ایاز صادق

انصاف کے د ہرے معیار سے امن قائم نہیں ہو سکتا ،تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا ضروری ہے ،ایاز صادق

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ انصاف کے د ہرے معیار سے امن قائم نہیں ہو سکتا،فلسطین اور کشمیر کی صورتحال تشویشناک ہے ،تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا ضروری ہے،عالمی سطح پر انصاف کی یکساں فراہمی کو یقینی بنانا ہو گا۔وہ پیر کو پارلیمنٹرین فار گلوبل ایکشن کے 45 ویں سالانہ فورم اور پارلیمنٹرینز کی مشاورتی اسمبلی کے 13 ویں اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پاکستان آمد پر معزز مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ 39 ممالک کی شرکت عالمی امن و انصاف کے فروغ کے لئے ہماری کوششوں کا ثبوت ہے، امید ہے دو روزہ کانفرنس میں عالمی چیلنجزپر تفصیلی گفتگو ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پانی کے مسائل سمیت بہت سے عوامی مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے،آپ کسی بھی خطے یا ملک سے ہوں ،ان سب مسائل اور چیلنجزکا سامنا کرتے ہیں،یہ ہماری ذمے داری ہے کہ ہم شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیا ں ملک کے لیے بڑا چیلنج ہیں ،سینیٹر شیریں رحمان کا ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچانے ، گزشتہ سال سیلاب میں عالمی برادری کی توجہ حاصل کرنے میں کلیدی کردار رہا ، شیریں رحمان نہ صرف پاکستان بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچاﺅ کی کاوشوں میں عملی حصہ لینے پر عالمی چیمپئن ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے دنیا اس وقت تنازعات کا شکار ہے،فلسطین کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ،فلسطین میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔بھارت کا جموں و کشمیر کا غاصبانہ قبضہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے،گزشتہ 77 سالوں میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں 100,000 سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے۔تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا ضروری ہے۔امن اور انصاف قائم کرنے کے لیے سیاست دانوں کا کردار نہایت اہم ہے۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ انصاف کے دہرے معیار سے امن قائم نہیں ہو سکتا،عالمی انصاف کی یکساں فراہمی کو یقینی بنانا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی امن کے فروغ کے لئے بے مثال قربانیاں دیں ہیں،انصاف اور احتساب کے اصولوں پر کار بند ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہر ملک منفرد سیاسی، تاریخی اور ثقافتی اقدار کا حامل ہے ،ملکی خودمختاری اور سالمیت پر سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔عالمی امن اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ روشن مستقبل کے لیے سب کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔انہوں نے کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر صدر پی جی اے/رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر،میڈیا ،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور پی آئی پی ایس کو بھی مبارکباد پیش کی ۔ سیکرٹری جنرل، پارلیمنٹرینز فار گلوبل ایکشن (پی جی اے) ، مونیکا ایڈم نے تمام مندوبین کا پرتپاک خیر مقدم کیا اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو ان کے شاندار انتظامات اور گرمجوشی سے مہمان نوازی کی تعریف کی ۔

