بلاول بھٹو

ہم ایسی آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں جس میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی ہو،بلاول بھٹو

کوئٹہ(نمائندہ خصوصی) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم ایسی آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں جس میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی ہو،بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی مدد ہماری اولین ترجیح ہے ،سیلاب متاثرین کے لیے 400 ملین ڈالر کا قرض میں نے حاصل کیا جسے وفاق نے اپنی جیب میں رکھ لیا،، بلوچستان سے سوتیلوں جیسا سلوک ہو رہا ہے، بلوچستان کی عوام کی ہرممکن مدد کریں گے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ میں بلوچستان کے سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

بلاول بھٹونے کہا کہ سندھ میں ورلڈ بینک کے تعاون سے گھر بنانے اور سڑکوں کی بحالی کے منصوبے جاری ہیں، ہاﺅسنگ کا منصوبہ میرا ہے جو میں نے ورلڈ بینک کے سامنے رکھا اور فنڈنگ کا بندوبست کیا جس کا مقصد بے گھر افراد کو دوبارہ رہائش دینا تھا، ساتھ ہی انہیں زمین کا مالک بھی بنانا تھا اس پر کام شروع کردیا ہے یہ پیسہ کسی وفاقی یا صوبائی بابو کے حوالے نہیں کیا اس پیسے کی حفاظت صوبائی محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے منصوبے کو آﺅٹ سورس کیا ہے تاکہ شفافیت رہے، منصوبے میں ورلڈ بینک اور سندھ حکومت دونوں کی فنڈنگ ہے اور وفاق سے بھی دلوایا، بیرون ملک وعدہ بھی پورا کررہا ہے یہ سارے وعدے ہم بلوچستان کے لیے پورے کیوں نہیں کرسکتے؟ یہ بلوچستان کے ساتھ ناانصافی ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ 400 ملین ڈالرز کا وہ قرض جو میں نے عالمی بینک سے حاصل کیا وہ ڈالرز وفاق نے اپنی جیب میں رکھے اور ہمیں روپیہ دے رہا ہے اور وہ روپیہ بھی وہ کہتے ہیں کہ وہ اسے استعمال کریں گے، 2020 سے لے کر آج تک وفاق نے ایک گھر بھی نہیں بنایا میں چاہتا ہوں کہ آپ سیلاب متاثرین کو وہ رقم ضرور پہنچائیں آپ یہ کام ضرور کریں اور سندھ کے پلاننگ منسٹر کے ساتھ مل کریں، ورلڈ بینک سے پہلے صوبائی اور وفاقی حکومت کو سیلاب متاثرین کی مدد کرنی چاہیے۔

بلاول نے کہا کہ اگر صوبائی کے ساتھ وفاقی بھی سیلاب متاثرین کے لیے اپنا حصہ شامل کرے اور اسے عالمی سطح پر اسے ثابت کرنے کے لیے راضی ہو تو میں مزید عالمی مالیاتی اداروں سے پاکستان کو فنڈ دلوانے کے لیے تیار ہوں مگر ایسا ہو نہیں رہا مقصد پورا نہیں ہورہا۔انہوں نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں سیلاب متاثرین کے ایشو کو سنجیدگی سے لیں۔وفاقی حکومت ہماری آﺅٹ سورس کی گئی کمپنیوں اور این جی اوز کے ساتھ معاہدے کرے اور ایسے گھر بنائے کہ اگلے سیلاب میں وہ تباہ نہ ہوں، بلوچستان کے سیلاب متاثرین کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے ان کی جلد مدد کی جائے اور وعدے پورے کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ اس سیلاب سے متعلق امداد اکٹھی ہونے کے بعد حکومت کا جو سلوک رہا ہے اگلی بار اگر مصیبت آئی تو اگلی بار امداد دیتے وقت عالمی ادارے ماضی کو دیکھیں گے، بلوچستان کے فنڈز امداد کے لیے شامل کریں بلوچستان کے سیلاب متاثرین سے سوتیلا سلوک بند کیا جائے۔قبل ازیں کوئٹہ میں پیپلز لائرز فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا نظریہ نسلوں سے چلتا ہوا آرہا ہے، جو غلط ہوتا ہے ہم کہتے ہیں کہ غلط ہے، ملک میں اس وقت بہت سے مسائل ہیں جن کا حل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پھر سر اٹھا رہی ہے، ہم یہ نہیں کہتے ایک دن مین تمام مسائل حل کردیں گے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کےلیے قربانیاں دیں ہیں، ہم تنقید سیاسی مخالفت کی وجہ سے کرتے ہیں، معیشت کے حوالے سے چینلجز کاسامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا نظریہ واضح ہے، ایسی متفقہ دستاویز بنانے کی کوشش کریں گے جو محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی خواہش کے مطابق ہو، ہم ایسی آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں جس میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی ہو۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں لڑایاں چلتی رہتی ہیں، اسلام آباد میں بڑے بڑے ہاتھی لڑتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں