح و شام کام کر رہے ہیں، چین کے ساتھ جو معاہدے ،منصوبے ہیں کوشش ہے کہ امپورٹڈ کوئلے کو تھر کے کوئلے سے تبدیل کریں جس سے بجلی کی لاگت کم کرنے میں ملے گی ،امید ہے کہ ہم سپلائی میں جو تعطل کا ہے جو نرخوں کا معاملہ ہے اس کو حل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔انہوںنے ڈائیلاگ کے حوالے سے سوال کے جوابمیں کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی ہے اور اسی طرح دیگر سے بھی ملاقاتیں کریں گے ۔ملک کو اس وقت چیلنجز درپیش ہیں ،پاکستان کو دشمنوں کی طرف سے غیر اعلانیہ جنگ کا سامنا ہے جو کوشش کر رہے ہیں پاکستان میں انتشار فساد اور دہشگردی کے ذریعے پاکستان کو مشکلات کی طرف دھکیلے لیکن ہم ان کا مقابلہ کریں گے، ہم نے ماضی میں بھی دہشتگردوں کو شکست دی تھی ۔

انہوں نے بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے کہا کہ بلدیاتی اداروں کے حوالے سے بل پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اور جیسے ہی منظوری ملے گی اس کے بعد بلدیاتی انتخابات کی طرف پیشرفت شروع کر دی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کا جو طرز سیاست ہے ان کے ساتھ اس وقت تک مذاکرات نہیں ہو سکتے جب تک وہ 9مئی کے اوپر قوم سے اورقومی سلامتی کے اداروں سے معافی نہیں مانگتے ،9مئی پاکستان کا 9 ستمبر تھا۔ ایک جماعت نے وہ کچھ کیا جو آج تک دہشتگردوں کو کرنے کی جرات نہیں ہوئی تھی ۔ اس جماعت کا سوشل میڈیا پوری دنیا میں پاکستان کے خلاف مہم چلا رہا ہے ،ہمارے ریاستی اداروں اور فوج کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے اس کے لئے کوئی معافی نہیں ہو سکتی ۔ امریکہ کی کانگریس سے پی ٹی آئی نے جو قرارداد منظور کرائی ہے وہ امریکہ میں بھارتی لابی کی مدد سے منظور کرائی گئی ، پی ٹی آئی نے امریکی کانگریس میں بھارتی لابی سے مدد لے کر قرارداپاس کرائی ۔ جو جماعت اپنے ملک کے خلاف اس حد تک چلی جائے کہ ملک دشمنوں کے ساتھ مل کر اپنے ملک کو عالمی فورمز پر نشانہ بنائے ایسے لوگوں کے ساتھ کس طرح بات چیت ہو سکتی ہے ۔ میںبہت واضح کہنا چاہتا ہوں پی ٹی آئی نے اپنے لئے سیاست میں جگہ پیدا کرنی ہے تو اسے دہشتگردی ،انتہا پسندی اور ملک دشمن سیاست سے یوٹرن لے کر قوم سے معافی مانگنا پڑے گی تب ان کے لئے سیاست میں جگہ بنے گی ۔انہوںنے کہا کہ حکومت نے اصلاحات کا ایجنڈا اپنا ہے ،سٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان ہے ، مہنگائی جو 30فیصد تھی وہ ساڑھے 11فیصد تک گر چکی ہے، فوڈ انفلیشن 2فیصد تک گر چکی ہے یہ وہ اشاریے ہیں جو آج سے د و سال پہلے بے قابو تھے ۔

عمران خان کے دور میں ملک کو قرضوں کے راکٹ پر چڑھا یا گیا تھا،قرضوں قرضوں پر چل رہا تھا جس کا آج ہم خمیازہ بھگت رہے ہیں ، جتنے ملک کے وسائل اکٹھے ہوتے ہیں وہ قرضوں اور سود کی ادائیگی میں چلتے ہیں ، ہم اس سے نکلنے کے لئے اصلاحات کر رہے ہیں اورقرضوں کا بوجھ کم ہو رہاہے ، مہنگائی کی شرح کم ہونا شرو ع ہو گئی ،بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیز پاکستان کی پوزیشن کو اپ گریڈ کر رہی ہیں، ملک بحالی کی طرف چل رہا ہے اس کے لئے ملک میں امن استحکام اور پالیسی کے تسلسل کو یقینی بنانا ہے تاکہ پاکستان ترقی کی طرف گامزن ہو سکے لیکن جو پاکستان کے دشمن ہیں وہ خلفشار اور دہشتگردی کے ذریعے ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا لندن جانے کا حتمی پلان نہیں ہے لیکن وہ جیسے پہلے اپنے معالج سے چیک اپ کے لئے جاتے رہے ہیں اگر وہ اب بھی جائیں گے تو واپس آ جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں