لاہور( نمائندہ خصوصی)اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں نو مئی کی تحقیقات کے معاملے پر دیر کی جارہی ہے ،کیا انوسٹی گیشن اور پراسیکیوشن کو اتنے بڑے جرم کی ٹریل ڈھونڈنے میں مشکل ہو رہی ہے، عدالتوں کے اندر کچھ بات کرتے ہیں باہر کوئی کرتے ہیں اور نتیجہ سیاسی نکالتے ہیں یہ تماشہ لگا ہوا ہے ۔پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ فوج کی عزت و توقیر پر حملے سے بڑا کوئی قبیح جرم نہیں ،کارکنوں کو جتھوں میں تبدیل کر کے ایک ہی دن 29ملٹری تنصیبات پر حملہ کرنا یہ جامع حملہ منصوبہ بندی کے بغیر ممکن نہیں ۔
کچہری چوک سے عدلیہ کی حمایت میں ریلی کے نام پر لوگ انہی راستوں سے نکل کر پہنچے تھے، تین تین روٹس ترتیب دیتے ہیں ، انہیں پتہ ہوتا ہے کون سے راستے کور کمانڈر ہائوس جاتے ہیں،ریڈیو پاکستان پشاور میں آزادی کا سب سے بڑا نشان تھا جسے جلا کر راکھ کر دیاگیا ۔انہوں نے کہا کہ وجوہات تلاش کرنا میرا کام نہیںہے میں آپ کو پوزیشن بتا رہاہے کہ ملک ،عدالت ،معیشت اور سیاست کے خلاف جو تانے بانے بنے گئے وہ 2014سے چلتے چلتے 2024تک آ گئے اور آپ حق سچ بات کرنے سے خاموش ہیں، کبھی آپ انسانی حقوق کبھی آپ بنیادی انسانی حقوق کے پیچھے چھپ جائیں۔
انہوںنے کہا کہ ہم عوامی جماعت ہیں اور ہمہ وقت الیکشن کے لئے تیار رہتے ہیں،ہم بات کرتے ہیں کہ اس ملک کے اندر سیاسی استحکام آئے، آپ کو فروق نکالنا ہے کہ کونسی فورسز ہیں جو عدم استحکام کے لئے ساری جان مار رہے ہیں ،سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں اور یہ بنیادی شرط سیاسی استحکام ہے ۔انہوںنے کہا کہ آپ کیا نتائج حاصل کرناچاہتے ہیں جو عمران اور ان کی جماعت کے حق میں ہوں وہ نتائج ہیں اور باقی نتائج نہیں ہیں ،یہ کہانی 2013سے کھلی تو کیا سچ ثابت ہوا کہاں گئے وہ پینتیس پنکچر والی بات ۔انہوںنے کہاکہ حتمی بات کر رہاہوں کہ جو جرم 9مئی کو ہوا اس کا حجم باقی جرائم سے بڑا ہے ۔انہوںنے پی ٹی آئی سے بات کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت سے پوچھنا چاہیے کہ وہ بات کرے گی اور یہ ان کا فیصلہ ہوگا۔
٭٭٭٭٭