انہوں نے قومی اسمبلی کے سپیکر، پی جی اے کے صدر سید نوید قمر، چیئرپرسن پی جی اے نیشنل چیپٹر شیریں رحمان، اور اراکین پارلیمنٹ اور فورم میں شریک مندوبین کی حمایت کو سراہا ۔انہوں نے بتایا کہ پی جی اے کی بنیاد 45 سال قبل رکھی گئی تھی اور یہ دنیا بھر میں سرحد پار پارلیمنٹیرینز کا سب سے بڑا غیر سرکاری نیٹ ورک تھا۔انہوں نے کہا کہ پی جی اے نے قانون سازوں کو انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی، جمہوریت، انسانی تحفظ، ماحولیاتی انصاف اور صنفی مساوات کے چیمپئن کے طور پرفعال کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹیرینز اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے درمیان اعتماد کو ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اپنے شہریوں کے حقوق کو یقینی بنانے میں پارلیمنٹیرینز کا کردار سب سے اہم ہے اور ان کے لیے یہ بھی اہم ہے کہ وہ ہر سطح پر دوطرفہ بات چیت کو یقینی بنائیں اور دنیا میں تشدد اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کریں ۔انہوں نے بتایا کہ سی اے پی ۔ آئی سی سی ، فورم ممبران کے درمیان بہترین طریقوں، چیلنجز، تجربات اور سیکھے گئے اسباق کے تبادلے کے لیے ایک فورم کے طور پر کام کرتا ہے جبکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت واحد قائم کردہ عالمی عدالت ہے جو انسانیت کو سنگین خطرات سے متعلق مقدمات کی سماعت کرتی ہے۔صدر، پی جی اے پاکستان نیشنل گروپ، سینیٹر، شیریں رحمان نے دنیا بھر سے پی جی اے کانفرنس میں شرکت کرنے والے منتخب نمائندوں اور مندوبین کو سی اے پی-آئی سی سی میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچنے پرخیر مقدم کیا ۔

انہوں نے مشترکہ کوششوں پر زور دیا جو عالمی امن اور قانون کی حکمرانی کے فروغ کے لیے ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی انصاف اور امن کو فروغ دینے کے لیے پی جی اے کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ اراکین پارلیمنٹ کو تنازعات کے خاتمے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اپنانا ہوگا۔ پاکستان نے ہمیشہ عالمی امن اور انسانی حقوق کی حمایت میں پیش قدمی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان انصاف، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے فروغ کے لیے پرعزم ہے جب کہ عالمی انصاف کے فروغ کے لیے اراکین پارلیمنٹ کا کردار بہت اہم ہے۔صدر، پارلیمنٹرینز فار گلوبل ایکشن ایم این اے سید نوید قمر نے اپنے اپنے خطاب میں عالمی حقوق، جمہوریت اور انصاف کے لئے پاکستان کے کلیدی کردار اور اسکی اہمیت پر زور دیا ۔انہوں نے کہا کہ پی جی اے فورم ان کارکنوں اور پارلیمنٹیرینز کے لیے ہے جو انسانی حقوق اور جمہوریت کے لئے کام کرتے ہیں ۔

ایم این اے سید نوید قمر نے کہا کہ پارلیمنٹیرین یہاں اپنی اقوام کی قیادت کے طور پر موجود ہیں جو اس دنیا کو ایک بہتر رہنے کے قابل جگہ بنانے کے لیے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں جو کہ پی اے جی کا ہدف ہے ۔انہوں نے دنیا کی سب سے مختلف تنظیموں میں سے ایک کے طور پر فورم کی خصوصیت کی حمایت کرتے ہوئے مندوبین پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کے تجربات اور ناکامیوں سے سیکھیں۔ سید نوید قمر نے کہا کہ ہمیں ایک کم از کم ایجنڈا حاصل کرنے کی ضرورت ہے جو انسانیت کی بہتر بھلائی کے لیے اپنا کردار ادا کر سکے۔میں نے پی اے جی کی مدد سے خواجہ سراں کے حقوق کے لیے بل پیش کیا اور اسے منظور کرایا ہے ۔

انہوں نے ایشیا اور یورپ میں پی جی اے کو مزید متحرک کرنے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی اگلا بڑا چیلنج ہے جسے کوئی بھی کانٹی اور خطہ تنہا حل نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹیرینز کو قابل عمل بات چیت کرنی اور واضح اہداف کے ساتھ اپنے ممالک کوواپس جانا چاہیے ۔اس دو روزہ عالمی سی اے پی ، آئی سی سی میں 46 سے زائد اراکین پارلیمنٹ شرکت کر رہے ہیں جبکہ فورم میں 14 مندوبین آن لائن شرکت کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں