معاشی، ٹیکس ماہرین

پاکستان میں پالیسی ریٹ خطے کے دیگر ممالک کی طرح 5 سے 7 فیصد کی سطح پر ہونی چاہیے’معاشی، ٹیکس ماہرین

لاہور( نمائندہ خصوصی)معاشی اور ٹیکس ماہرین نے کہاہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے بنیادی شرح سود میں 200 بیسس پوائنٹس کی کمی انتہائی خوش آئند ہے تاہم یہ ناکافی ہے جسے سنگل سنگل ڈیجٹ میں لانا ہوگا، جب تک سرمایہ بینکوں سے نکل کر مارکیٹ میںنہیں آئے گا معیشت کو تحرک نہیں مل سکتا۔

ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن کے صدر عامر قدیر ،ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے چیئرمین قاری حبیب الرحمن زبیری ،پاکستان ٹیکس ایڈوائزر زایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالغفار،جنرل سیکرٹری خواجہ ریاض حسین ،لاہور ٹیکس بار کے سینئر ممبر سابق چیئرمین سیلز ٹیکس ریفنڈز کمیٹی لاہور ٹیکس بار طارق محمود میو،انٹر نیشنل لائرز ایسوسی ایشن کے صدر عاشق علی رانا ،جنرل سیکرٹری محمد اسحاق بریار،سینئر نائب صدر ملک جلیل اعوان،فنانس سیکرٹری شیخ عدیل شاہد نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ملک میں کاروباری اور معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے فوری طور پر شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے ،کاروباری سرگرمیوں میں بہتری سے برآمدات میں اضافے کی راہ ہموار ہوگی۔

معاشی ماہرین نے کہا کہ پالیسی ریٹ 13 فیصد اب بھی بہت زیادہ ہے،یہ شرح خطے اور دنیا بھر کے دیگر ممالک کی طرح 5 سے 7 فیصد کی مثالی سطح پر ہونی چاہیے۔ بھارت، ویتنام اور بنگلہ دیش میں پالیسی ریٹ بالترتیب 6.5 فیصد، 4.5 فیصد اور 10 فیصد ہے۔ماہرین نے کہا کہ سخت مانیٹری پالیسی کے تسلسل کی وجہ سے قرضوں کی لاگت میں غیر معمولی اضافہ ہوا جس سے معیشت کو کافی نقصان پہنچا ہے، خاص طور پر مینوفیکچرنگ سیکٹر متاثر ہوا ۔
٭٭٭٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں