بیجنگ (نمائندہ خصوصی)چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے کہا کہ 25 اکتوبر 1971 کو اقوام متحدہ کی 26ویں جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے قرارداد 2758 منظور کی جس میں اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کے تمام حقوق بحال کرنے اور عوامی جمہوریہ چین کے حکومتی نمائندوں کو چین کے واحد قانونی نمائندے کے طور پرتسلیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اور تائیوان کے حکام کے نمائندوں کو اقوام متحدہ اور اس سے منسلک تمام ایجنسیوں سے فوری طور پر نکال دیا گیا۔
اس قرارداد نے اقوام متحدہ میں تائیوان سمیت پورے چین کی نمائندگی کا مسئلہ مکمل طور پر حل کر دیا اور یہ واضح کر دیا کہ “دو چین” یا “ایک چین، ایک تائیوان” نہیں ہیں۔ چین کی سرزمین کے اٹوٹ حصے کے طور پر تائیوان کے پاس اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں شرکت کی کوئی بنیاد، وجہ یا حق نہیں ہے جس میں صرف خودمختار ریاستیں حصہ لے سکتی ہیں۔اس اصولی معاملے پر کوئی ابہام نہیں ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں مغرب کی کچھ قوتوں نے بدنیتی سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 کی غلط تشریح کی ہے، غلط فہمیاں پھیلائی ہیں جیسے کہ “اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 نے تائیوان کی حیثیت کو حل نہیں کیا”۔وہ تائیوان علیحدگی پسند سرگرمیوں کی حمایت کرتی ہیں جس سے آبنائے تائیوان کے امن پر سنگین منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ترجمان نے زور دے کر کہا کہ ون چائنا کے اصول کو مسترد کرنے اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 کے اختیار اور تاثیر کو مسخ کرنے کی کوئی بھی کوشش دوسری جنگ عظیم کے بعد کے بین الاقوامی نظام کے لیے ایک چیلنج ہے ۔ چین کی وحدت ہونا آخر کار ایک تاریخی رجحان ہے جسے کوئی طاقت روک نہیں سکتی۔
وا ضح رہے کہ چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس میں ایک رپورٹر نے سوال کیا کہ 53 سال پہلے آج کے دن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قرارداد 2758 منظور کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کی قانونی نشست کو بحال کیا۔ کچھ عرصے سے بین الاقوامی برادری کی کچھ قوتوں نے “اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 نے تائیوان کی حیثیت کو حل نہیں کیا” جیسے تبصرے پھیلائے ہیں اور تائیوان کی “اقوام متحدہ کی سرگرمیوں میں بامعنی شرکت” کی حمایت کی ہے۔ اس پر ترجمان کا کیا تبصرہ ہے؟