اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، اس کے بعد الیکشن ہوں گے، سول اور ملٹری قیادت ملکی مفاد میں ہی فیصلے کرے گی، آئندہ صاف شفاف الیکشن کیلئے سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنا چاہئے۔ 190ملین پاﺅنڈ کا کیس سیاسی نہیں اور کیس میں کوئی پیشگوئی بھی نہیں کرسکتا ، بانی پی ٹی آئی جس قسم کی کال دے رہے ہیں اس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کریک ڈاﺅن کی کھلی چھوٹ ملے گی۔ پھر اس کے بعد یہ روئیں گے۔ اپنے انٹرویوز میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ لوگ افراتفری اور انتشار کے حق میں نہیں۔ ان کی کال پر کوئی نہیں نکلے گا۔
حکومت کسی بھی طرح کے تشدد کو روکنے کیلئے تیار ہے، کیونکہ تشدد ریاست کی اجارہ داری ہوتی ہے، ریاست کے پاس ایجنسیز ہوتی ہیں، عمران خان اپنی جماعت کے ساتھ زیادتی کررہے ہیں، سیاسی طور پر کسی جماعت کے ساتھ وفادار رہنا بڑی بات ہوتی ہے، لیکن پارٹی کارکنان کو پرتشدد نعرے دینا یہ بہت بڑی زیادتی ہے، یہ کہنے کی کیا ضرور ت کہ ہم کفن پہن کرآرہے ہیں، گھر والوں کو بتا کرآرہے ہیں، اگر واپس نہ آئے تو جنازے پڑھ دینا۔اس سے کیا سمجھا جائے؟ اس طرح تو جب آپ گھر سے نکلنے سے پہلے خبردار کردیں کہ ہم مارنے آرہے ہیں تو پھر گھر سے کون نکلنے دے گا؟ان کے ساتھ بڑی سختی ہوگی، ان کو ایسے انتظامی معاملات کا سامنا کرنا ہوگا جس کی یہ سکت نہیں رکھتے۔انہوں نے کہا بانی پی ٹی آئی جس قسم کی کال دے رہے ہیں اس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کریک ڈاﺅن کی کھلی چھوٹ ملے گی۔
پھر اس کے بعد یہ روئیں گے۔سرپر کفن باندھنے کی بجائے سیاسی پارلیمانی اور پرامن جدوجہد کرنا ان کا حق ہے۔ پی ٹی آئی کسی کے ساتھ بات کرنے کو تیار نہیں جبکہ ساری جماعتیں ، حکومت اور وزیراعظم ان کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہیں۔وزیراعظم پارلیمنٹ میں آئے اور ان کی سینئر لیڈرشپ کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہم غیرمشروط بات کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن پی ٹی آئی نے جو جواب دیا وہ سب کو معلوم ہے، بانی پی ٹی آئی نے جیل میں جو عزت افزائی کی۔ پی ٹی آئی کہتی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنی ہے، آج تک اسٹیبلشمنٹ نے کبھی کسی سے نمائندے مقرر کرکے بات کی ہے؟پارلیمانی جمہوریت میں ڈائیلاگ سے بات ہوتی ہے یہ بات کرنے کو تیارنہیں۔اسٹیبلشمنٹ نے اگر پی ٹی آئی سے بات کرنی ہے تو کونسا اعلان کرکے بات کرنی ہے، یا کونسی ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیان جاری کرنا ہے۔8مئی کی پریس کانفرنس میں اسٹیبلشمنٹ نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ اگر گفتگو کرنی ہے تو سیاسی جماعتوں سے کریں ہمارے ساتھ گفتگو کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
انہوں نے کہا پی ٹی آئی 9 مئی کے واقعے میں اسٹیبلشمنٹ براہ راست پی ٹی آئی کے خلاف مدعی ہے، 9 مئی کے اوپر وہ ان کو کہہ رہے ہیں کہ معافی مانگیں اور اظہار افسوس ظاہر کریں، لیکن اس پر پی ٹی آئی الٹا کہتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ سب خود کروایا ہے۔اگر پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرتی ہے تو 9مئی پرکیا بات کرے گی؟ ہمارے خلاف بات کرنی ہے تو کیا بات کرے گی؟الیکشن میں دھاندلی، فارم 47، 45تک سیاسی مسئلے ہیں۔اب 26ویں ترمیم میں کیا پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی اور مولانا فضل الرحمان سے بات نہیں کرتی رہی؟