بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چین کی وزارت دفاع کے ترجمان وو چھیئن نے کہا ہے کہ چین کے تائیوان علاقے کو امریکہ کی جانب سے ہتھیاروں کی فروخت نے ایک چین کے اصول اور تین چین امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی شقوں، بالخصوص “17 اگست اعلامیہ” کی دفعات کی سنگین خلاف ورزی کی ہے اور چین کی خودمختاری اور سلامتی کے مفادات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
تائیوان کا معاملہ چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے اور چین امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کا ستون ہے، اور اولین سرخ لکیر ہے جسے عبور نہیں کیا جا سکتا۔ ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ “تائیوان کی علیحدگی” کی حمایت نہ کرنے کے حوالے سے اپنے وعدے پر عمل کرے، تائیوان کو کسی بھی طرح سے مسلح کرنا بند کرتے ہوئے دونوں ممالک اور دونوں افواج کے درمیان تعلقات کی مجموعی صورتحال کے تحفظ کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔
چینی پیپلز لبریشن آرمی فوجی تربیت اور جنگی تیاریوں کو مضبوط بنانا جاری رکھے گی اور ثابت قدمی کے ساتھ کسی بھی تائیوان کی علیحدگی پسند سازش اور بیرونی طاقتوں کی مداخلت کو ناکام بنائے گی۔وا ضح رہے کہ امریکی ڈیفنس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے چند روز قبل اعلان کیا کہ امریکہ نے چین کے تائیوان علاقے کو تقریباً 385 ملین امریکی ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے